سینیٹ قائمہ کمیٹی میں بچیوں سے زیادتی وقتل کے خلاف قرارداد منظور

نمائندہ ایکسپریس  منگل 23 جنوری 2018
والدین سے اظہاریکجہتی،جاں بحق ہونیوالے بچوں پولیو ورکرزاورملازمین ایف سی کیلیے دعا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

والدین سے اظہاریکجہتی،جاں بحق ہونیوالے بچوں پولیو ورکرزاورملازمین ایف سی کیلیے دعا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے قصوراورمردان میں معصوم بچیوں سے زیادتی اورقتل کی مذمتی قراردار منظورکرتے ہوئے حکومت سے متفقہ طورپرمطالبہ کیاہے کہ بچوں سے زیادتیوں اورقتل کے مجرموں کوسرعام پھانسی دی جائے اورتمام بچوں سے زیادتی کے واقعات پرخصوصی کمیشن تشکیل دیاجائے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کی سفارش کردی۔پیر کواجلاس چئیرمین رحمن ملک کی صدارت میں ہوا۔چئیرمین نے مذمتی قراردادپیش کی جس میں کہاگیاکہ کمیٹی زینب، عاصمہ اوردوسری بچیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی و قتل کی پرزورمذمت کرتی ہے اورحکومت سے اپیل کرتی ہے کہ  بچوںکے قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق کے ساتھ ساتھ معصوم بچیوں اوربچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی پربھی کمیشن تشکیل دیاجائے۔

اجلاس میںقصورسانحہ کی معصوم زینب کے والداوروالدہ نے بھی شرکت کی،معصوم زینب کے والدین سے کمیٹی نے اظہارافسوس اوریکجہتی کااظہارکیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہپوری قوم جانناچاہتی ہے زینب کے قاتل کون ہیں؟زینب پورے پاکستان کی بیٹی ہے مجرموں کوکیفرکردارتک پہنچانے کے لیے معصوم زینب کیساتھ ہے۔

اراکین کمیٹی نے معصوم زینب اورعاصمہ کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتارکرکے عبرتناک سزادینے کامطالبہ کیا۔معصوم زینب کے والدنے بتایاکہ زینب میرے بھتیجے کے ہمراہ قرآن پڑھنے کے لیے گھرکے نزدیک مکان میںجاتی تھی واقعے کے روز بھتیجا قرآن پاک پڑھنے پہنچا۔زینب رستے سے ہی غا ئب ہوئی،فوری طور پر محلہ کے افرادنے گرونواح کے علاقے میں تلاش شروع کی جس روزبچی اغواہو ئی اسی رات ہم نے ریسکیو ون فائیو پرکال کی تھی۔پولیس والے آتے تھے کینوکھاتے اورچائے پیتے تھے۔

پولیس نے بچی کوڈھونڈنے میں سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا، سراغ رساں کتوںکے لیے پیسے بھی دیے لیکن کتے نہیں لائے گئے۔کچھ دنوں بعد گھرسے ایک کلومیٹرفیصلے پرموجودکچرے کے ڈھیرسے زینب کی لاش ملی۔زینب کے والدنے بتایاکہ تین گرفتارافرادعمر،کاشف اوررانجھامیںسے صرف عمرنامی شخص تین لڑکیاںاغواکرچکاہے۔دوسرے مشکوک ملزمان کاکرداربھی اچھانہیں۔ زینب کی والدہ نے جلد سے جلدانصاف کامطالبہ کیا۔

ڈی آئی جی پنجاب پولیسخدابخش نے بتایاکہ 6 قتل ہونے والی بچیوںکاقاتل ایک ہی ثابت ہورہاہے،پرائیویٹ سی سی ٹی وی کیمرے ایک حدکے بعدواضح تصویر نہیں بناسکتے۔ قصورمیں اب تک 692 شہریوں کاڈی این اے ٹیسٹ کیاجاچکاہے۔ امید ہے قاتل جلدگرفتارکرلیاجائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ڈی این اے کانادراکے تعاون سے نیشنل ڈیٹابیس سسٹم بنایا جائے۔ جس پرپنجاب پولیس کے اعلیٰ افسرنے بتایاکہ پنجاب میں ڈیٹابیس کاپروگرام بنایاجا رہاہے۔جاوید عباسی نے کہاکہ پہلے ہونے والے واقعات پرتوجہ دی جاتی تومعاملہ رک جاتا۔

فتح حسنی نے کہاکہ پوری قوم خون کے آنسورورہی ہے۔چیئرمین نے کہاکہ 2کلومیٹرکے علاقے میں کیے گئے اورسنے گئے ٹیلیفون ریکارڈسے مدد لی جائے۔ طاہرمشہدی نے کہاکہ درندگی کایہ واقعہ حکومتی ناکا می ہے۔ شاہی سید نے کہاکہ انسانیت شرماگئی ہے۔معصوم بچیوں سے زیادتی اورقتل کے خلاف اپنی ساری زندگی رضاکارانہ وقف کرتاہوں۔

سرعام پھانسی کے بارے میں جاویدعباسی نے کہاکہ جیل مینوئل میں ترمیم کے لیے وزارت داخلہ کو2ہفتے دیے جائیں۔پچھلے 2سالوںمیں بچیوں سے زیادتی اورقتل کے بارے میں پوری تفصیلات اورمستقبل کے لائحہ عمل کے لئے شاہی سیدکی سربراہی میں ذیلی کمیٹی میں تشکیل دیدی گئی۔

ڈی آئی جی مردان نے بتایاکہ عاصمہ کی لاش کھیتوں سے ملی پوسٹ مارٹم اورمیڈیکل رپورٹ بھی آگئی ہے جس میںزیادتی کے بھی اشارے ملتے ہیں جبکہ اسکی موت گلادبانے سے واقع ہوئی جس پرچیئرمین کمیٹی نے رپورٹ مستردکرتے ہوئے متعلقہ آفیسرکوآئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

جاوید عباسی نے کہاکہ تعلیمی نصاب میں بچوںکی آگاہی کے لیے مضمون شائع کیاجائے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ بچیوںسے زیادتی اورقتل کے شہروں بالخصوص قصورمیںسیف سٹی سسٹم شروع کیاجائے جس کے بعداجلاس کے باقی ایجنڈاکوموخرکردیاگیا۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ بچوںکیساتھ زیادتی اوردیگرجرائم کے بارے میں خصوصی کمیشن قائم کیاجائے۔سینیٹ کمیٹی نے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کی سفارش کی،اجلاس میں قصور،مردان کے علاوہ قتل ہونے والے تمام بچوں سمیت کوئٹہ میں دوخواتین پولیوورکراورایف سی کے جاں بحق ملازمین کے روح کے ایصال ثواب کے لیے دعاکی گئی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔