- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
پاکستان میں ٹائیفائڈ کی نئی قسم کے خلاف ویکسی نیشن مہم کا آغاز
کراچی: پاکستان بالخصوص صوبہ سندھ میں ٹائیفائڈ کی ایک نئی قسم ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ کی دریافت اور وبائی صورت کے بعد پورے صوبے میں ویکسین مہم شروع کردی گئی ہے۔
اس ضمن میں صوبے کے لاکھوں بچوں کو ٹائیفائڈ ویکسین دی جائے گی کیونکہ 2016ء سے منظرِ عام پر آنے کے بعد اب تک 11 ہزار افراد بالخصوص بچے ٹائیفائڈ کے شکار ہوچکے ہیں۔
اس ضمن میں ایک نئی ویکسین بنائی گئی ہے جو بیرونِ ملک سے منگوائی گئی ہے اور پانچ سال تک ٹائیفائڈ کے اثر سے بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ ویکسین نو ماہ سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کو پلائی جائے گی۔ اس کے بعد 2021ء تک اس پروگرام کو بڑھا کر اسے معمول کی ویکسی نیشن میں شامل کرکے پورے ملک پر لاگو کیا جائے گا۔
اس موقع پر صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹرعذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ،’ ویکسین مہم شہری علاقوں سے شروع کی جائے گی کیونکہ یہاں اس مرض کا خطرہ زیادہ ہے۔
ٹائیفائڈ کی یہ نئی ویکسین عالمی ادارہ برائے صحت نے 2018ء میں منظور کی تھی جسے سوئزرلینڈ کی جی اے وی آئی ویکسین الائنس اور دیگر اداروں نے تیار کیا ہے۔ اس کی کم خرچ خریداری میں بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، عالمی بینک اور دیگر اداروں نے بھی مدد کی ہے۔
اس موقع پر جی اے وی آئی کے سربراہ سیٹھ برکلے نے کہا کہ ٹائیفائڈ انفیکشن انیسویں صدی میں ہلاکت کی وجہ بنا تھا لیکن اب ایکسٹریم ڈرگ رزسٹنٹ (ایکس ڈی آر) ٹائیفائڈ کی وجہ سے دوبارہ اس چیلنج نے سر اٹھایا ہے۔
ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ کی اولین شناخت پاکستان میں چند سال قبل ہوئی تھی جس کے بعد کئی علاقوں میں ٹائیفائڈ نے وبائی صورت اختیار کرلی تھی۔ واضح رہے کہ ٹائیفائڈ کی اس قسم میں روایتی اینٹی بایوٹکس بھی کارآمد ثابت نہیں ہوتیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔