قتل کے ملزم کا 7 سال عبوری ضمانت پر رہنا دھچکا ہے، چیف جسٹس

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 14 مارچ 2019
سپریم کورٹ نے قتل کیس میں ملزم پیر ارشاد علی شاہ کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست مسترد کردی فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے قتل کیس میں ملزم پیر ارشاد علی شاہ کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست مسترد کردی فوٹو:فائل

 کراچی: سپریم کورٹ نے قتل کیس میں ملزم پیر ارشاد علی شاہ کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست مسترد کردی تاہم ملزم باآسانی عدالت سے فرار ہوگیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو قتل کیس میں ملزم پیر ارشاد علی شاہ کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری سے متعلق سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ضمانت مسترد کردی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ملزم کی 7 سال تک عبوری ضمانت رہنا میرے لیے دھچکا ہے۔ کیا کوئی 7 سال تک عبوری ضمانت پر رہنے کا جواز دے سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ کو بھی پیغام جانا چاہئے، سندھ ہائیکورٹ نے عبوری ضمانت پر 5 سال بعد فیصلہ جاری کیا، قتل کیس میں ملزم کو 7 سال تک عبوری ضمانت پر رکھنا میرے لیے دھچکا ہے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم نے 2012 میں ایک شخص کو قتل اور دوسرے کو زخمی کیا، ملزم کیخلاف تھانہ حیدر آباد میں مقدمہ درج ہے، ملزم اور مقتول پارٹی کے درمیان زمین کے تنازعہ پر جھگڑا ہوا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ میں 2012 میں ضمانت کی درخواست دائر ہوئی اور 2018 میں فیصلہ ہوا، قتل کیس میں ملزم کو اتنا عرصہ عبوری ضمانت پر رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

سپریم کورٹ میں پولیس کی نااہلی اس وقت سامنے آئی جب ضمانت مسترد ہونے پر ملزم باآسانی فرار ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔