- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
سائے میں اُگنے اور نیلے پتوں والا پودا دریافت
لندن: عام پودوں کے پتّوں کا رنگ سبز ہوتا ہے لیکن برطانوی ماہرین نے ایسا پودا دریافت کیا ہے جو سائے میں اُگتا ہے اور جس کے پتے سبز کے بجائے نیلے رنگ والے ہوتے ہیں۔
اس کا تعلق پھولدار پودوں کی جنس’’بگونیا‘‘ (Begonia) سے ہے اور اس کی نوع ’’پاوونینا‘‘ (pavonina) کہلاتی ہے۔ یہ ملائیشیا کے گھنے بارانی جنگلات میں درختوں کے سائے تلے پروان چڑھتا ہے۔ ’’بگونیا پاوونینا‘‘ کے پتوں کی رنگت نیلی کیوں ہوتی ہے؟ اس سوال کا جواب تھوڑا سا تفصیل طلب ہے۔
پودوں کے پتوں میں، خلیوں (cells) کے اندر ’’کلوروپلاسٹ‘‘ نامی خردبینی حصوں میں ضیائی تالیف (photosynthesis) کا عمل ہوتا ہے۔ البتہ خود کلوروپلاسٹ میں بھی ’’تھائیلاکوائیڈ‘‘ (thylakoids) کہلانے والی چھوٹی چھوٹی تھیلیاں ہوتی ہیں جن کی جھلی (ممبرین) میں کلوروفل موجود ہوتا ہے۔ یہ کلوروفل ہی ہے جو دھوپ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی میں ضیائی تالیف کے ذریعے پودے کے لیے غذا تیار کرتا ہے۔ تھائیلاکوائیڈ کی یہ تھیلیاں عام پودوں کے پتوں والے خلیوں میں ایک دوسرے کے اوپر بے ترتیب انداز میں رکھی ہوتی ہیں۔
ان کے برعکس بگونیا پاوونینا میں تھائیلاکوائیڈز اتنی زیادہ ترتیب وار ہوتی ہیں کہ وہ عملاً کسی بصری قلم (آپٹیکل کرسٹل) کی طرح کام کرتی ہیں جب کہ بہت زیادہ ترتیب وار اور منظم ہونے کے باعث ان کی ظاہری رنگت بھی سبز کے بجائے نیلی ہوجاتی ہے۔ یوں بگونیا پاوونینا کے پتوں میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت بھی عام پودوں کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہوتی ہے اور وہ درختوں کے سائے میں ہونے کے باوجود بھی ضیائی تالیف کا عمل بڑی خوبی سے انجام دے سکتے ہیں۔
ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ بگونیا پاوونینا میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت اتنی زبردست ہوتی ہے کہ وہ کم روشنی میں دمکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔