زیادہ گرمی اور ہوا کے کم دباؤ سے گرد کا طوفان بنا، ڈی جی محکمہ موسمیات

اسٹاف رپورٹر  پير 15 اپريل 2019
اندرون سندھ کے کچھ اضلاع سے منسلک ریتیلے اور میدانی علاقے کی مٹی اس ڈسٹ اسٹروم کا حصہ بنی، عبدالرشید (فوٹو: فائل)

اندرون سندھ کے کچھ اضلاع سے منسلک ریتیلے اور میدانی علاقے کی مٹی اس ڈسٹ اسٹروم کا حصہ بنی، عبدالرشید (فوٹو: فائل)

 کراچی: محکمہ موسمیات کے چیف میٹرو لوجسٹ عبدالرشید نے کہا ہے کہ گرد کا طوفان (ڈسٹ اسٹروم ) اس وقت بنتا ہے جب گرمی کا پارہ بلند ہو اور قریب سے ہوا کا کم دباؤ (بارش دینے والا سسٹم) گزر رہا ہو۔

ڈی جی محکمہ موسمیات کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اتوار کو شہر کا زیادہ سے زیادہ پارہ 38 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا اور تقریبا اسی دوران ہفتے کو مغربی جانب سے براستہ ایران ملک میں داخل ہونے والا(ہوا کا کم دباؤ) تیز ہواؤں اور بارش کا سسٹم شہر کی جانب بڑھ رہا تھا۔

عبدالرشید کے مطابق یہ قدرتی عمل ہے کہ شدید حدت اور گرمی کی کیفیت میں ریتیلے اور میدانی علاقوں کی گرد اوپر کی جانب اٹھنا شروع ہوجاتی ہے، ایسی ہی صورتحال موجودہ ڈسٹ اسٹروم کے حوالے سے بھی ہوتی ہے، جب فضاؤں میں گرمی کی وجہ سے منجمد ہوجانے والے مٹی مغربی سسٹم کی تند و تیز ہواؤں میں شامل ہوگئی اور بعد ازاں شہر میں داخل ہوگئیں، اس کی وجہ سے نہ صرف گرد و غبارکی طوفانی کیفیت پیدا ہوئی بلکہ اس کی وجہ سے حد نگاہ غیر معمولی حد تک کم ہوگئی۔

عبدالرشید کے مطابق موجودہ گرد کا طوفان اتوار کی شب سے پیر کی دوپہر تک لگ بھگ 15 گھنٹے تک برقرار رہا، گرد کے طوفان میں (ڈسٹ اسٹروم )کا سبب بننے والی مٹی اور گرد و غبار شہر کے باہر اندرون سندھ کے کچھ اضلاع سے منسلک ریتیلے اور میدانی علاقے ہیں جن کی مٹی مغربی سسٹم کا حصہ بن گئی۔

چیف میٹرو لوجسٹ کے مطابق ایسی صورتحال میں مٹی ہوا میں معلق ہوجاتی ہے اور فضاؤں کو دھندلا دیتی ہے، یہ گرد کا طوفان اس وقت تھمتا ہے جب ہواؤں کی رفتار کم ہوجاتی ہے۔

عبدالرشید کا مزید کہنا تھا کہ شہر گرد آلود ہواؤں کے طوفان کی طویل وقت کے لیے گردش کئی برس کے بعد ریکارڈ کی گئی کیونکہ عموماً اپریل کے مہینے میں اس قسم کی صورتحال شاذو نادر پیدا ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔