دو نیوٹرون ستاروں میں ٹکراؤ سے نئی دریافتیں

علیم احمد  پير 16 اکتوبر 2017
نیوٹرون ستاروں میں تصادم سے زبردست ثقلی لہروں کے علاوہ گیما شعاعیں بھی خارج ہوتی ہیں جبکہ وہ بھاری عناصر بھی وجود میں آسکتے ہیں جو بصورتِ دیگر ممکن نہیں ہوسکتے تھے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

نیوٹرون ستاروں میں تصادم سے زبردست ثقلی لہروں کے علاوہ گیما شعاعیں بھی خارج ہوتی ہیں جبکہ وہ بھاری عناصر بھی وجود میں آسکتے ہیں جو بصورتِ دیگر ممکن نہیں ہوسکتے تھے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

واشنگٹن ڈی سی: لائیگو اور وِرگو نامی عالمی تحقیقی منصوبوں سے وابستہ ماہرین اس وقت امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے ’’نیشنل پریس کلب‘‘ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کررہے ہیں جس میں اعلان کیا جارہا ہے کہ انہوں نے زمین سے 13 کروڑ نوری سال دوری پر دو نیوٹرون ستاروں میں تصادم کا مشاہدہ کیا ہے اور اس ایک واقعے کی بدولت ایک ساتھ کئی دریافتیں کرلی ہیں۔

نیوٹرون ستاروں میں ٹکراؤ سے ایک طرف تو کششِ ثقل کی لہریں (گریوی ٹیشنل ویوز) خارج ہوئی جو لائیگو اور وِرگو کے حساس سراغرساں آلات نے دریافت کی ہیں جبکہ دوسری جانب طاقتور برقی مقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹک) شعاعیں بھی ریکارڈ کی گئی ہیں۔

ان کے تجزیئے سے ایک طرف یہ جاننے میں مدد ملی ہے کہ کائنات میں بعض بھاری عناصر کیسے وجود میں آئے ہیں جبکہ ’’گیما رے برسٹ‘‘ کہلانے والے پراسرار کائناتی واقعات کے کچھ اہم پہلو ہمارے سامنے بے نقاب ہوئے ہیں۔ یہ تمام دریافتیں سات تحقیقی مقالوں میں پیش کی گئی ہیں جو آج ہی کے روز ریسرچ جرنلز ’’نیچر‘‘ اور ’’نیچر ایسٹرونومی‘‘ میں آن لائن شائع کیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق لائیگو اور وِرگو کی تنصیبات نے 17 اگست 2017ء کے روز یہ مشاہدہ کیا تھا جس میں کششِ ثقل کی لہروں کے ساتھ ساتھ طاقتور برقی مقناطیسی شعاعیں بھی خارج ہوئی تھیں۔ البتہ اس کے صرف 2 سیکنڈ بعد ہی ایک شدید گیما رے برسٹ کا مشاہدہ بھی کیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ توانائی بھرپور گیما شعاعوں کی بڑی مقدار نیوٹرون ستاروں کے آپس میں ٹکرانے سے بھی خارج ہوتی ہے۔

یہ بلاگ بھی پڑھیں: کشش ثقل کی لہریں؛ ایک نئی فلکیات کی ابتداء

البتہ کیونکہ یہ اس سلسلے کی پہلی دریافت ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ صرف نیوٹرون ستاروں کا آپس میں ٹکراؤ ہی گیما شعاعوں کی ان شدید بوچھاڑوں (گیما رے برسٹس) کی واحد وجہ ہے یا یہ کسی اور واقعے کے نتیجے میں بھی خارج ہوسکتی ہیں۔

علاوہ ازیں اس سے پہلے تک کششِ ثقل کی لہریں جتنی مرتبہ بھی دریافت ہوئیں، وہ سب کی سب دو بلیک ہولز کے آپس میں ٹکرانے اور ایک دوسرے میں ضم ہونے کا نتیجہ تھیں۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب نیوٹرون ستاروں میں تصادم سے پیدا ہونے والی ثقلی لہریں بھی دریافت کی گئی ہیں۔

ہم یہ تو جانتے ہیں کہ قدرتی طور پر پایا جانے والا سب سے بھاری عنصر ’’یورینیم‘‘ ہے لیکن ہم یہ نہیں جانتے تھے کہ کائنات میں لوہے سے زیادہ بھاری عناصر کیسے اور کس طرح کے واقعات میں وجود پذیر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ہمارے پاس صرف مفروضات تھے۔ لائیگو اور ورگو ٹیموں کے مطابق دو نیوٹرون ستاروں کا آپس میں ٹکراؤ اور ضم ہو کر ایک نیا ستارہ بنانا، جسے ’’کلونووا‘‘ کہتے ہیں، لوہے اور اس سے زیادہ بھاری عناصر کی تشکیل کی وجہ بن سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔