پاکستان امریکا کو امداد کی بحالی کے لیے نہیں کہے گا، سربراہ پاک فوج

ویب ڈیسک  جمعـء 12 جنوری 2018

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کو امداد کی بحالی کے لیے نہیں کہے گا لیکن ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے کردار اور قربانیوں کا اعتراف چاہتے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ایک ہفتے کے دوران اعلیٰ سطح پر امریکا کی جانب سے رابطے کیے گئے، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف اور ایک امریکی سینیٹر نے  پاک فوج کے سربراہ کو ٹیلی فون کیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹ کے بعد پاک امریکا سیکیورٹی تعاون کی صورتحال پر بات چیت کی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ہمیں عزت کی قیمت پر امریکی سیکیورٹی امداد نہيں چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر

ترجمان پاک فوج کے مطابق امریکی سینٹ کام کے سربراہ نے آرمی چیف کو سیکیورٹی امداد اور کولیشن سپورٹ فنڈ سے متعلق امریکی فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کی قدر کرتا ہے جب کہ موجودہ صورتحال ایک عارضی مرحلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے اندر کسی قسم کی یک طرفہ کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن پاکستانی سرزمین استعمال کرنے والے افغان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں تعاون چاہتا ہے۔

اس موقع پر پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے حالیہ بیانات سے پوری پاکستانی قوم کو دھوکا دیا گیا اور خطے میں طاقت حاصل کرنے کی کھینچا تانی نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا  جب کہ پاکستان میں موجود افغانیوں کی سرگرمیوں کی امریکی تشویش سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے اور پاکستان امریکی امداد کے بغیر بھی انسداد دہشت گردی کی کوششیں جاری رکھے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر دہشت گردی کی جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ امریکا کا پاکستان کی مالی اور فوجی امداد روکنے کا اعلان

پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آپریشن ردالفساد کے ذریعے پہلے ہی ہررنگ و نسل کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جب کہ پاکستان اپنے طور پر بارڈر کنٹرول کو بھی مستحکم کر رہا ہے اور اگر افغانستان سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان سے متاثر ہو رہا ہے تو دو طرفہ بارڈر مینجمنٹ کابل کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کو امداد کی بحالی کے لیے نہیں کہے گا لیکن ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے کردار اور قربانیوں کا اعتراف چاہتے ہیں جب کہ افغان مہاجرین کی واپسی انتہائی ضروری ہے اور پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے رحجان کے باوجود افغانستان میں امن کے تمام اقدامات کی حمایت کرتے رہیں گے کیوں کہ پر امن افغانستان ہی خطے کے دیرپا امن و استحکام کا واحد راستہ ہے۔

واضح رہے امریکی صدر کی جانب سے ٹوئٹ کے ذریعے پاکستان پر اربوں ڈالر کی امداد لینے کے باوجود دھوکا دینے کا الزام عائد کیا گیا جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان سے ہر قسم کا سیکیورٹی تعاون معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت پاکستان کو فوجی سازو سامان اور مالی امداد فراہم نہیں کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔