عدالتوں کے فیصلوں پر عمل نہیں کرنا تو انہیں بند کردیا جائے، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 22 فروری 2013
ایم این اے شیروسیرکی نااہلیت پرڈویژن بینج کی رائے تقسیم،راجہ عظیم کی ورلڈبینک میںتعیناتی پران کی تیزترترقی کی رپورٹ طلب۔ فوٹو: فائل

ایم این اے شیروسیرکی نااہلیت پرڈویژن بینج کی رائے تقسیم،راجہ عظیم کی ورلڈبینک میںتعیناتی پران کی تیزترترقی کی رپورٹ طلب۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اچھی طرز حکمرانی ذمے داری کے ساتھ کام کرنے سے آتی ہے،نظام اس طرح نہیں چلتاکہ عدالت فیصلے کرے اور ادارے اسے غیر موثرکر دیں، اگر عدالتوںکے فیصلوں پر عمل نہیںکرنا تو پھر انھیں بندکردیا جائے۔

عدالت نے یہ آبزرویشن اسلام آبادکے سیکٹرایف 7کے منی گالف کلب سے متعلق فیصلے پرعملدرآمدکے مقدمے میں دی۔عدالت کو بتایاگیا منی گالف کلب کودوبارہ پبلک پارک میں تبدیل کر دیا گیاہے،اس پرمقدمہ نمٹادیاگیا۔ چیف جسٹس نے سی ڈی اے کے وکیل کوکہاجاکر چیئرمین کو مبارکباد دیںکہ آپ جیت گئے،تین اہلکار ریٹائر، دو بری ہوئے اور باقی کامعاملہ کابینہ ڈویژن بھجوا دیا لیکن لاقانونیت پرکارروائی کسی کیخلاف نہیں ہوئی،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کیس نمٹ توگیا لیکن یہ ندامت قبر تک ساتھ رہے گی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

5

سی ڈی اے کے وکیل عفنان کنڈی نے ذمے داروں کیخلاف کارروائی کے سوال پربتایا کہ فیصلہ کرنے والے بورڈ ممبران میں سے بریگیڈیئر غلام عباس،بریگیڈیئر نصرت اللہ اور جنیدعالم ریٹائر ہوگئے ہیں ،اس لیے کارروائی نہیں ہوسکتی جبکہ کامران علی قریشی،سجاد احمدکو بے قصور ٹھہرایا گیاجبکہ فیصل اعوان کامعاملہ کابینہ ڈویژن کو بھجوا دیا گیا ۔انھوں نے کہا بورڈ میٹنگ میںکارروائی کاجائزہ لیا گیا لیکن ریٹائرڈ ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی نہیںکی جا سکتی۔

چیف جسٹس نے کہا  بورڈ میٹنگ میں عدالت کے فیصلے کو غیر موثر کیا گیا 3سال تک کارروائی نہیں ہوئی اور جب ملزم ریٹائر ہوگئے تو بورڈ میٹنگ ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا اچھی طرز حکمرانی ذمے داری کے ساتھ کام کرنے سے آتی ہے، چیئرمین چاہتے توکارروائی ہو جاتی ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا اس طرح سسٹم نہیںچلتا کہ عدالت فیصلے کرے اور ادارے اسے غیر موثرکر دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔