دہشت گردی کی وارداتیں چوکنا رہنے کی ضرورت

پاک افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی مقدور بھر کوششوں سے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں


Editorial March 01, 2018
پاک افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی مقدور بھر کوششوں سے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ فوٹو : فائل

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مکمل فعال کردار ادا کرنے اور صائب آپریشنز کے باوجود پاکستان کو مسلسل دہشت گردانہ کارروائیوں اور امن و امان کی خراب صورتحال کا سامنا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ پاک افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی مقدور بھر کوششوں سے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن شرپسند عناصر کہیں نہ کہیں ہاتھ دکھا جاتے ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں وقتاً فوقتاً پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعات واضح کرتے ہیں کہ ابھی اس جنگ میں مزید فعالیت کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو بھی کوئٹہ میں سمنگلی روڈ پر نامعلوم افراد کی جانب سے ڈی ایس پی حمیداﷲ دستی کی گاڑی پر فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ یہ امر لائق تشویش ہے کہ شرپسند عناصر مکمل منصوبہ بندی اور ریکی کرنے کے بعد اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، وہ کون سی خامیاں ہیں جس کے باعث انٹیلی جنس ادارے چوک جاتے ہیں۔ ملک میں آزادانہ اسلحے کی نمائش پر پابندی کے باوجود سرعام کھلی خلاف ورزی دیکھنے میں آتی ہے۔ اسلحہ کی نمائش کرنے والوں میں کون عام شہری ہے اور کون دہشت گرد، اس بات کا فیصلہ کیسے کیا جاسکتا ہے؟ دہشت گردی کے حملوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ بات نوٹس کی گئی ہے کہ حملہ آور بھی کھلے عام بلاخوف و خطر اسلحہ کے ساتھ محو سفر ہوتے ہیں۔ صائب ہوگا کہ اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے ساتھ راست کارروائیاں بھی عمل میں لائی جائیں۔ ایف سی بلوچستان کی مختلف علاقوں میں آپریشن ردالفساد کے سلسلے میں کارروائیاں بھی جاری ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی جانب سے خفیہ اطلاعات پر چمن، سبی، اوچ اور کوہلو کے علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کامیاب آپریشنز کیے گئے، سرچ آپریشنز کے دوران فورسز نے بھاری مقدار میں خودکش جیکٹس، سب مشین گنز، ڈیٹونیٹرز اور بارودی مواد برآمد کرلیا۔ لیکن ان امور کے ساتھ جمہوری اداروں کی بقا اور سیاسی کارکنان کی اخلاقی تربیت بھی ضروری ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں میرچاکر رند یونیورسٹی سبی کے مسودہ قانون میں یونیورسٹی کے نام پر سیاسی جماعتوں کے اراکین کی تلخ کلامی اور اراکین کی جانب سے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان سے واک آؤٹ کرنا دانشمندانہ طرز عمل نہیں ہے۔ بہت احتیاط کی ضرورت ہے، ملک دشمن عناصر آیندہ عام انتخابات سے قبل اپنی بھرپور شرانگیزی کا مظاہرہ کررہے ہیں، دشمنوں کی خواہش ہے کہ ملک میں امن و امان کی فضا قائم نہ ہوسکے اس لیے بطور خاص بلوچستان کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں، ان عناصر کی خواہش ہے کہ چپقلش اور انارکی کی فضا کو مہمیز دیتے ہوئے آیندہ عام انتخابات کو سبوتاژ کیا جائے۔ لیکن قوم کو چوکنا رہتے ہوئے دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کو ناکام بنانا ہے۔

مقبول خبریں