وزیر اعلیٰ سندھ کا اقدام 5 بڑی جامعات کی 2 ارب روپے کی گرانٹ روک دی

جامعہ کراچی، سندھ یونیورسٹی جام شورو،این ای ڈی یونیورسٹی اورمہران انجینئرنگ یونیورسٹی کے لیے فنڈ ہی موجود نہیں


Safdar Rizvi April 08, 2019
جائزہ کمیٹی نے کہاکہ پرانے فارمولے میں چاروں جامعات زیادہ فنڈ لے چکیں،سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈ بورڈز،وی سیزنے فنڈکی تجویز دی تھی فوٹو: فائل

صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وائس چانسلرز کی متفقہ سفارشات کے برعکس فنڈکے اجرا کی کوشش پریونیورسٹیزکی2 ارب روپے (2ہزارملین روپے) کی گرانٹ روک دی ہے اورسندھ کی سرکاری جامعات کے فنڈکے اجرا کافارمولہ طے کرنے کے لیے ایک علیحدہ مشاورتی کمیٹی بنانے پر غورشروع کردیاگیاہے۔

رواں مالی سال 2018/19 کی سرکاری جامعات کی گرانٹ کی باقی 2 ہزارملین روپے کی رقم کی تقسیم کاطریقہ کارطے کرنے کے لیے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرپرمشتمل مشاورتی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں ''75 فیصد طلبا انرولمنٹ''اور''25فیصدضرورت کی بنیاد (نیڈبیس)'' گرانٹ کا فارمولا طے کیاتھا تاہم ''ایکسپریس''کوحکومت سندھ کے ذرائع نے بتایاکہ جب سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین کی جانب سے کمیٹی کی سفارشات کی سمری وزیراعلیٰ کوبھجوائی گئی توسمری کے تحت گرانٹ میں صوبے کی 4بڑی سرکاری جامعات ''جامعہ کراچی، سندھ یونیورسٹی جامشورو،این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اورمہران انجینیئرنگ یونیورسٹی''کے لیے فنڈ ہی موجود نہیں تھے اورکہاگیاکہ چونکہ ان چاروں جامعات کورواں مالی سال 2018/19میں جاری کی گئی گرانٹ کی پہلی قسط3ہزارملین روپے میں پرانے فارمولے کے مطابق زیادہ رقم دی جاچکی ہے اور نئے فارمولے کے مطابق متعلقہ چاروں جامعات کوملنے والی رقم پہلی قسط میں ہی ایڈجسٹ ہوگئی ہے۔

حکومت سندھ کے ذرائع کاکہناہے کہ جب اس معاملے کاباریک بینی سے جائزہ لیا گیا تومعلوم ہواکہ یہ سمری سفارشات دینے والی کمیٹی کے کنوینرآئی بی اے سکھریونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرنثارصدیقی کے ایک نوٹ کی روشنی میں تیارکی گئی تھی جس میں مبینہ طورپرانھوں نے کمیٹی کے فیصلے کے برعکس مذکورہ سفارش کی تھی جبکہ کمیٹی میں شامل وائس چانسلرزکے اجلاس میں اس طرح کاکوئی فیصلہ نہیں ہواتھا جس میں متعلقہ چاروں جامعات کو2ملین روپے کی گرانٹ میں حصہ دینے سے روکاجائے۔ ذرائع کاکہناہے کہ جب اس معاملے کاعلم وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کوہواتوانھوں نے صوبے کی 4بڑی سرکاری جامعات کو گرانٹ سے محروم کیے جانے کی سفارش پر نہ صرف حیرت کااظہارکیابلکہ گرانٹ کااجرا فوری طورپرروکنے کے احکام جاری کیے۔ ذرائع کے مطابق نئے طے شدہ فارمولے کااطلاق جاری شدہ 3ہزارملین روپے کی گرانٹ پرکرنے کے سبب چاروں متعلقہ جامعات کویکساں طورپر96ملین روپے کے نقصان کاسامناتھااورمجموعی طور پر چاروں جامعات 386ملین روپے کی رقم سے محروم رہ جاتیں جودیگرسرکاری جامعات کومل جاتی۔

ذرائع کے مطابق نئے فارمولے میں سرکاری جامعات میں انرولڈ طلباکو''جنرل یونیورسٹیز،میڈیکل یونیورسٹیزاورانجینیئرنگ یونیورسٹیز'' کی 3 کیٹگریز میں تقیسم کیاگیاہے جس کے تحت میڈیکل یونیورسٹی اورانجینئرنگ یونیورسٹی کاایک ایک طالب علم جنرل یونیورسٹی کے3طلبا کے برابررکھاگیاتھا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ رواں مالی سال کی سرکاری جامعات کی گرانٹ میں کل5ہزارملین روپے کی مختص گرانٹ میں3ہزارملین روپے جاری ہونے کے بعد باقی2050ملین روپے میں سے حکومت سندھ308.5 ملین روپے یونیورسٹی اساتذہ کے پی ایچ ڈی الائونس کی رقم پرخرچ کرچکی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیاکہ صوبائی محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزنے اس رقم میں سے اپنے اخراجات کے لیے بھی18ملین روپے جاری کروالیے جبکہ1723.5ملین روپے کی رقم باقی ہے جسے اب23سرکاری جامعات کوفراہم کیاجاناہے۔ ''ایکسپریس'' نے جب آئی بی اے سکھریونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرنثارصدیقی سے دریافت کیاکہ ان کی یا کمیٹی کی جانب سے سندھ کی 4جامعات کومزیدفنڈنہ دینے کی سفارش کی گئی تھی جس پر ان کاکہناتھاکہ ہماری سفارشات میں تمام جامعات کوفنڈدیے جانے کی بات کی گئی ہے سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزنے کیا سمری بنائی ہے وہ اس سے واقف نہیں۔

دوسری جانب سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزریاض الدین سے رابطہ کیاگیاتوانھوں نے بتایاکہ میری تعیناتی سے قبل ڈاکٹرنثارصدیقی کی کنوینرشپ میں بنائی گئی کمیٹی نے کہاتھاکہ پرانے فارمولے میں متعلقہ چاروں جامعات زیادہ فنڈ لے چکی ہیں۔ ان سے مزیداستفسارکیاگیاکہ کیا کمیٹی یاڈاکٹرنثاصدیقی نے ان چاروں جامعات کومزیدفنڈ نہ دینے کی بھی سفارش کی تھی جس پرسیکریٹری بورڈزاینڈ یونیور سٹیزنے یہ کہہ کرفون بند کردیاکہ ''اس وقت میں گاڑی چلارہاہوں مزیدبات نہیں کرسکتامہربانی''۔

مقبول خبریں