لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کی گرفتاری کی تردید

ویب ڈیسک  اتوار 22 اپريل 2018
جلسہ کی سیکیورٹی اور انتظامات کے حوالے سے بات چیت کرنا معمول کی کارروائی ہے، پنجاب پولیس فوٹو:فائل

جلسہ کی سیکیورٹی اور انتظامات کے حوالے سے بات چیت کرنا معمول کی کارروائی ہے، پنجاب پولیس فوٹو:فائل

لاہور: پنجاب پولیس نے لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں کی گرفتاری کی تردید کی ہے۔

پنجاب پولیس نے اس خبر کی تردید کی ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کو لاہور میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر جلسے کے رہنماؤں اور منتظمین کی گرفتاری سے متعلق خبروں میں صداقت نہیں، پشتون تحفظ موومنٹ کے چند رہنما آج اتوار کو لاہور میں ہونے والے جلسے کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کے پاس آئے تھے اور انہیں سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت کے لئے بلایا  گیا تھا، منتظمین سے جلسہ کی سیکیورٹی اور انتظامات کے حوالے سے بات چیت کرنا معمول کی کارروائی ہے تاہم جلسہ منتظمین میں سے کسی کو حراست میں نہیں لیا۔

ترجمان پولیس نے بتایا کہ  ضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پشتون تحفظ موومنٹ کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے جس کی وجہ سے چند شرپسند عناصر کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں جس میں کوئی صداقت نہیں۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پر امن احتجاج کرنا تمام پاکستانی شہریوں کا حق ہے لیکن لاہور میں پی ٹی ایم کے مظاہرین کو روکنے کے لئے طلبہ اور حامیوں کو گرفتار کیا گیا،  احتجاج کو طاقت کے زور پر روکنا آئینی حقوق کی خلاف ورزی اور قابل مذمت ہے۔

ادھر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے بھی کہا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں پشتون نوجوانوں پر پابندی تکلیف دہ ہے، یہ وقت زخموں کو کریدنے کا نہیں مرہم رکھنے کا ہے، حکومت پنجاب لاہور میں بیان کیے جانے والے دکھوں اور تکلیفوں کو سنے، حکومت آوازوں کو بند کرنے کی بجائے مسئلہ حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر ے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔