بے خوابی کو نظر انداز نہ کریں

شاہدہ ریحانہ  اتوار 17 فروری 2013
پرسکون نیند کیلیے ضروری ہے کہ ذہنی انتشار، کشیدگی، تناؤ اور کھنچاؤ سے باہر آئیے۔ فوٹو: فائل

پرسکون نیند کیلیے ضروری ہے کہ ذہنی انتشار، کشیدگی، تناؤ اور کھنچاؤ سے باہر آئیے۔ فوٹو: فائل

یورپ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میں ایسی خواتین کی تعداد دگنی ہے جو کہ بے خوابی کے مرض میں مبتلا ہیں۔

بے خوابی کا شکار خواتین میں زیادہ تعداد زاید العمر، غیر شادی شدہ (30 سال سے کم)، طلاق یا خلع یافتہ کی ہے۔ اس کے علاوہ کم آمدنی اور معاشی مسائل سے نبرد آزما گھرانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی نیند کی کمی کی شکایت کرتی ہیں۔

گھریلو کام کاج کا دبائو اور دیگر معاشرتی مسائل بھی ذہنی و جسمانی تھکن کا باعث بن کر نیند کو متاثر کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اچھی تعلیم اور خوش و خرم زندگی کا نیند سے بڑا گہرا تعلق ہے ۔ تعلیم یافتہ اور خوش حال خواتین میں بے خوابی کا مرض قدرے کم ہے۔

بے خوابی یا نیند کی کمی کا براہ راست اثر ہمارے دماغ اور جسم پر پڑتا ہے۔  نیند کا پورا نہ ہونا، طبیعت کو چڑچڑا اور جھگڑالو بنا دیتا ہے۔ مسلسل بے خوابی یا نیند میں خلل کے باعث اسٹریس بڑھ جاتا ہے، یادداشت خراب ہونے لگتی ہے۔ مسائل ضرورت سے زیادہ بڑے لگنے لگتے ہیں۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت معمول سے کہیں زیادہ کم ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی کیفیت سے دوچار خواتین میں خودکشی کا رجحان بھی بہت زیادہ ہے۔

نیند کی کمی ہماری عمومی صحت کے ساتھ ساتھ سب سے پہلے ہمارے چہرے پر اثر انداز ہوتی ہے، چہرے کی جلد اور آنکھیں اس سے بہت زیادہ متاثر ہوتی ہیں، نتیجتاً ہم عمر سے بھی بڑے نظر آنے لگتے ہیں۔

ان تمام مسائل کو محض پوری نیند کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، جس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے نیند متاثر کرنے والے عوامل پر توجہ دی جائے، ان وجوہات کا سد باب کیا جائے۔

اکثر ہماری نیند غائب ہونے کی وجہ ایسی پریشانیاں ہوتی ہیں جو ہمارے اختیار سے باہر ہوتی ہیں اور اس میں ہمیں اتنا دوش بھی نہیں ہوتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ مضبوط قوت ارادی سے اپنے اندر تحمل و برداشت کا مادہ پیدا کیجیے۔ قناعت اور میانہ روی اختیار کیجیے، خود کو مثبت چیزوں میں مصروف رکھیے، کسی بھی پریشانی پر ضرورت سے زیادہ توجہ نہ دیں، ملازمت و معاشی مسائل، اولاد کے مسائل، ان سب کا حل موجود ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ انہیں کیسے حل کرتے ہیں۔

محض پریشانی سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ یہ سب تب ہی اپنی درست حالت میں آئے گے جب آپ کی ذہنی و جسمانی حالت صحت مند و پرسکون ہوگی۔ جسمانی طور پر صحت مند رہنے کے لیے متوازن خوراک کے ساتھ مکمل نیند ضروری ہے، ایک تھکا ہوا ذہن اور  جسم دونوں ہی آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں اگر آپ بھر پور نیند لیں گی تب ہی زیادہ بہتر طریقے سے ان تمام معاملات سے نبرد آزما ہوسکیں گی۔ یاد رکھیں ایک بھرپور نیند آپ کے ذہنی دباؤ میں رہنے کے امکانات کم کردیتی ہے، ویسے بھی خواتین کی جسمانی اور ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ خوب صورتی کے لیے بھی بھرپور پرسکون نیند نہایت ضروری ہے۔

اگرچہ بھرپور پرسکون نیند کا حصول خاصا مشکل دکھائی دیتا ہے ، اس کے لیے ضروری ہے کہ ذہنی انتشار، کشیدگی، تناؤ اور کھنچاؤ سے باہر آئیے۔ جس کے لیے ورزش، مساج، مراقبے اور یوگا سے مدد لیجیے، ان امور کو انجام دینے سے جسم اور ذہن یک ساں طور پر پرسکون ہو جائے گا اور وقت پر نیند آئے گی۔ ہلکا پھلکا فیشل اور مساج بھی آپ کو نیند کی وادیوں میں لے جاسکتی ہے، اگر اچھا لگے تو سوتے لمحے خوش گوار یادوں کی وادی میں نکل جائیے ۔

ہمارے بہت سے معمولات ایسے ہوتے ہیں، جو ہماری نیندیں لے اڑتے ہیں اور ہم بے وجہ نیند غائب ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ سونے سے پہلے ڈائری لکھنا، دیر تک ٹی وی دیکھنا، انٹرنیٹ چیٹنگ اور سماجی روابط کی ویب سائٹس سے جڑے رہناہماری نیند دور کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ ان کاموں کو عین بستر پر جاتے سمے کرنے سے گریز کریں۔ ان کاموں کے لیے ذرا پہلے کا وقت مقرر کرلیں۔

اچھی نیند کے لیے بستر پر بھی متوجہ ہوں۔ آپ کا بستر ہلکے رنگوں کا، نرم، صاف ستھرا اور آرام دہ ہونا چاہیے۔ کمرے میں مناسب درجہ حرارت رکھیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ موسم کی شدت کہیں آپ کی نیند خراب نہ کرے۔

اس کے ساتھ چائے، کافی یا نیند بھگانے والی چیزوں سے پرہیز کریں۔ بہتر یہ ہے کہ نیم گرم دودھ میں شہد ڈال کر پئیں، رات کا کھانا جلد کھائیں اور چہل قدمی ضرور کریں۔ سونے سے قبل کوئی تھکا دینے والا کام یا ورزش ہرگز نہ کریں۔

سونے سے قبل اعصاب کو سکون پہنچانے کے لیے  سر میں تیل کی مالش اور جسم کے مساج سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے، یہ عمل ذہنی تناؤ کو دور کرنے کے ساتھ جسمانی سکون بھی پہنچائے گا۔

سیدھی کروٹ لیٹنے سے بھی جلد اور پرسکون نیند آئے گی۔ سونے سے قبل خوش بو لگانے یا کمرے میں خوش بو کی موجودگی سے بھی جلد نیند کی آغوش میں جایا جاسکتا ہے۔ رات کو ہاتھ، پیروں اور چہرے پر کریمیں اور لوشنز کا مساج کرنے کا مشورہ بھی اسی لیے دیا جاتا ہے کہ اس عمل سے جلد اور پرسکون نیند آتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔