مسلم مخالف بل کیخلاف مظاہرین پر بھارتی پولیس کا انسانیت سوز تشدد، 9 افراد ہلاک

ویب ڈیسک  ہفتہ 21 دسمبر 2019
نماز جمعہ کے بعد احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے دھاوا بول دیا، فوٹو : فائل

نماز جمعہ کے بعد احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے دھاوا بول دیا، فوٹو : فائل

لکھنؤ: متعصب مودی سرکار کے شہریت سے متعلق مسلم مخالف بل کیخلاف جمعے کو بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش میں پولیس کے لاٹھی چارج اور پُر تشدد مظاہروں کے دوران آج 9 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ 50 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہیں۔ ایک ہفتے سے جاری مظاہروں میں مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 سے تجاوز کرگئی ہے۔

یہ خبر پڑھیں: بھارتی راجیہ سبھا سے بھی مسلم مخالف متنازع بل منظور، آسام میں فوج طلب

دوسری جانب یوپی پولیس نے نماز جمعہ کے بعد ممکنہ مظاہروں سے بچنے کیلیے 3 ہزار 305 افراد کو گھروں میں نظر بند کرلیا جب کہ 200 کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا جس کے باوجود 14 مقامات پر مظاہرین نے شدید احتجاج کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: مسلم مخالف بل پر امریکی کمیشن کی بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش

پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق میرٹھ میں 3، بجنور میں 2 جب کہ وارانسی، فیروز آباد، سمبھال اور کان پور میں ایک ایک ہلاکتیں ہوئیں۔ لاٹھی چارج کے دوران ہلاک ہونے والوں میں 8 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ مودی سرکار نے ایک نیا بل منظور کیا ہے جس کے تحت بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 مذہبی اکائیوں ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دینے کی تجویز رکھی گئی ہے اور مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔