روڈ حادثات ٹریفک آپریشن کی ضرورت

پاکستان دنیا بھر میں سڑکوں اور بڑی شاہراہوں پر ہونے والے حادثات میں بدترین کیٹگری میں ہے۔


Editorial April 21, 2015
ایک محتاط اندازہ کے مطابق ان حادثات کا سبب ایک بے سمت ٹریفک نظام ہے جو عملاً ہے ہی نہیں۔ فوٹو : فائل

پاکستان دنیا بھر میں سڑکوں اور بڑی شاہراہوں پر ہونے والے حادثات میں بدترین کیٹگری میں ہے۔ عالمی اعداد و شمار ایک طرف اگر گزشتہ ایک عشرہ کے دوران دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والوں کی فہرست تیار کی جائے تو روڈ ایکسیڈنٹس میں ہلاک شدگان کی تعداد ان سے بڑھ جاتی ہے جب کہ زخمیوں اور جاں بحق و معذور ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی بھی خاصی بڑی تعداد ہوگی ۔

یہ ایک الم ناک بدانتظامی اور ہائی ویز قوانین و روڈ سیفٹی رولز کی دھجیاں اڑانے والی اندوہ ناک صورتحال ہے جس کا کوئی ملک گیر حل سامنے ابھی تک نہیں آیا۔ گزشتہ روز کراچی کے علاقہ بلدیہ ٹاؤن میں تیز رفتار ڈمپر اور ہائی روف میں خونی تصادم کے نتیجے میں 5خواتین سمیت 8افراد جاں بحق اور 2 بچے سمیت 3خواتین زخمی ہو گئیں، جاں بحق ہونے والے کلفٹن کے رہائشی اور ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے ، ان میں میاں بیوی اوربیٹی بھی شامل تھے ۔

ایس پی بلدیہ ٹاؤن اعجاز ہاشمی نے بتایا کہ حادثے کا شکار افراد بلوچستان کے پہاڑی مقام شاہ نورانی(لاہوت) زیارت کرکے واپس آرہے تھے، حسب دستور حادثہ کے بعد ڈرائیور ڈمپر چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ اخباری ریکارڈ کے مطابق روڈ حادثات کا سلسلہ ملک کے تقریباً تمام دیہی اور سنگلاخ پہاڑی و صحرائی علاقوں سے لے کر اربن ٹرانسپورٹ کے بین الصوبائی ہائی ویز پر ہولناک طریقے سے جاری ہے،جب کہ بلوچستان ، پشاور، لاہور یا اندرون سندھ سے کراچی آنے یا یہاں سے بالائی علاقوں کو جانے والی مسافر بسوں ، کوچز ، ٹرک، ٹرالر ، ویگن ، جیپ اور کاروں میں تصادم سے قیمتی انسانی جانوں کا اتلاف ہر حال میں رکنا چاہیے ۔

اب تک روڈ حادثات میں کئی مسافر زندہ جل گئے، 2014 ء میں بلوچستان میں پٹرول ٹینکر اور مسافر بس میں ٹکر اور ان جلتی ہوئی گاڑیوں سے ایک اور مسافر بس کا سڑک پر پھسل کر ان سے تصادم وہ ہولناک ہلاکتوں کا منظر پیش کرتا رہا کہ لوگوںِ کے جگر چھلنی ہوگئے۔

سندھ اور پنجاب سمیت کئی مقامات پر اسکول وین اور منی بسوں کے سلنڈر پھٹے، مسافر و طالب علم جل گئے، نواب شاہ کا سانحہ دلگداز تھا۔ایک محتاط اندازہ کے مطابق ان حادثات کا سبب ایک بے سمت ٹریفک نظام ہے جو عملاً ہے ہی نہیں، سڑکیں قانون شکنی کا جنگل بن گئی ہیں، ٹریفک رولز کو توڑنے، روڈ سینس کی تعلیم و شعور سے ناواقفیت، ہیوی وہیکلز کے اندھا دھند لائسنس جاری کرنے والے پولیس حکام اور محکموں میں موجود کرپشن اور سفارش نے غالباً ڈرائیوروں کو موت کا پرمٹ بھی دے دیا ہے۔

اس لیے ٹریفک نظام راتوں رات ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ حکومت ٹریفک پولیس کی تطہیر کے لیے بے رحمانہ آپریشن شروع کرے، تربیت سے لیس اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو لائسنسنگ، پرمٹ کے اجرا، روڈ منٹیننس اور ڈرائیوروں کی اوور ٹیکنگ کے کنٹرول پر مامور کیا جائے، جب کہ تیز رفتاری اور حادثہ کے ذمے دار ڈرائیور کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے، جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ دلوایا جائے، تب جاکر روڈ حادثات کے مسئلہ سے نجات مل سکے گی۔

مقبول خبریں