
ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں سال 12 جنوری کو کراچی کے قریب کیکڑا ون کے مقام پر گہرے سمندر سے گیس و تیل کی تلاش کا کام اور ڈرلنگ کے بعد ٹیسٹنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا ہے، تاہم ڈرلنگ کے دوران تیل و گیس کو کوئی نمونہ نہ مل سکا اور تیل و گیس کی تلاش میں کی گئی ڈرلنگ پر لگائے گئے ساڑھے 14 ارب روپے بھی ضائع ہوگئے۔
یہ پڑھیں: گہرے سمندر میں ڈرلنگ کا آغاز
وزارت پیٹرولیم کے مطابق امریکن کمپنی کی جانب سے کراچی کے ساحل سے 280 کلومیٹر دور گہرے سمندر میں انڈس جی بلاک میں "کیکڑا ون" نامی بلاک میں 5 ہزار 500 میٹر سے زائد گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی، اور اس عمل میں ساڑھے 14 ارب روپے کے اخراجات آئے لیکن ٹیسٹنگ کے عمل کے دوران تیل اور گیس کے ذخائر کا کوئی نمونہ نہ مل سکا، اب ڈرلنگ کا کام ترک کردیا گیا اور ٹیسٹنگ کے نتائج سے ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز کے آفس کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زیر آب تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش شروع
واضح رہے کہ پاکستان کے انڈس جی بلاک کے ڈرلنگ پروجیکٹ میں 4 مختلف ایکسپلوریشن کمپنیاں جن میں اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ایگزون موبل اوراٹلی کی کمپنی ای این آئی کی25 فیصد کے تناسب سے یکساں حصہ داری ہیں اور مذکورہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 10کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا۔
اسی سے متعلق: تیل و گیس کے ایشیا کے سب سے بڑے ذخائر پر قوم کو خوشخبری دونگا، عمران خان