کمبوڈیا میں کھیمر روج سے نجات کی40 ویں سالگرہ

بنگلہ دیش کی طرح برسوں سے ایک ہی جماعت برسراقتدار چلی آ رہی ہے


Editorial January 09, 2019
بنگلہ دیش کی طرح برسوں سے ایک ہی جماعت برسراقتدار چلی آ رہی ہے۔ فوٹو: فائل

کمبوڈیا میں ماؤ نوازکھیمر روج سے نجات کی چالیسویں سالگرہ منائی گئی۔ کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ کے اسٹیڈیم میں ہزاروں افراد نے شریک ہو کر سالگرہ منائی۔کھیمر روج کے اقتدار کے خاتمے کے دن کو ملک کے مرد آہن وزیراعظم ہن سین نے کمبوڈیا کی دوسری پیدائش سے تعبیر کیا ہے۔

ماؤ نواز کھیمر روج کا اقتدار ماؤ نواز کمیونسٹ لیڈر پول پوٹ کی قیادت میں1975 میں ملک پر نافذ ہوا جس کے نتیجے میں کمبوڈیا کے بیس لاکھ سے زائد شہری بھوک اور فاقہ کشی' انتہائی سخت بلکہ جان لیوا جسمانی مشقت تشدد اور اجتماعی موت کی سزاؤں کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سخت گیر ماؤ نواز کمیونسٹ حکومت کا اختتام جنوری 1979میں ہوا، جب اسی حکومت سے تعلق رکھنے والے ایک لیڈر ہن سین نے ویتنامی افواج کی قیادت میں دارالحکومت نوم پنہ پر قبضہ کیا اور کھیمر روج کو نکال باہر کیا۔ 66 سالہ وزیراعظم ہن سین نے اس موقعے پر اسٹیڈیم میں جمع ہو کر جشن منانے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اس ظالم ترین حکومت سے نجات کا دن منا رہے ہیں، اس نے اپنے اقتدار میں لوگوں پر انتہائی شرمناک مظالم کیے۔ وزیراعظم ہن سین نے اتنے مشکل وقت میں مدد کرنے پر ویتنام کا شکریہ بھی ادا کیا جس کی وجہ سے ان کا ملک مکمل طور پر تباہ ہونے سے بچ گیا۔

یاد رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں کام کرنے والے ٹریبونل نے کھیمر روج کے دو چوٹی کے لیڈروں کو قتل عام کا مجرم قرار دیا دے کر سزائیں سنائی ہیں۔ ملک پر33 سال تک حکومت کرنے والے وزیراعظم ہن سین نے اپنے ملک کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے ان غیرملکی طاقتوں پر کڑی نکتہ چینی کی جو کھیمرروج حکومت کی حمایت کرتی رہی تھیں۔

حمایت کرنے والوں میں بعض ایسے ممالک بھی تھے جو خود کو حقوق انسانی کا چیمپیئن گردانتے ہیں اور جمہوریت پسندی کا دعویٰ کرتے ہیں مگر ان کا اصل کردار قطعاً منافی تھا۔ واضح رہے کہ ہن سین کی 33 سال سے حکومت کمبوڈیا پر حکومت کررہے ہیں۔ بہرحال ان کی حکومت پر بھی ظلم و ناانصافی کے الزامات ہیں۔ ان کے دور میں صحافیوں اور حقوق انسانی کے گروہوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کو قیدوبند میں مبتلا کرنا معمول کا حصہ رہا ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں وزیراعظم ہن سین کی پارٹی نے الیکشن میں فتح حاصل کی تھی۔ ہن سین حکومت پر بھی سیاسی مخالفین کو دبانے اور قید میں ڈالنے کے الزامات ہیں' یوں دیکھا جائے تو کمبوڈیا میں بھی بنگلہ دیش کی طرح برسوں سے ایک ہی جماعت برسراقتدار چلی آ رہی ہے۔

مقبول خبریں