سمندر میں لاپتہ ماہی گیروں کی گتھی نہ سلجھ سکی

اسٹاف رپورٹر  پير 22 اپريل 2019
 3 لانچوں کے 24 ماہی گیر تاحال لاپتہ ہیں،ترجمان فشرمینز کو آپریٹو سوسائٹی
فوٹو: فائل

 3 لانچوں کے 24 ماہی گیر تاحال لاپتہ ہیں،ترجمان فشرمینز کو آپریٹو سوسائٹی فوٹو: فائل

کراچی: طوفانی ہواؤں کے سبب لاپتہ ماہی گیروں کی گتھی نہ سلجھ سکی،اتوار کو میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے کھڈی کریک پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کیا۔

مغربی سسٹم کی وجہ سے چلنے والی غیر معمولی ہواؤں کے دوران 8 اپریل کو کراچی فش ہاربر اور ابراہیم حیدری،ریڑھی گوٹھ سے روانہ ہونے والے ماہی گیر معمہ بن گئے،میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی،ایدھی فاؤنڈیشن جبکہ لاپتہ ماہی گیروں کے ورثا کی جانب سے کیٹی بندر اور ملحقہ علاقوں میں تمام تر تلاش اب تک بے نتیجہ رہی،ترجمان فشرمینز کو آپریٹو سوسائٹی کے مطابق 3 لانچوں کے 24 ماہی گیر تاحال لاپتہ ہیں،کراچی فش ہاربر کے سیکیورٹی انچارج ناصر بونیری کے مطابق تین پاکستانی مچھیروں کی بھارتی حکام کی جانب سے گرفتاری کی تصدیق ہوچکی، تاہم فضل اکبر نامی لانچ پر سوار ماہی گیروں جن کے سمندر میں شکار کے اجازت نامے،قومی شناختی کارڈز جبکہ دیسی ساختہ لائف بوٹ سمندر میں ملنے کے باوجود ماہی گیر لاپتہ ہیں۔

اتوار کو میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی اسپیڈ بوٹس جبکہ ڈیفینڈر ہوائی جہاز نے کھڈی کریک پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کیا،ذرائع فشریز کا کہنا ہے کہ ماہی گیروں کی پراسرار گمشدگی اس بات کی جانب اشارہ کررہی ہے کہ ممکنہ طور پر ماہی گیر تیز ہواؤں کی وجہ سے بلند لہروں کی وجہ سے بھٹک کر بھارت پہنچے ہیں،کیونکہ ابھی تک پاکستانی سمندروں یا پھر ملحقہ ممالک کے سمندری حدود میں لاشیں ملنے کا کوئی بھی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا،ماضی میں سمندری طوفان کی وجہ سے پاکستانی ماہی گیر بھٹک کر بھارت چلے گئے تھے،جنھیں بھارتی نیوی نے حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔