شکستوں کا ورلڈ کپ مہم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، چیئرمین پی سی بی

سلیم خالق / نمائندہ خصوصی  اتوار 31 مارچ 2019
سال سے زائد العمر پلیئرزکو تربیت یافتہ کوچز، امپائرز، ریفریز، کیوریٹر اور گراؤنڈ مین بنائیں گے،احسان مانی۔ فوٹو: ایکسپریس

سال سے زائد العمر پلیئرزکو تربیت یافتہ کوچز، امپائرز، ریفریز، کیوریٹر اور گراؤنڈ مین بنائیں گے،احسان مانی۔ فوٹو: ایکسپریس

دبئی: چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ حالیہ شکستوں کا ورلڈکپ مہم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکودبئی میں خصوصی انٹرویوکے دوران کپتان سرفراز احمد سمیت 6 کرکٹرز کو آرام دینے کی اجازت لینے کے سوال پر احسان مانی نے کہا کہ مجھے صرف بتایا گیا تھا، ویسے میں ان چیزوں میں مداخلت نہیں کرتا، میرے خیال میں ہم نے جو سلیکٹرز رکھے ہیں یہ ان کی ذمہ داری ہے، میں سلیکٹرز کی کارکردگی کو دیکھتا ہوں کرکٹرز کی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ نے معقول وجوہات بتائیں تھیں کہ 7 ماہ سے مسلسل کھیلنے کی وجہ سے کئی کرکٹرز معمولی انجریز کا شکار ہیں، اگر کھیلتے رہے تو مسائل ہوسکتے ہیں، حسن علی نے تو خود کہا تھا کہ آرام کرنا چاہتا ہوں،انکی رفتار کم ہو رہی تھی۔

چیئرمین نے کہا کہ بہتر ہے کہ ورلڈکپ کی مہم جوئی کیلیے پاکستان ٹیم مکمل طور پر فٹ اور مضبوط ہو،میگا ایونٹ میں بغیر تیاری کے جانے کا تاثر بھی درست نہیں، منتخب اسکواڈ کوانگلینڈ کے خلاف پانچ ون ڈے میچز کی سیریز کھیلنا ہے، وارم اپ مقابلے بھی ہوں گے،کام کے بوجھ میں توازن بہت ضروری ہے، ورلڈکپ کے میزبان ملک نے خود بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنے چند کھلاڑیوں کو آرام دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ یو اے ای میں حالیہ شکستوں کا ورلڈکپ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، چیمپئنزٹرافی میں سب نے دیکھا کہ پاکستان ٹیم کسی کو بھی ہرا سکتی ہے، اگرگرین شرٹس بروقت فارم میں آگئے تو ٹرافی جیت سکتے ہیں۔

کینگروز کیخلاف سیریز میں مسلسل شکستوں کے سوال پر چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ قومی ٹیم کا وہی مسئلہ ہے جو ہماری کرکٹ کا ہے، ڈومیسٹک نظام میں کمزوریوں کی وجہ سے اچھے بیٹسمین اور اسپنرز سامنے نہیں آ رہے،ٹیموں کو چلانا ڈپارٹمنٹس کا کام نہیں،وہ کرکٹرز تیار نہیں کرتے، ان کے پاس کھلاڑی بھی ہماری انڈر 16، 19یا اکیڈمی سے آتے ہیں، ریجن میں کوئی اچھا پلیئر ہو تو ڈپارٹمنٹس اس کو لے لیتے ہیں، سیزن ختم ہوتے ہی اداروں کے کھلاڑی فارغ ہو جاتے ہیں اور جو ان کیلیے گریڈ ون کھیلتے ہیں، وہی ریجنز میں گریڈ ٹو کھیلنے لگتے ہیں، مثال کے طور پر فیصل آباد نے گریڈ ٹو میں ٹاپ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ اس کے 12 میں سے 9 کھلاڑی ڈپارٹمنٹس میں گریڈ ون کھیل رہے تھے، اب فیصل آباد کی ٹیم ترقی کے بعد گریڈ ون کھیلے گی تو ان کو دوبارہ ٹیم بنانا پڑے گی، کارکردگی کا گراف ایک بار پھر نیچے آ جائے گا، یہ سسٹم ٹھیک نہیں، کرکٹ کو مضبوط بنانے کیلیے اس نظام کی بنیاد درست کرنا ہے، نئے سیٹ اپ میں ڈپارٹمنٹس کا کردار ریجنز کے اسپانسرز اور ریجنز کے سپورٹرز کا ہوگا، اداروں کے پاس انتظامی مہارت ہے جوریجنز میں نہیں۔

احسان مانی کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر ریجن کیلیے چیف ایگزیکٹیوز،فنانس آفیسر، ڈیولپمنٹ آفیسرز درکار ہوں گے، فی الحال ریجنز گراس روٹ لیول پرکوئی کام نہیں کر رہے، کلب اور اسکول کرکٹ تک پی سی بی چلاتا ہے، گراس روٹ سطح پر کھیل کو فروغ دینے کا سسٹم بالکل ختم ہو گیا، اس کو اوپر لے کر جانا ہے،ہم ایک اچھی بنیاد کو مضبوط بناتے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ کو بہتر بنائیں گے تو قومی ٹیم کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی، مضبوط سسٹم کا نتیجہ ہے کہ آسٹریلیا کی ٹیم کبھی زیادہ دیر تک نیچے نہیں رہتی، اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر پر پابندی کے بعد کینگروز تھوڑا سا ڈگمگائے تھے لیکن سنبھل گئے۔

ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ نئے ڈومیسٹک سسٹم میں کھلاڑیوں کے بے روزگار ہو جانے کا خدشہ بالکل غلط ہے، یہی مختلف ٹیموں میں تقسیم ہو جائیں گے، پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں کھیلنے والے بیشتر کھلاڑی ڈپارٹمنٹس کے ساتھ وابستہ ہیں، وہ کس طرح بے روزگار ہوں گے؟ اداروں کے زیادہ تر کھلاڑی ریجنزکیلیے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے ہیں، ٹیسٹ ٹیم میں ریجن سے صرف ایک کھلاڑی عمادہے۔

انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کے 30 سال سے زائد عمر کے وہ کرکٹرز جن کی قومی ٹیم میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں ان کی پی سی بی مدد کرے گا، انھیں کوچز، امپائرز، ریفریز،کیوریٹر اور گراؤنڈ مین بنائیں گے،ان کو سائنسی بنیادوں پر تربیت فراہم کی جائے گی، گراؤنڈ مین اور کیوریٹر مالی نہیں بلکہ کوالیفائیڈ ہوں گے، میدانوں اور پچز کی حالت بہتر بنائے بغیر کرکٹ میں بہتری نہیں لائی جاسکتی، ان تمام شعبوں پر بھرپور توجہ دیں گے۔

احسان مانی نے کہا کہ ایک عرصے سے موقع ملنے کے منتظر کئی کرکٹرز نے آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں اپنی صلاحیتیں ثابت کی ہیں، عابد علی ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل پرفارم کر رہے تھے لیکن ان کی جگہ نہیں بن پا رہی تھی، موقع ملتے ہی انھوں نے زبردست پرفارم کیا، محمد رضوان کی بیٹنگ بہت اچھی ہے، ویسے تو یہ سلیکٹرز کا فیصلہ ہو گا مگر رضوان نے ثابت کردیا کہ وہ بطور بیٹسمین بھی کھیل سکتے ہیں۔

مکمل پی ایس ایل کا پاکستان میں انعقاد سخت چیلنج

احسان مانی نے کہا کہ سندھ حکومت کے غیر معمولی تعاون کی وجہ سے ہم5کے بجائے 8 میچز کا کراچی میں انعقاد کرنے میں کامیاب ہوئے، یو اے ای میں میدان خالی رہتے تھے، شہر قائد میں تماشائیوں کی بھر پور دلچسپی نے شاندار ماحول بنا دیا۔

انھوں نے کہا کہ 2009 کے بعد پاکستان میں بہت کم انٹرنیشنل کرکٹ ہوئی، پی ایس ایل کے میچز بھی 2شہروں کراچی اور لاہور میں منعقد ہوئے، پانچویں ایڈیشن کے تمام میچز پاکستان میں کرنے کا پلان ہے تاہم یہ کام اتنا آسان نہیں، ہمیں کافی محنت کرنی پڑے گی، ماضی میں راولپنڈی، ملتان اور فیصل آباد کے اسٹیڈیمز کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی۔

راولپنڈی اور فیصل آباد کے وینیوز تو مقامی حکومتوں کے تحت ہیں، انھوں نے بھی ان کی حالت بہتر بنانے کیلیے سرمایہ خرچ نہیں کیا، پی ایس ایل میچز کے انعقاد کیلیے ہمیں لائٹس اور نشستوں کی حالت بہتر بنانا ہوگی، چھتوں کا انتظام بھی کرنا پڑے گا، کام بہت زیادہ لیکن امید ہے کہ ہم سارے میچز پاکستان میں کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

ورلڈ کپ میچ کا بائیکاٹ؛ بھارتی صرف دکھانے کیلیے باتیں کرتے ہیں

احسان مانی کا کہنا ہے کہ بھارت نے ورلڈکپ میں پاکستان کے بائیکاٹ کا شوشہ چھوڑا، انھوں نے کہا کہ بھارتی صرف دکھانے کیلیے باتیں کرتے ہیں،اس معاملے کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ ان کے بورڈ کی کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز سیاستدانوں کے ساتھ مل گئی ہے، وہ الٹی سیدھی باتیں کرتے رہتے ہیں، بی سی سی آئی کے باقاعدہ عہدیداروں کا رویہ قطعی مختلف اور بہتر ہے،ہمارے ان کے ساتھ اچھے تعلقات اور بات بھی ہوتی ہے،میں ان کی عزت بھی کرتا ہوں۔

دریں اثنا پی سی بی سری لنکا کی پاکستان میں میزبانی کیلیے پْرامید ہے، چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ آئی لینڈرز سے خود بات کر رہا ہوں، انکا مسئلہ زیادہ حساس اس لیے ہے کہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ہی حملہ ہوا تھا، بہرحال انھوں نے ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کیلیے کھلاڑی لاہور بھجوا کر اچھا پیغام دیا تھا، امید ہے کہ سری لنکن ٹیم پاکستان آئے گی۔

انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی بورڈ کے چیف سیکیورٹی آفیسر نے کراچی میں سارے پی ایس ایل میچز دیکھے اور بڑے مطمئن واپس گئے، فیوچر ٹور پروگرام میں ہماری بنگلہ دیش کے ساتھ سیریز بھی ہے، ان سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔

کوچنگ اسٹاف کے مستقبل کا فیصلہ ورلڈکپ کے بعد ہوگا

کوچنگ اسٹاف کے مستقبل کا فیصلہ ورلڈکپ کے بعد ہوگا، مکی آرتھر کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کوچ تو وہی ٹیم کھلائے گا جو سلیکٹرز منتخب کریں گے، بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کوچ سمیت ایک یونٹ ہوتا ہے، ہیڈ کوچ ان سب کو ہدایات دیتا ہے، پاکستان ٹیم کے ساتھ موجود کوچنگ اسٹاف کے معاہدے ورلڈکپ تک ہیں، میگا ایونٹ کے بعد ان کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے، فی الحال اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ماضی کی وابستگی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم کی سالگرہ میں کھینچ لائی

ماضی کی وابستگی احسان مانی کو دبئی کرکٹ اسٹیڈیم کی سالگرہ میں کھینچ لائی،پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی داغ بیل ڈالی گئی تو میں دبئی اسپورٹس سٹی کا ایڈوائزر تھا، آئی سی سی ہیڈکوارٹرز کی دبئی منتقلی کا فیصلہ میری صدارت کے دور میں ہوا، اس وقت میری شرط تھی کہ یہاں عالمی معیار کی کرکٹ اکیڈمیز بنائی جائیں، دوسرا ایک اسٹیڈیم بھی تیار کیا جائے، جرمن آرکیٹیکٹ سے اسٹیڈیم بنوانے کا فیصلہ کیا گیا تو میرا سوال تھا کہ اس کو کرکٹ کے بارے میں کیا معلوم ہوگا لیکن بعد ازاں شاندار اسٹیڈیم بنا، اس وابستگی کی وجہ سے میرا 10 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہونا خاص اہمیت رکھتا تھا۔

ڈومیسٹک کرکٹ: 8 ٹیموں کا کہتا ہوں عمران6 کی بات کرتے ہیں،چیئرمین

ڈومیسٹک کرکٹ میں 6 ٹیمیں ہوں گی یا 8 فیصلہ بدستور ہوا میں معلق ہے، اس حوالے سے سوال پر احسان مانی نے کہا کہ میری اور وزیراعظم عمران خان کی یہ بات چیت شروع سے ہی چل رہی ہے، میں 8 ٹیموں کا کہتا ہوں اور وہ 6 کی بات کرتے ہیں، ہم دونوں امکانات کو دیکھ رہے ہیں، مقصد یہ ہے کہ سوچ سمجھ کر ایسا سسٹم بنایا جائے جسے بعد میں کوئی کرپٹ نہ کر سکے۔

عہدیدار کی سرزنش کا سوال،عمران کو کبھی کسی سے ناراض ہوتے نہیں دیکھا، مانی

احسان مانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو کبھی کسی سے ناراض ہوتے نہیں دیکھا، گزشتہ اجلاس میں ایک عہدیدار کی سرزنش کے سوال پر انھوں نے کہاکہ عمران خان کرکٹ کو سمجھتے اور اس کے بارے میں بڑا جذبہ رکھتے ہیں، بورڈ کے پیٹرن انچیف کے ساتھ مختلف تجاویز اور ممکنہ اقدامات پر بات ہوتی ہے، میں 40سال سے ان کو جانتا ہوں، انھیں کبھی ناراض ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔