بھارت 62 کی جنگ سے سبق حاصل کرتے ہوئے کسی محاذ آرائی سے باز رہے، چین

ویب ڈیسک  جمعرات 29 جون 2017
معنی خیز مذاکرات کے لیے بھارت سکم کے علاقے سے فوجیوں کو پیچھے ہٹائے، چین۔ فوٹو فائل

معنی خیز مذاکرات کے لیے بھارت سکم کے علاقے سے فوجیوں کو پیچھے ہٹائے، چین۔ فوٹو فائل

بیجنگ: بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا  ہے اور چین نے 1962 کی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بھارت کو کسی قسم کی محاذ آرائی سے باز رہنے اور ماضی سے سبق سیکھنے کا مشورہ دیا ہے۔

چین نے بھارت کو پیغام دیا ہے کہ اگر وہ سرحدی تنازع  پر معنی خیز مذاکرات چاہتا ہے تو پہلے سکم سیکٹر کے علاقے ڈونگ لانگ سے اپنے فوجیوں کو پیچھے ہٹائے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے ڈونگ لانگ کے علاقے میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق تصویر میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ علاقے میں موجود دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان تصادم کا سبب بن رہا ہے اور یہ صرف اسی صورت میں حل ہوسکتا ہے جب بھارت اپنے فوجیوں کو اس علاقے سے دستبردار کرے۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت کی افواج کے اہلکار آپس میں لڑ پڑے

لوکانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی فوجیوں کے غیر قانونی طور پر متنازع سرحدی علاقے میں داخل ہونے کے فوراً بعد ہی بیجنگ اور نئی دلی میں موجود بھارتی حکام کو اس حوالے سے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوجیوں کی دراندازی کی تصاویر جلد ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کر دی جائیں گی۔

علاوہ ازیں چین کی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ووچیان نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ چینی فوج نے ڈونگ لانگ کے علاقے میں کوئی غیر قانونی نقل و حرکت نہیں کی اور اپنی حدود میں ہی آپریٹ کر رہی ہے لہٰذا بھارت اپنا قبلہ درست کر لے، یہ کہنا بے بنیاد ہے کہ چینی فوجی بھوٹان کی حدود میں داخل ہوئے۔

خیال رہے کہ ڈونگ لانگ ایک ٹرائی جنکشن ایریا ہے جس کا کنٹرول چین کے پاس ہے تاہم بھوٹان بھی اس علاقے پر اپنا حق جتاتا ہے۔ گزشتہ دنوں بھوٹان نے الزام عائد کیا تھا کہ چین ڈونگ لانگ سے اپنے فوجی اڈے کی جانب سڑک تعمیر کر رہا ہے اور چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر اس پر کام بند کرے۔

چینی وزارت دفاع کے ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا چینی فوج نے اس علاقے میں موجود بھارتی فوجی بنکرز کو مسمار کیا ہے تو انہوں نے بتایا کہ پیپلز لبریشن آرمی کے اہلکاروں نے چینی علاقے میں بھارتی بارڈر گارڈز کی دراندازی کا مناسب جواب دیا کیوں کہ بھارتی فوجی چینی بارڈر ڈیفنس فورس کی معمول کی کارروائیوں میں خلل ڈال رہے تھے۔

بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کی جانب سے دیے جانے والے اس بیان کو بھی چین نے مسترد کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت بیک وقت دو محاذوں پر جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ چینی فوج نے بھارتی آرمی چیف کو مشورہ دیا کہ وہ جنگ کے لیے پر تولنے سے گریز کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔