ایران کے خلاف ایک اور دھمکی

ان 90 فیصد غریب عوام کا کیا ہو گا جن کا تعلق محروم طبقات سے ہے؟


Zaheer Akhter Bedari June 03, 2019
[email protected]

امریکا کے صدر کے بارے میں اگر ہم یہ کہیں کہ اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی تو غلط نہیں ہو گا۔ ابھی کچھ دن پہلے موصوف نے کہا تھا کہ ایران سے جنگ کے امکانات کم ہیں اور اب فرما رہے ہیں کہ اگر جنگ ہوئی تو ایران کو تباہ کر دیں گے۔ موصوف نے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ایران جنگ چاہتا ہے تو اس صورت میں ایران کا باقاعدہ طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔ یعنی ایران کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔ ہماری دنیا میں 7 ارب انسان بستے ہیں اور ہر ملک کی آبادی کا 90 فیصد کے لگ بھگ حصہ ان عوام پر مشتمل ہے جنھیں دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں۔ اگر کسی ملک کو تباہ کر دیا جاتا ہے تو دو فیصد ایلیٹ تو کسی نہ کسی حوالے سے بچ سکتی ہے لیکن ان 90 فیصد غریب عوام کا کیا ہو گا جن کا تعلق محروم طبقات سے ہے؟

امریکا کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے اگر خدانخواستہ کوئی جنگ ہوتی ہے یا کوئی وبا آ جاتی ہے تو ایلیٹ کلاس کو پچاسوں طریقے سے بچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے لیکن 90 فیصد غریب طبقات کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ اگر امریکا ایران جنگ ہوتی ہے تو ہر دو ملکوں کی ایلیٹ کلاس ملک سے بھاگ سکتی ہے اور اپنی حفاظت کے سو طریقے نکال لیتی ہے لیکن غریب طبقات کا پرسان حال کوئی نہیں ہو گا۔ اگر ایران کا باقاعدہ خاتمہ ہوتا ہے تو ایران کا غریب طبقہ ہی اس سے متاثر ہو سکتا ہے، ایلیٹ محفوظ رہتی ہے۔

یہ صورت حال کسی ایک ملک سے تعلق نہیں رکھتی ہر ملک میں یہی صورتحال ہوتی ہے، ایلیٹ خواہ اس کا تعلق امریکا سے ہو یا ایران سے اس کا طبقاتی تحفظ لازمی ہوتا ہے اور غریب طبقات ہر حال میں نقصان اٹھاتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹرمپ یہ فرما رہے ہیں کہ اگر جنگ ہوئی تو ایران کا ''باقاعدہ خاتمہ'' ہو جائے گا؟ اس سے ٹرمپ کا کیا مطلب ہے؟ کیا جنگ ہوتی ہے تو بے قاعدہ خاتمہ بھی ہوتا ہے؟

دنیا میں قومی اور مذہبی تفاوت نے انسان کو حیوان سے بدتر بنا دیا ہے۔ کشمیر اور فلسطین میں جو وحشت و بربریت کے مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ اس کے ذکر ہی سے انسان کانپ اٹھتا ہے۔ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے حوالے سے جو رپورٹ جاری کی گئی ہے ، اس کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اشرف المخلوقات کا مطلب کیا ہے ۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج نے دوران تفتیش قیدیوں کو برہنہ کیا۔ ان کی ٹانگوں پر رولر چلائے، کرنٹ لگانا، اعضا کو جلانا نیند سے محروم رکھنا اور عصمت دری جیسے وحشیانہ مظالم کیے۔ یہ ہے جنگ کی سوغات۔

ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں بیٹھ کر فوجوں کو جنگ لڑنے کا حکم دیتا ہے لیکن کیا ٹرمپ کو اندازہ ہے کہ جنگ لڑنے والے کیسے کیسے آزار سے گزرتے ہیں؟ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں آرام سے بیٹھ کر یہ تو کہہ دیا کہ جنگ ہوئی تو ہم ایران کو تباہ کر دیں گے۔ ایران صرف عمارتوں کا نام نہیں وہاں کروڑوں زندہ عوام رہتے ہیں۔

ٹرمپ کی فوج کیا صرف ایران کی عمارتوں کو تباہ کرے گی اور ایرانی عوام ٹرمپ کی فوجوں کی تباہ کاریوں سے بچ جائیں گے؟ جنگوں میں انسان کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ کیا جنگ کا نام لینے والوں کو انسانیت کی تباہی کا اندازہ ہے؟ امریکا بلاشبہ ایک ترقی یافتہ ملک ہے لیکن جنگ تو انسان کو حیوان بنا دیتی ہے، بلاشبہ امریکی فوج بھی پسماندہ ملکوں کے فوجیوں کی طرح جان دیتی ہے اور جان لیتی ہے کیونکہ جنگ کا اصل کام انسانوں کی جان لینا اور جان دینا ہی ہوتا ہے۔ کیا ٹرمپ یا اس کے فوجی افسران جنگوں میں عام فوجیوں کی طرح لڑتے اور جان دیتے اور جان لیتے ہیں؟

ایران امریکا کے مقابلے میں ایک چھوٹا اور کمزور ملک ضرور ہے لیکن اطلاعات کے مطابق ایران کے پاس بھی ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اگر ایسا ہے تو کیا ٹرمپ اپنی فوج کو ایران کے ایٹمی ہتھیاروں سے بچا سکتا ہے؟ یہ ایسے سوال ہیں جن پر جنگوں کا حکم دینے والوں کو غورکرنا چاہیے۔ یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا کا ایران سے براہ راست کوئی تنازعہ نہیں ہے بلکہ اسرائیل کی حمایت کا مسئلہ ہے۔ امریکا مشرق وسطیٰ پر اسرائیل کے ذریعے کنٹرول چاہتا ہے یوں اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے اور ایران علاقے پر اسرائیل کی بالادستی کے سخت خلاف ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل خود ایک ایٹمی طاقت ہے اور اسے دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت امریکا کی سرپرستی بھی حاصل ہے، اس منظر نامے میں اگر امریکا ایران سے جنگ چھیڑتا ہے تو یقینا امریکا اور اسرائیل مل کر ایران کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ لیکن جواب میں ایران کچھ تو کرے گا۔ اس کچھ تو کرے گا میں امریکا کا کوئی نقصان نہیں ہو گا؟ اگر ایران کے دس ہزار فوجی مارے جاتے ہیں تو امریکا کے ہزار دو ہزار فوجی تو مارے ہی جائیں گے۔ چلیے فرض کر لیجیے کہ امریکا جنگ کی ایسی حکمت عملی بناتا ہے کہ اس کا نقصان نہ ہو ایران ہی کا سارا نقصان ہو، اس نقصان کا مطلب یہ نہیں کہ ایران کی عمارتیں اور فوجی تنصیبات ہی نقصان کی زد میں آئیں۔

جنگوں کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ دونوں متحارب فریقوں کے فوجی اور عوام بے گناہ عوام اپنی جانوں سے جاتے ہیں، یہی جنگوں کی تاریخ ہے جنگیں خواہ عالمی ہوں، کوریا اور ویت نام کی ان جنگوں میں ہزاروں نہیں لاکھوں کی تعداد میں ''انسان'' مارے گئے خواہ وہ فوجی ہوں یا سویلین۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جنگوں کا فیصلہ کرنے والے کبھی ان جنگوں کا ایندھن بنے ہیں؟ ٹرمپ کہہ رہا ہے کہ اگر ایران سے جنگ ہوئی تو ایران کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ کیا ٹرمپ اس مکمل خاتمے کی وضاحت کریں گے کیا اس خاتمے میں ایرانی عوام شامل ہوں گے یا نہیں؟

 

مقبول خبریں