آصف زرداری اور بلاول نیب میں پیش، پولیس سے تصادم میں درجنوں کارکن گرفتار

ویب ڈیسک  بدھ 20 مارچ 2019
مشترکہ نیب ٹیم کی آصف زرداری اور بلاول سے ڈیڑھ گھنٹہ تک تفتیش فوٹو: آن لائن

مشترکہ نیب ٹیم کی آصف زرداری اور بلاول سے ڈیڑھ گھنٹہ تک تفتیش فوٹو: آن لائن

 اسلام آباد: آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے جہاں نیب نے دو گھنٹہ ان سے تفتیش کی جبکہ اس موقع پر پی پی پی کے مشتعل کارکنوں اور پولیس میں جھڑپ ہوئی جس کے بعد درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق سابق صدرآصف علی زرداری اوربلاول بھٹو نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہوئے۔ دونوں سیاسی رہنماؤں نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں نیب راولپنڈی کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور نیب نے ان سے دو گھنٹے تک تفتیش کی۔

نیب اعلامیہ

نیب نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اورشریک چیئرمین آصف علی زرداری کی آج نیب راولپنڈی میں پیشی میں ہونے والی کارروائی کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔

ترجمان نیب کے مطابق نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نےآصف زرداری اور بلاول بھٹو سے  تقریبا دوگھنٹے مقدمات سے متعلق سوالات کئے، ابتدائی طور پر نیب سی آئی ٹی نے متعلقہ ڈی جی کی سربراہی میں فی الحال تین مقدمات سے متعلق سوالات پوچھے جب کہ مشترکہ تفتیشی ٹیم نے ایک تحریری سوالنامہ بھی دیا، بلاول بھٹو اورآصف زرداری کے جوابات کی روشنی میں انہیں دوبارہ بلانے کافیصلہ کیاجائے گا۔

ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ یہ انکوائری براہ راست چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاویداقبال کی نگرانی میں کی جارہی ہے،نیب آئین اورقانون کے مطابق اپنی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے پر یقین رکھتاہے اورکسی دباؤکو خاطر میں لائے بغیرقانون کے مطابق ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے اپنا کام جاری رکھے گا۔

پولیس اور پی پی کارکنوں میں جھڑپیں

آصف زرداری اور بلاول کی پیشی کے موقع پر پی پی پی رہنما اورکارکن بڑی تعداد میں نیب دفترکے قریب پہنچے جہاں انہوں نے شدید نعرے بازی کی۔ نیب دفتر کے باہرپولیس اورپیپلزپارٹی کے کارکنوں میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور کارکنوں کی بڑی تعداد پولیس کے تمام حصارتوڑتے ہوئے نیب دفترکے باہرپہنچے اور بہت سے افراد دفتر کے اندر بھی داخل ہوگئے۔

پی پی پی کارکنوں نے میڈیا نمائندوں سے شدید بدتمیزی کی اور صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جیالوں کے تشدد سے متعدد پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ نجی ٹی وی کا ایک کیمرہ مین شدید زخمی ہوگیا جسے طبی امداد فراہم کرنے کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

پی پی پی کارکنوں نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی۔

کارکنوں نے بلاول کی گاڑی کو بھی گھیرے میں لے لیا، پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے کارکنوں کو نیب دفتر کے گیٹ سے دوردھکیلنے کی کوشش کی، تاہم انہیں قابو کرنے میں پولیس مکمل طورپرناکام ہوگئی، اس دوران سیاسی کارکنوں اور پولیس میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بن گیا۔

قمر زمان کائرہ  نے بتایا کہ پولیس نے ہمارے 200 سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا جبکہ 50 سے زائد لاپتہ ہیں۔ پی پی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے سینئر رہنما بھی گرفتار شدگان میں شامل ہیں جن میں ندیم اصغر کائرہ، میرباز کھیتران اور سردار اظہرعباس شامل ہیں۔

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ تشدد، پتھراوٴ اور لاٹھی چارج سے ہمیں روکا نہیں جاسکتا، انتظامیہ لاپتہ جیالوں کو فی الفور ظاہر کرے اور گرفتار جیالوں کو رہا کرے۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور بلاول کوتین مقدمات میں 100 سے زائد سوالات پر مشتمل سوالنامے دیئے گئے اور دس سے پندرہ دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

نیب کی جوائنٹ ٹیم نے آصف زرداری اور بلاول سے ڈیڑھ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور انہیں نیب دفتر میں الگ الگ نہیں بلکہ اکٹھے بٹھایا گیا جبکہ تفتیش کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی۔ آصف زرداری اوربلاول بھٹو کو آئندہ آنے کی تاریخ نہیں دی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز آصف زرداری اورفریال تالپورکوسندھ ہائیکورٹ سے 10 دن کی حفاظتی ضمانت مل گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔