- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- کہاں لکھا ہے انتخابی نشان نہ ملنے پر سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑسکتی؟ سپریم کورٹ
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
- نیا قرض پروگرام، آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا
- پی ایس ایل کو مزید مسابقتی بنایا جائے گا
- تعریف کرنے پر حارث کوہلی کے شکرگزار، عامر سے سیکھنے کے منتظر
- موٹروے ایم نائن کے قریب ٹرالر اور وین میں تصادم، 3 مسافر جاں بحق
- دوستی نہیں ٹیم کا سوچیں
’’نیا پاکستان‘‘ سرفراز کو ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی فکر ستانے لگی
لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو ’’ نئے پاکستان‘‘ میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی فکر ستانے لگی جب کہ انھوں نے نامزد وزیر اعظم عمران خان سے گزارش کی کہ ملک کو کئی نامور کرکٹرز دینے والے اداروں کی ٹیموں کو بند کرنے کے بجائے بہتر بنائیں۔
ایل سی سی اے گرائونڈ لاہور میں کلب میچ کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ میں نامزد وزیر اعظم عمران خان سے ایک گزارش کروں گا کہ وہ ڈپارٹمنٹس کی ٹیمیں بند نہ کریں، محکموں نے پاکستان کرکٹ کو کئی نامور کھلاڑی دیے ہیں، میں خود بھی پہلے ریجن پھر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کھیلا،عمران خان کرکٹ کے معاملات کی ہم سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں،ہم درخواست ہی کرسکتے ہیں کہ ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں کو ختم کرنے کے بجائے ان میں بہتری لانے کی کوشش کریں۔
واضح رہے کہ ماضی میں عمران خان کئی بار کہہ چکے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا کوئی فائدہ نہیں اور وہ اقتدار میں آنے کے بعد یہ سسٹم تبدیل کر دیں گے۔
دریں اثنا دیگر امور پر گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ مجھے ایشیا کپ کے شیڈول پر بھارتی اعتراض کا علم نہیں، دبئی ہمارے لیے ہوم گرائونڈ جیسا ہے لیکن وہاں وہاں وہ فوائد حاصل نہیں کرسکتے جو اپنے ملک میں کھیلتے ہوئے ملتے ہیں،حال ہی میں ویسٹ انڈیز میں بھی ہوم گرائونڈز جیسی پچز تھیں لیکن جو ماحول کھلاڑیوں کو اپنے وطن میں ورلڈالیون، پی ایس ایل میچز اور کیریبیئنز کیخلاف میچز میں ملا وہ کہیں اور نہیں مل سکتا، امارات کی کنڈیشنز ایونٹ میں شریک تمام ایشیائی ٹیموں کیلیے یکساں سازگار ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے بعد پاک بھارت ٹیمیں پہلی بار آمنے سامنے ہوں گی،فائنل میں فتح کی وجہ سے پاکستان کو نفسیاتی برتری ضرور ملے گی، کھلاڑی زیادہ پُراعتماد ہوکر میدان میں اتریں گے لیکن ویرات کوہلی الیون ہم سے زیادہ تجربہ کارہے،دونوں ٹیموں میں اچھا مقابلہ ہوگا۔
ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ ایشیا کپ میں شرکت کرنے والی کسی ٹیم کو کمزور خیال نہیں کیا جا سکتا، بنگلہ دیش اچھی کرکٹ کھیل رہا ہے، سری لنکا نے بھی جنوبی افریقہ جیسی مضبوط سائیڈ کیخلاف اچھا کم بیک کیا، تمام ٹیمیں بھرپور تیاری کے ساتھ ایونٹ میں شرکت کیلیے یواے ای آئیں گی، آج کی کرکٹ اتنی تیز ہوگئی ہے کہ کسی بھی ٹیم کی قوت کونظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ہم ایونٹ کیلیے بھرپور تیاری کریں گے، ابھی کھلاڑیوں کی فٹنس پر توجہ ہے،انھیں اس مقصد کیلیے پلان دیا گیا ہے، تربیتی کیمپ بھی جلد شروع ہونے والا ہے، ایشیا کپ کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ اہم سیریز ہیں، ہماری ٹیم کی مجموعی پرفارمنس بہت اچھی جا رہی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ابھی بہت سی ایسی خامیاں موجود ہیں جن پر تربیتی کیمپ کے دوران کام کرنا ہوگا۔
بھارت کی انگلینڈ میں حالیہ کارکردگی کے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ ایشیائی ٹیموں کو ہمیشہ ہی انگلش کنڈیشنر میں مشکلات پیش آتی ہیں،پاکستان کیلیے بھی وہاں کھیلنا آسان نہیں،مجھے2ٹورز کا موقع ملا، دونوں مرتبہ ہم اچھی تیاری کرکے گئے، پہلی بار مصباح الحق کی قیادت میں میدان میں اترے تووہاں 25 دن کا کیمپ لگایا اور2پریکٹس میچز بھی کھیلے، اس بار بھی قبل از وقت پہنچ کر کیمپ لگایا،3ٹور میچز کھیلنے کا موقع ملا، اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دے کر میدان میں اترے اور بہتر کھیل پیش کیا، کپتان کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارے تیاری اچھی تھی،اسی لیے کارکردگی بھی بہتر رہی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔