ہارمون کا انجکشن لگوائیے، وزن گھٹائیے!

ویب ڈیسک  جمعـء 9 اگست 2019
موٹاپا اب ایک عالمی بیماری قرار دیا جاتا ہے جس میں تقریباً دو ارب لوگ مبتلا ہیں۔ (فوٹو: فائل)

موٹاپا اب ایک عالمی بیماری قرار دیا جاتا ہے جس میں تقریباً دو ارب لوگ مبتلا ہیں۔ (فوٹو: فائل)

لندن: طبّی ماہرین نے موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا مریضوں کےلیے ایک ایسا انجکشن تیار کرلیا ہے جسے لگوانے پر موٹاپے اور وزن میں کمی کے علاوہ ذیابیطس بھی کنٹرول کی جاسکتی ہے۔ یہ انجکشن دو ہارمونز اور ایک پیپٹائیڈ پر مشتمل ہے جنہیں مشترکہ طور پر مختصراً ’’جی او پی‘‘ لکھا جاتا ہے۔

دو ہارمونز اور ایک پیپٹائیڈ والا انجکشن لگوانے پر یہ تینوں اجزاء براہِ راست خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور بھوک میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ غذا میں موجود شکر کو بھی جزوِ بدن بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ پچھلے دو سال کے دوران مختلف مریضوں پر اس آمیزے کے تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر یہ 28 دن تک روزانہ استعمال کیا جائے تو متعلقہ موٹے فرد کے وزن میں ساڑھے چار کلوگرام تک کی کمی ہوسکتی ہے؛ اور اگر وہ ذیابیطس کا مریض ہو تو اس کے خون میں شوگر کی سطح بھی بہتر (نارمل سے قریب تر) ہوجائے گی۔

بتاتے چلیں کہ اب زائد وزنی (اوور ویٹ) اور موٹاپے کو ایک عالمی بیماری قرار دیا جانے لگا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، عالمی آبادی کا 21 فیصد حصہ زائد وزنی کا شکار ہے، جو تقریباً ایک ارب 90 کروڑ کی تعداد بنتی ہے؛ جبکہ اس آبادی میں سے 65 کروڑ لوگ ’’موٹے‘‘ شمار کیے جاتے ہیں یعنی وہ زائد وزنی کی حدود سے نکل کر موٹے ہوچکے ہیں۔

زائد وزنی اور موٹاپے سے چھٹکارا پانے کےلیے یوں تو سیکڑوں دوائیں دستیاب ہیں مگر ان میں سے بیشتر صرف عوام کو بیوقوف بنا کر پیسے اینٹھنے کےلیے ہیں جبکہ بہت کم دواؤں کے نہایت محدود اثرات ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، وزن گھٹانے والی دواؤں کے ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ عام طور پر انہیں استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دیا جاتا۔ حالیہ برسوں کے دوران وزن گھٹانے اور موٹاپا کم کرنے کےلیے لائپو سکشن، گیسٹرک بائی پاس سرجری اور بیریاٹرک سرجری جیسے آپریشن بھی متعارف ہوچکے ہیں مگر یہ اتنے مہنگے ہیں کہ صرف مال دار لوگ ہی ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

یہ انجکشن امپیریل کالج لندن کے ماہرین نے تیار کیا ہے جس کی تفصیلات امریکن ڈائبٹیز ایسوسی ایشن کے ریسرچ جرنل ’’ڈائبٹیز کیئر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔