- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
محکمہ صحت سندھ کے بیشتر پروگرام غیر فعال، تحقیقاتی کمیٹی قائم
کراچی: محکمہ صحت سندھ کے بیشتر پروگرام غیرفعال ہیں تاہم تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی۔
صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے صحت کے بیشتر منصوبوں کی کارکردگی پرسوالات اٹھادیے گئے۔ متاثرہ مریضوں کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ غریب مریضوں کے نام پر بجٹ میں صحت کے ان منصوبوں میں سالانہ اربوں روپے مختص کرنے کا اعلان کرتی ہے لیکن ان منصوبوں میں مریضوںکودوا تک نہیں ملتی، صوبے میں صحت کے12 سے زائدمختلف منصوبے جاری ہیں جس کے لیے حکو مت سندھ نے اربوں روپے سالانہ مختص کرتی ہے لیکن ان میں بیشتر منصوبے صرف کاغذات پر رکھے گئے ہیں۔ ان میں متعدد منصوبوں کے لیے بجٹ کتاب میں رقم بھی مختص کی جاتی ہے۔
ایک منصوبہ577 ملین کی لاگت سے500 بستروں پر مشتمل نیپا اسپتال قائم کرنا تھا جس کیلیے آلات کی خریداری بھی کی گئی لیکن بعدازاں عوام کے اس منصوبے کوصوبائی کابینہ سے منظوری لے کرجناح اسپتال سے رٹائر ہونے والے ایک آرتھوپیڈک ڈاکٹر کے حوالے کرنے کا عملی پروگرام بنالیا گیا اوراسپتال کا نام بھی تبدیل کرکے سرکاری اسپتال کو خودمختار بناکر سیاسی بنیادوں پر ایک ڈاکٹرکے نام کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں صرف اس بات کا انتظار کیا جارہا ہے کہ رٹائرہونے والے ڈاکٹرکے2سال مکمل ہوتے ہی اسپتال ڈاکٹرکے حوالے کردیا جائے۔
اسی طرح صوبے میں انسداد نابیناکنٹرول پروگرام، انسدادغذائی قلت، انسداد ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام، انسداد ٹی بی کنٹرول پروگرام، لیڈیزہیلتھ ورکرز پروگرام، ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کا پروگرام سمیت دیگرمنصوبے شامل ہیں جوعملاً غیرفعال ہیں، ان اہم منصوبوںپرمنظورنظرافسران کوانتظامی سربراہان مقررکررکھاہے جس کی وجہ سے صحت کے جاری منصوبوںکی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔