امریکا امن کے لیے حقیقی کردار ادا کرے

افغانستان کے لیے ہم نے کیا نہیں کیا، لیکن ہمارے نصیب کہ وہاں سے کبھی ٹھنڈی ہواکا جھونکا نہیں آیا۔۔۔


Editorial January 17, 2017
افغانستان کے لیے ہم نے کیا نہیں کیا، لیکن ہمارے نصیب کہ وہاں سے کبھی ٹھنڈی ہواکا جھونکا نہیں آیا ۔ فوٹو: فائل

LOS ANGELES: پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور دہشتگردی کے خلاف ایک دہائی سے جاری جنگ نے اقوام عالم کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اس کی جدوجہد اورقربانیوں کو تسلیم کرے ۔امریکا اور پاکستان کے تعلقات اقتصادی اور فوجی نوعیت کے قیام پاکستان سے لے کرآج تک اتارچڑھاؤکا شکار رہے ہیں۔ ماضی قریب میں ''ڈومور'' کا امریکی مطالبہ زور پکڑتا رہا ہے، لیکن پاک فوج کے دلیرانہ کردار اوراعلیٰ جنگی صلاحیتوں کے باعث دہشتگردی کا خاتمہ ہو رہا ہے اور ہم یہ جنگ جیت رہے ہیں ۔ اسی سیاق وسباق کے تناظر میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی سینیٹ کام کے کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹل کی ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو انتہائی اہمیت وافادیت کی حامل ہے۔

بری فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر قسم کے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے، پاکستان، امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی میں تعاون اورعلاقائی استحکام کے لیے اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، جب کہ امریکی سینیٹ کام کے کمانڈرجنرل جوزف ایل ووٹل نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں اورخطے میں امن واستحکام کے لیے جاری کوششوں کو سراہا۔گفتگوکے تناظر میں دیکھیں تو یہ سچ ہے کہ دنیا میں جاری دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، ساٹھ ہزار قیمتی انسانی جانیں،اربوں روپے کے انفراسٹرکچرکی تباہی۔ لیکن مقام افسوس ہے کہ بھارت اور افغانستان نے ہمیشہ پاکستان پرالزام تراشی کا عمل جاری رکھا اور پاکستان کو دہشتگردوں کی جنت دنیا پر ظاہروثابت کرنے کی کوشش کی، لیکن پاکستان نے عمل سے ثابت کیاکہ وہ دہشتگردوں کے لیے جنت نہیں،جہنم ہے۔

افغانستان کے لیے ہم نے کیا نہیں کیا، لیکن ہمارے نصیب کہ وہاں سے کبھی ٹھنڈی ہواکا جھونکا نہیں آیا۔ اسی تناظر میں پاک فوج کے سربراہ نے افغانستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات اور پاکستان پر بعض دھڑوں کی بیان بازی اور الزام تراشی کو پائیدار امن اور استحکام کے لیے نقصان دہ قراردیا ہے ۔ امید واثق ہے کہ امریکا اپنے سابق رویوں پر نظرثانی کرتے ہوئے خطے کو درپیش مسائل میں اپنا حقیقی کردار ادا کرے گا، مسئلہ کشمیر اور افغانستان میں پائیدار امن اور بھارت کولگام دینا عالمی سپرپاور کی اولین ذمے داری ہونی چاہیے ۔

تب ہی کہیں جاکر دوستی کا حق ادا ہوگا، اگر افغانستان کی صورتحال کو دیکھیں تو پاکستانی فوج کے سربراہ کا وژن بالکل واضح ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرزکے درمیان بامقصد مذاکرات جاری رکھے جائیں اور امریکا اس عمل کی بھرپور تائید وحمایت کرے تو خطے میں نہ صرف امن بحال ہوگا،بلکہ افغانستان سے بھی جنگجو گروہوں کے خاتمے سے دہشتگردی جڑ سے ختم ہوجائے گی۔

مقبول خبریں