کراچی انسداد تجاوزات کیس میں وزیر بلدیات سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس

ویب ڈیسک  جمعرات 9 مئ 2019
کراچی میں بجلی پانی اسپتال کچھ نہیں، کسی روز بہت بڑا فساد ہوگا، سپریم کورٹ فوٹو:فائل

کراچی میں بجلی پانی اسپتال کچھ نہیں، کسی روز بہت بڑا فساد ہوگا، سپریم کورٹ فوٹو:فائل

 کراچی: سپریم کورٹ نے فوجی زمینوں پر شادی ہالز سے متعلق سیکریٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل، سیکریٹری دفاع، میئر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل، ایم ڈی واٹر بورڈ، کنٹونمنٹ کے افسران اور دیگر اعلیٰ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس

انسداد تجاوزات آپریشن سے متعلق بیان دینے پر سپریم کورٹ نے وزیر بلدیات سعید غنی اور میئر کراچی وسیم اختر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر بلدیات کہتے ہیں میں عدالتی حکم پر عمل نہیں کروں گا، میئر کراچی بھی بولتے پھر رہے ہیں ہم عمارتیں نہیں گرائیں گے، کیا یہ لوگ عدالت سے جنگ کرنا چاہتے ہیں، پورے شہر میں لینڈ مافیا منہ چڑا رہا ہے اور یہ ایسی باتیں کرتے پھر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ درخواست گزار محمود اختر نقوی نے کہا کہ سعید غنی نے عدالتی حکم کے خلاف تقریر کی اور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کا اعلان کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت چاہے تو 5 منٹس میں بلڈوزر منگوا کر آپریشن شروع کرسکتی ہے، اگر تجاوزات ختم کرنا چاہے تو کیوں نہیں کام ہوسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: تجاوزات ختم کر بھی دیں تو سرکلر ریلوے فوری بحال نہیں ہوسکتا، سعید غنی

دوران سماعت سینئر وکیل رشید اے رضوی اور بینچ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ رشید اے رضوی نے فاضل جج سے کہا کہ آپ کسی کو نہیں سن رہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کو ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کا اختیار نہیں جبکہ ڈی ایچ اے غلط بنا ہے توغلط ہے۔

فوجی زمینوں پر شادی ہالز گرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے فوجی زمینوں پر شادی ہالز اور تجارتی سرگرمیوں سے متعلق سیکریٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تمام تجارتی سرگرمیاں ختم کرنے اور شادی ہالز و تجارتی مراکز گرانے کے حکم پر فوری عمل درآمد کا حکم دیا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پہلے آپ لوگ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کریں، کیونکہ عام آدمی پوچھتا ہے ہم بعد میں تجاوزات ہٹائیں گے پہلے کنٹونمنٹ سے ہٹوائی جائیں، آرمی کا شادی ہال چلانے کا کیا جواز بنتا ہے، فوجیوں کو کیا مسئلہ ہے کہ وہ شادی ہال بنائیں، فوج کو کیا اختیار ہے کہ سرکاری زمین کسی فرد کے حوالے کردے۔

ڈی جی ایس بی سی اے پر اظہار برہمی

جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) افتخار قائم خانی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کورٹ سے جیل جائیں گے، ہم نے حکم دیا تھا کہ کراچی سے غیر قانونی تجاویزات ختم کروائیں اس کا کیا ہوا؟ کارروائی کہاں تک پہنچی؟، غیر قانونی تجاویزات کو ختم کریں یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے اور اس پر عمل کریں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : سپریم کورٹ کا کراچی سرکلرریلوے اور ٹرام لائن فوری بحال کرنے کا حکم

کراچی میں فساد کا خطرہ

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں بجلی ہے نہ پانی ہے نہ اسپتال ہے، لوگوں کو چھوٹے چھوٹے گھر بنا کر دیے ہوئے ہیں، سڑکوں کی حالت تباہ ہوچکی ہے، روڈ پر عوامی بیت الخلا نہیں، سائن بورڈز اور انڈر پاس تک نہیں،  نہ پارکس ہیں نہ کھیل کے میدان، سب تباہ ہوگیا ہے، کراچی والے آفت زدہ زندگی گزار رہے ہیں، عدالت آگاہ کررہی ہے کراچی میں کسی روز بہت بڑا فساد ہوگا۔

سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کو ایک ماہ میں چلانے کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو میئر کراچی اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سیکریٹری ریلوے کو حکم دیا کہ ریلوے اراضی سے ہر حال میں دو ہفتے میں تجاوزات ختم کریں۔

سی بریز پلازہ گرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے ایم اے جناح روڈ پر 15 منزلہ سی بریز پلازہ کو فوری طور پر گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ خطرناک قرار دی گئی عمارت شہریوں کی زندگی کیلئے خطرہ ہے، ڈائریکٹر کنٹونمنٹ لینڈ عمل درآمد کرکے رپورٹ پیش کریں۔

عدالت عظمیٰ نے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) سے ہندو جیم خانہ فوری خالی کرانے اور وائی ایم سی اے سے بھی کمرشل سرگرمیاں فوری ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ علیگڑھ والوں نے بھی ہندو جیم خانہ کی زمین پر غیرقانونی عمارت بنالی ہے۔

پی آئی اے چل نہیں رہی اور شادی ہال بنارہے ہیں

سپریم کورٹ نے ایوی ایشن کی زمین نجی استعمال کیلئے دینے پر پی آئی اے کے نمائندے کو طلب کرلیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایوی ایشن کو کس نے اختیار دے دیا کہ وہ زمین بانٹے، کسی صاحب کو خوش کرنے کے لیے اسکول کو زمین دے دی، آپ کی زمین پر جو تعمیرات ہورہی وہ ختم کریں، آپ سے پی آئی اے چل نہیں رہی اور زمینوں پر شادی ہال بنارہے ہیں، اس سب کو ختم کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔