حکومت کا سبسڈی ختم کرنے پر غور، سرکاری حج اخراجات میں 50 ہزار روپے اضافے کا خدشہ

رضوان غلزئی  اتوار 28 اکتوبر 2018
سابق حکومت نے حج 2018 کے لیے 40 ہزار فی عازم سبسڈی دی تھی، ذرائع فوٹو: فائل

سابق حکومت نے حج 2018 کے لیے 40 ہزار فی عازم سبسڈی دی تھی، ذرائع فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزارت مذہبی امور نے حج پیکیج پر دی گئی سبسڈی ختم کرنے پر غور شروع کردیا جس کے نتیجے میں سرکاری کوٹے پر فریضہ حج کے اخراجات میں 50 ہزار روپے تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایکپسریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے سرکاری کوٹے پر فریضہ حج ادا کرنے والوں کے لئے فی عازم 45 ہزار روپے سبسڈی دی تھی لیکن اب وزارت مذہبی امور نے نئی حج پالیسی پر غور شروع کردیا ہے جس کے تحت آئندہ 5 سال کے لیے یکساں حج پالیسی بنائی جائے گی ، جس کے تحت سرکاری کوٹے پر جانے والے عازمین کو دی گئی سبسڈی ختم کی جارہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سبسڈی کے خاتمے اور ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث آئندہ برس حج اخراجات میں فی عازم 40 سے 50 ہزار روپے اضافہ ہوسکتا ہے تاہم حج پیکج پر سبسڈی کے حوالے سے حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔

اس حوالے سے وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ گزشتہ سال ڈالر اور سعودی ٹیکس کے باعث حج فی کس 3لاکھ 25 ہزار روپے پر تھا، گزشتہ حج ایک حاجی نے سرکاری طور پر 2 لاکھ 80 ہزار میں حج کیا اور اس پر 45 ہزار فی حاجی کے حساب سے رقم وفاقی حکومت نے ادا کی اس رقم  کی ادائیگی کی منظوری سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت کے مطابق ہوئی تھی لیکن اب وزارت مذہبی امور حاجیوں کو کسی قسم کی سبسڈی نہیں دے سکتی۔

واضح رہے کہ رواں برس سرکاری پالیسی کے تحت حج اخراجات 2 لاکھ 70 ہزار سے 80 ہزار کے درمیان تھے تاہم قربانی کی رقم الگ ادا کرنا تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔