گوشت ضرور کھائیں مگر سلاد، دہی اور پھل بھی استعمال کریں

ویب ڈیسک  جمعرات 23 اگست 2018
گوشت کے پکوان استعمال کرنے کے بعد دانتوں کا خلال لازمی اور باقاعدگی سے کریں۔ فوٹو: فائل

گوشت کے پکوان استعمال کرنے کے بعد دانتوں کا خلال لازمی اور باقاعدگی سے کریں۔ فوٹو: فائل

بقر عید ہو اورگوشت کے پکوان نہ ہوں، ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔گوشت پارٹی، تکہ پارٹی، باربی کیوپارٹی کا پچھلے ایک عشرے سے عید کے ایام میں بہت زیادہ رواج بڑھ رہا ہے۔

مخصوص قسم کے مسالے گوشت کی بوٹیوں اورپارچوں پر لگاکر مکانوں اور فلیٹوں کی چھتوں پر پارٹی کا انتظام کیا جاتا ہے اور گوشت کے تکوں سے خوب لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ بڑی عید کے ان ایام  میں بے تحاشا گوشت خوری کی وجہ سے بعض اوقات طبیعت بہت زیادہ مضمحل اور بھاری ہوجاتی ہے، کولیسٹرول لیول اور بلند فشار خون کی شکایات ان دنوں میں عام نظر آتی ہیں۔گوشت کو دیکھ کر بڑے بڑوں کی رال ٹپکنے لگتی ہے اور اسی وجہ سے خود پر کنٹرول مشکل ہوجاتا ہے۔

گوشت چوں کہ توانائی اور لحمیات کا خزانہ ہے جو بے شک صحت و زندگی دونوں کے لیے ضروری ہے، مگر ہر چیز اعتدال میں ہی اچھی لگتی ہے۔ بے اعتدالی عموماً مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔ گوشت کی حد سے زیادہ مقدار  کھانے سے یورک ایسڈ اور جوڑوں کے درد کا مسئلہ بہت  عام ہے ہوجاتا ہے، زیادہ چبانے کی وجہ سے دانتوں کے مسائل سے بھی اکثر لوگ دوچار نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ چربی اور چکناہٹ  بھی ان ایام میں بہت زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ بعض اوقات تو لوگ اپنی بیماریوں کو بھی ان گوشت پارٹیوں کے آگے نظر انداز کردیتے ہیں مگر پھر اس بے اعتدالی کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان بھی ہوتے ہیں۔

یہ انسان کی فطرت ہے کہ باوجود کوشش کے وہ اپنی پسندیدہ چیز کو چھوڑ نہیں سکتا،اس لیے اس ضمن میں گھر کی خواتین ایک اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، وہ یہ کہ خواتین گوشت کی ہر ڈش کے ساتھ سلاد کو لازم و ملزوم بنالیں، ساتھ ہی دہی کا رائتا بھی دسترخوان پر ضرور ہو، کیوں کہ کچی سبزیاں اپنے اندر بہت زیادہ وٹامنز، معدنیات اور ریشے رکھتی ہیں، جن سے چربی اور حراروں کا تناسب جسم میں معتدل رہتا ہے جو کولیسٹرول کو اعتدال میں رکھتا ہے اور پیٹ کے امراض، خصوصاً قبض اور معدہ کی گراوٹ سے بچاتے ہیں۔ سلاد میں خصوصاً کھیرا بہت اہم جزو ہے۔ کھیرے میں زیرو فیٹ ہوتا ہے اور اس کو اگر چھلکے کے ساتھ  استعمال کیا جائے تو پیٹ بھی جلدی بھر جاتا ہے اور معدہ کے امراض میں بھی مفید ہے۔ اس طرح کھیرے کی بدولت آپ گوشت خوری کو اعتدال پر لا سکتی ہیں، کھیرے کے ساتھ ٹماٹر اورسلاد کے پتے، مولی، گاجر اور لیموں آپ کے نظام ہضم کو نہ صرف فعال رکھیں گے بلکہ آپ کو بدہضمی بے چینی اور اضطراب کی کیفیت سے بھی بچائے رکھیں گے۔ اس کے ساتھ سادہ اور تازہ  دہی یا اس کا رائتا جو پسی ہوئی کالی مرچ اور نمک یا  کالا نمک کو ملا کر بنایا جاتا ہے، اسے دسترخوان پر ضرور رکھیں، بلکہ گوشت کے ساتھ اس کا استعمال گوشت کو ہضم کرنے  اور جلن اور تیزابیت سے بھی بچائے گا  اور دہی اور رائتا گوشت کے پکوان کی لذت کو بھی دوبالا کر دیتا ہے۔

اسی طرح بہت زیادہ گوشت کو فریزر میں بھر کر رکھنا بھی مناسب نہیں ہوتا، لوگ کئی مہینوں تک فریز کیے ہوئے عید الاضحیٰ کے گوشت کااستعمال کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تین ہفتوں سے زیادہ اس گوشت کو استعمال نہ کیا جائے۔ گوشت خوری کے شوقین افراد کو اس کے استعمال کے بعد چہل قدمی کو بھی لازمی اپنانا چاہیے۔ ویسے بھی رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی ایک بہترین ٹانک کا کام کرتی ہے، مگر ان ایام میں گوشت خوری کے  بعد اسے  لازمی اپنانا چاہیے۔ چہل قدمی سے ہاضمہ بھی ٹھیک ہوگا اور آپ کے دل اور معدے کو بھی بھاری پن سے نجات ملے گی۔ گوشت سے تیار کردہ کھانوں کے بعد ماہرین سبزچائے پینے کا بھی مشورہ دیتے ہیں جو  کولیسٹرول لیول کو بڑھنے نہیں دیتا اور خون کے دوران کو معتدل رکھتا ہے، دل کے امراض میں سبز چائے بہترین مانی جاتی ہے  جو دل کو تقویت پہناکر  طبیعت میں شادابی پیدا کرتی ہے۔

اسی طرح گائے سے زیادہ بکرے کے گوشت کو فوقیت دی جائے  تو زیادہ بہتر ہے۔گائے کا گوشت اگر کھانے کا دل بھی چاہے تو اسے کم سے کم استعمال کریں۔گائے کے گوشت میں چوں کہ چکناہٹ کا تناسب حد درجہ زیادہ ہوتا ہے جو کئی امراض کا سبب بنتا ہے، اسی لیے ماہر طب و صحت بکرے کے گوشت کو مناسب اور زود ہضم قرار دیتے ہیں اور اس کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔

گوشت کے پکوان استعمال کرنے کے بعد دانتوں کا خلال لازمی اور باقاعدگی سے کریں، کیوں کہ گوشت کے ریشے عموماً دانتوں کے اندر تک چلے جاتے ہیں جس سے مسوڑھوں سے خون آنے لگتا ہے  اور دانتوں کے درد کے مسائل تکلیف دہ بن جاتے ہیں۔ ان دنوں میں نمک ملے نیم گرم پانی سے کلیاں کرنے کو معمول بنائیں، اس سے فائدہ ہوگا۔

سلاد کے  علاوہ گوشت  کے ساتھ پھل یا ان کا رس ضرور استعمال کریں، موسمبی، کینو اور مالٹے کے استعمال سے نہ صرف جسم کو تقویت ملتی ہے بلکہ ان کے ریشوں  سے فائبر میسر آتا ہے جو آپ کے نظام ہضم کو فعال کرتا ہے۔

بہ حیثیت مسلمان اگر ہم سنت طریقہ بھی دیکھیں تو گوشت کے ساتھ لوکی، آلو اور پالک کا استعمال ہمیں نبوی زندگی میں نظر آتا ہے۔ ترکاریوں، سبزیوں اور دالوں کے ساتھ گوشت کی لذت اور افادیت بڑھ جاتی ہے۔گوشت اور سبزی کا سالن نبوی زندگی میں بہت پسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔گوشت کے ساتھ لوکی اور ترکاری کا استعمال گوشت کی حدت کو کم کر دیتا ہے اور اس کے ذائقے کو بھی بڑھا دیتا ہے۔ غرض، گوشت کے پکوان ضرور کھائیے لیکن اعتدال میں رہتے ہوئے اور ساتھ ہی اس کی افادیت کو مد نظر رکھ کر سلاد، رائتے اور پھلوں کو بھی اپنی خوراک میں شامل رکھیں، پھر اس کے فوائد خود ہی دیکھ لیں!

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔