آنتوں کیلیے خطرناک جراثیم ’سلمونیلا‘ کے خلاف قدرت کا خصوصی انتظام

ویب ڈیسک  اتوار 29 جولائی 2018
سلمونیلا جراثیم کے خلاف مزاحمت کے لیے آنتوں میں پہلے سے مفید بیکٹریاز موجود ہوتے ہیں (فوٹو : فائل)

سلمونیلا جراثیم کے خلاف مزاحمت کے لیے آنتوں میں پہلے سے مفید بیکٹریاز موجود ہوتے ہیں (فوٹو : فائل)

کیلیفورنیا: قدرت نے انسان کے معدے اور آنتوں کی حفاظت کا بھی ایک خصوصی انتظام کررکھا ہے، معلوم ہوا ہے کہ معدے اور آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریاز آنتوں پر حملہ کرنے والے جراثیم ’سلمونیلا‘ کو دیکھتے ہی اس پر حملہ کرکے اسے تباہ کر دیتے ہیں۔

سائنسی جریدے ’سیل ہوسٹ اینڈ مائکروب‘ میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آنتوں پر حملہ کرکے نظام انہضام کو تباہ کرنے والے جراثیم سلمونیلا کے خلاف مزاحمت کے لیے آنتوں میں ہی مفید بیکٹیریاز موجود ہوتے ہیں جو سلمونیلا کے حملے کو ناکام بنا دیتے ہیں۔

اسٹین فورڈ یونیورسٹی آف میڈیسن میں چوہوں پر کی جانی والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سلمونیلا جیسے خطرناک جراثیم کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے چوہوں کی آنتوں میں ایک مالیکیول موجود تھا یہ مالیکیول آنتوں ہی میں موجود ہوتا ہے جسے آنتوں کے ’مفید بیکٹیریاز‘ کہا جاتا ہے اور یہ انسانوں میں بھی پایا جاتا ہے۔

انسانی آنتوں میں بھی موجود ان مفید بیکٹیریاز کو Bacteroides کہا جاتا ہے جس کی توڑ پھوڑ یعنی میٹا بولزم سے ایک بائی پروڈکٹ بنتی ہے جسے ’پروپیونیٹ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ پروپیونیٹ سلمونیلا کی افزائش کو روک دیتا ہے جب کہ پہلے سے موجود سلمونیلا وقت مقررہ کے بعد اپنی موت آپ مرجاتے ہیں اور انسان صحت یاب ہو جاتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عام مشاہدے میں یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ لوگوں میں سلمونیلا کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے اور وہ سلمونیلا کے حملہ آور ہونے کے باوجود بغیر ادویات استعمال کیے صحت یاب ہوجاتے ہیں کیوں کہ ان میں ’گٹ بیکٹیریا‘ کی ضمنی پروڈکٹ ’پروپیونیٹ‘ کی وافر موجود ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔