بجلی کا بحران دن بہ دن شدت اختیار کرنے لگا

کے الیکٹرک فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے بجائے14 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کررہی ہے۔


Staff Reporter April 14, 2018
تاجروں کا کے الیکٹرک سے مذاکرات کے بعد شہر کے تجارتی مراکز اور مارکیٹوں میں آئندہ ہفتے سے کاروباری اوقات کے دوران غیراعلانیہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: شہر میں بجلی کے بحران کی وجوہات جاننے کے لیے نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی تحقیقاتی ٹیم کا3 روزہ دورہ مکمل ہوگیا ہے، شہر میں بجلی کا بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

کراچی میں گزشتہ 3 ہفتے سے جاری بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، کے الیکٹرک کی جانب سے قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی کو بنیاد بنا کر 500 میگاواٹ کم بجلی پیدا کی جارہی ہے اور نتیجے میں پیدا ہونے والے شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے کے الیکٹرک شدید گرم موسم میں 14 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کررہی ہے، شہر کے بیشتر علاقوں میں ڈھائی ڈھائی گھنٹے کے لیے 4 سے زائد بار لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ دن اور رات کی تخصیص کے بغیر جاری ہے۔

بجلی کے شدید بحران پر وفاقی حکومت نے دو ہفتے بعد نیپرا کی ایک ٹیم کو کراچی کے 3 روزہ دورے پر بھیجا تحقیقاتی ٹیم کو کراچی میں بجلی کے بحران کی وجوہات جاننے اور ذمے داروں کا تعین کرنے کی ذمے داری تفویض کی گئی تھی تاہم4رکنی ٹیم نے اپنے دورے کے پہلے روز کے الیکٹرک کے صدر دفتر جاکر بجلی کے بحران پر بریفنگ لی اور اس کے بعد ٹیم نے سوئی سدرن گیس کمپنی، تاجروں اور صنعتکاروں اور صارفین سے ملاقاتیں کرنا تھیں تاہم بجلی کے بحران سے متاثرہ صارفین، تاجر اورصنعت کار نیپرا ٹیم کے دورے سے لاعلم رہے۔

ٹیم اپنا3روزہ دورہ مکمل کرکے جمعے کو اسلام آباد روانہ ہوگئی تھی، صارفین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ہمیشہ کی طرح نیپرا ایک بارپھر کے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

علاوہ ازیں کراچی میں بجلی کا بحران حل کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں متفقہ لائحہ عمل پر کے الیکٹرک نے کوئی جواب نہیں دیا، سوئی سدرن گیس کمپنی اپنے واجبات کی وصولی کے لیے متفقہ ٹرم آف ریفرنس پر عمل درآمد کی منتظر ہے تاہم ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے واجبات کی ادائیگی کے لیے طے کیے گئے طریقہ کار پر عمل درآمد نہیں کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ بجلی کے بحران کو حل کرنے اور واجبات کی ادائیگی کا تنازعہ حل کرنے کے لیے 9اپریل 2018کو کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے مابین ٹرم آف ریفرنس طے کیا گیا جس میں اصل واجبات اور ادائیگی میں تاخیر سے عائد ہونے والے جرمانے کی مالیت کا تخمینہ لگانے کے لیے دونوں اداروں کے مکمل ریکارڈ اور اکائنٹس کی چھان بین کے لیے آڈٹ فرم کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور 31مارچ 2018تک کے واجبات کا تخمینہ لگانے کے لیے 21روز کی مدت مقرر کی گئی۔

ٹرم آف ریفرنس میں دونوں اداروں نے آڈٹ فرم کی خدمات کی ادائیگی مشترکہ طور پر کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی جبکہ آڈٹ کے بعد سامنے آنے والے واجبات کو دونوں اداروں نے قبول کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرم آف ریفرنس پیر کے روز کے الیکٹرک کو بھیج دیے گئے تاہم کے الیکٹرک نے تاحال عمل درآمد کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سسٹم میں گیس کی قلت کے بارے میں کے الیکٹرک کو ایک سال قبل اپریل 2017میں ہی تحریری طور پر آگاہ کیا جاچکا تھا تاہم کمپنی نے اپنے صارفین کو بلاتعطل گیس کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جس کی وجہ سے شہریوں کو سخت گرمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ادھر سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی ٹیم نے سوئی سدرن گیس کمپنی سے رابطہ نہیں کیا۔ چھوٹے تاجروں نے کے الیکٹرک سے مذاکرات کے بعد شہر کے تجارتی مراکز اور مارکیٹوں میں آئندہ ہفتے سے کاروباری اوقات کے دوران غیراعلانیہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

آل کراچی تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میرسے کے الیکٹرک کے چیف ڈسٹری بیوشن افسرعامرضیا نے اپنی ٹیم کے ہمراہ مذاکرات کیے جس میں کے الیکٹرک آئندہ ہفتے سے مارکیٹوں میں صبح 10بجے تا 11بجے دوپہر 3بجے سے 4بجے اور رات 9 بجے سے 10بجے لوڈشیڈنگ کے اوقاتِ کار پر رضامندی ظاہر کردی۔

گیس کی فراہمی بحال ہوتے ہی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا، آئندہ بجلی کے کسی بھی بحران میں تاجروں سے روابط اور مشاورت کی جائیگی، کے الیکٹرک کی ٹیم کے سربراہ نے شہر میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کی وجوہات سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دلایا کہ تاجروں کی مشاورت سے شام کے بعد تجارتی مراکز میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائیگی۔

انھوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کا اصل سبب گیس کی عدمِ فراہمی ہے سوئی گیس کمپنی ادائیگی کے باوجود ضرورت کے مطابق گیس فراہم کرنے میں ناکام ہے، گیس کمپنی کا رویہ یہی رہا تو آنے والے دنوں میں لوڈشیڈنگ کے مسائل مزیدبڑھ جائیں گے،کے الیکٹرک کے زیرانتظام فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹس اپنی پوری استعداد کے مطابق کام کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود 500 تا 600میگاواٹ کا شارٹ فال ہے، عتیق میر نے کہا کہ2 اداروں کی لڑائی میں تجارت تباہ اور شہری اذیت ناک گرمی میں جھلس رہے ہیں ۔

حکومت سندھ کو موجودہ حالات میں ثالثی کا کردار ادا کرنا ہوگا دیگر صورتمیں عوام اور تاجروں کیلیے احتجاج کے سوا کوئی بھی چارہ کار نہیں ، حکومت عوام اور تاجروں کو سڑکوں پر نکلنے سے روکنا چاہتی ہے تو بجلی کے بحران کے خاتمے کیلیے اپنی ذمے داری پوری کرے دیگر صورت میں احتجاجی عمل کے تحت پہنچنے والے کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمے داری حکومت پر عائد ہوگی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ آل کراچی تاجر اتحاد کا کا ایک نمائندہ وفد رواں ہفتے کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کریگا جس میں شہر کی دیگر اہم مارکیٹوں میں لوڈشیڈنگ کا شیڈول مرتب کیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں