بچوں کو مٹاپے سے بچائیں، صحت مند بنائیں

سمیرا انور  پير 10 ستمبر 2018
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

’’ماما ! مجھے برگر کھانا ہے اور اس کے بعد آئسکریم بھی کھانی ہے ۔‘‘ حورین نے اپنی ماما سے پیار بھرے انداز سے کہا تو انھوں نے جھٹ سے اس کی فرمائش پوری کردی ۔حالاں کہ اس سے پہلے وہ پیٹ بھر کر کھانا بھی کھا چکی تھی۔ بچوں سے لاڈ پیار اپنی جگہ، لیکن ان کی صحت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔

مائیں اپنے بچوں کے کھانے پینے کی روٹین خود خراب کرتی ہیں،پھر جب وہ کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں تو سر پکڑ کر بیٹھ جاتی ہیں۔  وہ سمجھتی ہیں کہ وہ جتنا زیادہ بچوں کو کھلائیں گی وہ اتنا ہی زیادہ صحت مند ہوگا، مگر یہ سوچ بالکل غلط ہے بل کہ آپ کے بچوں کی صحت کے لیے خطرناک حد تک نقصان دہ بھی ہے۔ اس امر میں صرف ماں کا ہی نہیں، باپ کا بھی اتنا ہی اہم کردار ہوتا ہے۔  وہ بچوں کی خواہش کو پورا کرتے ہوئے انھیں جی بھر کر تلی  ہوئی اور چکنی چیزیں کھلاتے ہیں  اور اس معاملے میں ذرا بھی احتیاط نہیں برتی جاتی، بل کہ یہ کہا جاتا ہے کہ بچوں کی یہی تو عمر ہے کھانے پینے کی،  لیکن کیا انھیں صحت مند اور توانا دیکھنا والدین کی خواہش نہیں ہوتی۔بچوں کے کھانے پینے کی روٹین جب خراب ہوتی ہے تب ان کا جسم مٹاپے کی طرف مائل ہوتا ہے ۔ماہرین کا خیال ہے کہ بچپن کا مٹاپا نوجوانی کی عمرمیں پہنچ کر بہت سی مضر بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ترقی پذیر ممالک میں فربہ بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ خطرے کا الارم بجا رہا ہے۔ ان کے مطابق ایسے ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کام کرنا ہوگا ورنہ بچوں میں مٹاپا مستقبل میں  موذی بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔ افریقہ میں گذشتہ بیس برسوں میں موٹے بچوں کی تعداد دگنا ہوچکی ہے۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق آٹھ سال پہلے دنیا بھر میں چارکروڑ تیس لاکھ بچے مٹاپے کا شکار تھے اور ان بچوں میں پانچ برس سے کم عمر کے بچے شامل تھے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ’دنیا بھر میں کھانے کا نظام بدل رہا ہے، اب لوگ زیادہ تر ڈبوں میں بند خوراک کھاتے ہیں جو مختلف کیمیکلز کی وجہ سے نقصان دہ ہوتی ہے۔ ڈبوں میں بند خوراک میں چینی، چربی اور نمک کی  مقدار زیادہ ہوتی ہے اور جسمانی سرگرمیاں کم ہونے کی وجہ سے مٹاپا بھی حاوی ہوجاتا ہے ۔

بچپن میں مائیں بچوں کو فربہ اور صحت مند بنانے کے چکر میں خوب کھلاتی پلاتی ہیں، تاکہ خاندان اور دوست احباب یہ کہہ سکیں کہ ان کے بچے کتنے صحت مند ہیں حالاںکہ بچوں کو غیر ضروری اور بے وقت کا کھلانا مٹاپے کی نشانی ہے۔ اگر متوازن غذا کے اصول دیکھتے ہوئے بچوں کی خوراک کا اہتمام کیا جائے تو ان کی جسمانی نشوونما صحت مند طریقے سے ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹرز سبزیوں اور پھلوں کی تاکید کرتے ہیں لیکن اگر بچے شروع سے ہی ان کے عادی نہ ہوں تو کھانے کے معاملے میں وہ بہت تنگ کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چار سال کی عمر کے بعد اگر بچے کا وزن اس کے قد  کے اعتبارسے زیادہ ہو تو اس بات کو سنجیدگی سے لیں اور ڈاکٹرزسے مشاورت کریں اور فوری طور پر اس کے  بڑھتے وزن پر قابو پائیں،  کیوں کہ بڑھتی عمر کے ساتھ بچے کا وزن کنڑول کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے انھیں توانائی والی غذائیں دیں،  ایسی غذائیں جن میں پروٹین ،چکنائی اور وٹامن کم مقدار میں ہوں ورنہ  اس سے بچے کی جسمانی اور ذہنی نشوونما بھی رک جائے گی ۔

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی غذا کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ انھیں اپنے ساتھ صبح یا شام کے اوقات میں ورزش کے لیے  باہر ضرور لے جائیں تاکہ ایک تو انھیں ورزش کا عادت پڑ جائے اور دوسرے وہ جسمانی طور پر تن درست رہیں۔ مٹاپا بچے کی شخصیت کو بنانے کے بجائے بگارتا ہے۔ اس سے بچے کی ذہنی صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بھدا جسم بچوں کو چڑچڑا اور بدمزاج بنا دیتا ہے، وہ بات بات پر لڑتے جھگڑتے ہیں اور پھر احساس کمتری کا بھی شکار ہوجاتے ہیں اور انھیں ہر چیز میں برائی نظر  آتی ہے۔ وہ کھیل کے مقابلوںاور ریس میں حصہ نہیں لے پاتے۔ ذرا چلنے سے ان کا سانس پھولنے لگتا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ وہ صحت مند نہیں ہیں اور مٹاپے نے انھیں اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔

ایک تحقیق کے مطابق ’مٹاپے کا شکا ر بچہ چاہے آٹھ سال کا ہی کیوں نہ ہو، وہ دل کی بیماری کا شکار ہوسکتا ہے۔ جو بچے وڈیو گیمز میں مگن رہتے ہیںان کے والدین کو چاہیے کہ وہ انھیں روکیں اور کوشش کریں اس کا زیادہ استعمال نہ کریں کیوں کہ دیر تک ٹی وی دیکھنے اور گیمز میں مصروف رہنے کی وجہ سے نہ صرف بچے سست اور کاہل ہوجاتے ہیں بل کہ مٹاپے کی بیماری کا بھی شکار ہوتے ہیں۔

بچوں کو رات کو جلدی سلائیں، کیوں کہ نیند کی کمی بھی مٹاپے کی وجہ بنتی ہے۔ فلاڈیلفیا کی ٹمپل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق:’’بہتر اور اچھی نیند سے بچوں کا جسمانی وزن قابو میں رہتا ہے اور اسکول جانے والے بچوں کے لیے نیند بہت ضروری ہے۔‘‘ کھانے میں سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں اور انھیں اتنا زیادہ مت پکائیں کہ یہ اپنی غذائیت ہی کھو بیٹھیں۔ ناشتے میں بچوں کو دہی کھلائیں، کیوں کہ اس سے وزن میں کمی آتی ہے۔ پانی کا بھی زیادہ سے زیادہ استعمال کرائیں، یہ ہمارے جسم کے خلیوں کو بہتر کارکردگی کے قابل بناتا ہے۔ میٹھی چیزوں سے بچوں کو دوررکھیں۔  تیل والی چیزوں سے بھی پرہیز کرائیں، کیوں کہ ان میں موجود تیل  پیٹ اور جسم کے کئی حصوں پر چربی چڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

بچوں کو چھوٹے لقمے لینے کی تاکید کریں، کیوں کہ تیز تیز کھانا اور بڑے لقمے لینا بھی مٹاپے کا سبب ہیں۔ پھلوں میں سبز رنگ کا سیب بچوں کو کھلائیں، کیوں کہ اس سے بیکٹیریا کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے جو بیماری کے خلاف مدافعت کی قوت پیدا کرتے ہیں۔ بچوں کی صحت کا خیال اسی صورت میں رکھا جاسکتا ہے جب انھیں متوازن غذا روٹین کے مطابق دی جائے اور بچوں کی خواہشات کو ان کی صحت پر ترجیح نہ دی جائے۔ اپنے بچوں کو موٹاپے جیسے خطرناک مرض سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کریں، یہ ان کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔