فون چارج کرنے کا جھنجھٹ ختم

غ۔ع  جمعرات 29 دسمبر 2016
اس پروجیکٹ کے لیے ولادی سلاف اور ان کی ٹیم نے حکومت سے فنڈز فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جو نامنظور ہوگئی۔ فوٹو: نیٹ

اس پروجیکٹ کے لیے ولادی سلاف اور ان کی ٹیم نے حکومت سے فنڈز فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جو نامنظور ہوگئی۔ فوٹو: نیٹ

یوکرین سے تعلق رکھنے والے سائنس داں ولادی سلاف کیسیلیف نے ایک بیٹری تیار کرلینے کا دعویٰ کیا ہے جو اسمارٹ فونز کو مسلسل بارہ سال تک برقی رَو فراہم کرسکتی ہے۔ حیران کُن بات یہ ہے کہ اس دوران اس بیٹری کو ایک بار بھی ری چارجنگ کی ضرورت نہیں پڑے گی! سائنس داں کا دعویٰ ہے کہ اسمارٹ فونز کے لیے علاوہ، اس کی ایجاد برقی کاروں کو بھی اتنے ہی عرصے تک مسلسل بجلی فراہم کرسکتی ہے۔

ولادی سلاف کیسیلیف یوکرین کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں بایو آرگینک کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ انھوں نے اپنی تیارکردہ بیٹری کی نمائش تحقیقی منصوبوں کے بین الاقوامی مقابلے ’سیکوراسکائی چیلنج‘ کے دوران کی۔ دیا سلائی کی ڈبیا سے مشابہ بیٹری ظاہری طور پر متأثر کُن نہیں مگر یوکرینی سائنس داں کا دعویٰ تھا کہ یہ ڈیوائس پچھلے ایک سال سے برقیاتی آلات کو فعال رکھے ہوئے ہے اور اگلے گیارہ برس تک ری چارج ہوئے بغیر مسلسل بجلی مہیا کرتی رہے گی۔ ری چارجنگ کی ضرورت پیش نہ آنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ولادی سلاف نے بتایا کہ عام بیٹریوں کے برعکس یہ بیٹری برقی رَو ذخیرہ نہیں کرتی بلکہ تیار کرتی ہے۔ گویا یہ بیٹری دراصل ایک بجلی گھر ہے۔

دنیا بھر کی بیٹری ساز کمپنیاں اور محققین ایسی بیٹری تیار کرنے کی کوششوں میں ہیں جو انتہائی کم وقت میں اسمارٹ فونز جیسے آلات کو چارج کردے اور جسے کئی روز تک ری چارجنگ کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کمپنیوں کے پاس بے پناہ وسائل ہیں، اس کے باوجود ان کے ماہرین اب تک ایسی انقلابی بیٹری تخلیق نہیں کرپائے، تو ولادی سلاف کی بنائی گئی بیٹری دو چار دن، پورے بارہ سال تک کیسے برقی اور برقیاتی آلات کو بجلی فراہم کرتی رہے گی؟ عمررسیدہ محقق کے مطابق اس سوال کا جواب ٹرائٹیئم ہے۔ اس عنصر میں الیکٹران خارج کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

ولادی سلافنے اس عنصر سے بنے الیکٹروکیمیکل سیلز سے کام لیا، جو بیٹری کو ایک ہزار گنا زیادہ طاقت وَر بنادیتے ہیں۔ اس نوع کے سیل یوکرین میں 1930ء کے عشرے سے استعمال کیے جارہے ہیں مگر بجلی کی پیداوار کے لیے ان کا استعمال کبھی نہیں کیا گیا تھا۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ اس پروجیکٹ کے لیے ولادی سلاف اور ان کی ٹیم نے حکومت سے فنڈز فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جو نامنظور ہوگئی۔ حکومت کے انکار کے بعد انھوں نے خود اس منصوبے کے اخراجات کے لیے رقم کا بندوبست کیا۔ سیکوراسکائی چیلنج میں نمائش کے دوران ولادی سلاف کی ایجاد کو بہت پذیرائی ملی اور ان دنوں وہ اسمارٹ فونز میں استعمال کے لیے بیٹری کا ورژن بنانے کے سلسلے میں ترک اور چینی صنعت کاروں سے مذاکرات کررہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔