کنٹریکٹر کو عدم ادائیگی، شہر کے ٹریفک سگنلز بند ہونے کا خدشہ

سید اشرف علی  پير 23 دسمبر 2019
مالی بحران کا سامنا ہے، ادائیگی کی کوشش کریں گے، سینئر ڈائریکٹر ٹریفک انجینئرنگ بیورو۔ فوٹو: فائل

مالی بحران کا سامنا ہے، ادائیگی کی کوشش کریں گے، سینئر ڈائریکٹر ٹریفک انجینئرنگ بیورو۔ فوٹو: فائل

کراچی: ادارہ ترقیات کراچی کو درپیش مالی بحران کے سبب شہر میں نصب ٹریفک سگنلز کے بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ٹریفک سگنلز کی مرمت کرنے والے کنٹریکٹر نے کے ڈی اے کو انتباہ کیا ہے کہ ڈھائی کروڑ روپے کے بقایاجات جو 20ماہ سے ادا نہیں کیے گئے یکم جنوری 2020ء تک ادا کردیے جائیں بصورت دیگر ٹریفک سگنلز کی سروسز منقطع کردی جائیں گی، شہر میں روزانہ کی شکایات پر ٹریفک سگنلز کی مرمت کا کام کیا جاتا ہے، فنڈز کے فقدان کے باعث اگر سگنلز کی مرمت اور دیکھ بھال بروقت نہ کی گئی تو بتدریج ٹریفک سگنلز بند ہو جائیں گے جوٹریفک جام اور حادثات کا سبب ہوں گے۔

شہر کی اہم شاہراہوں پر مجموعی طور پر 163ٹریفک سگنلز نصب ہیں جن میں 101 سگنلز ادارہ ترقیات کراچی کا ٹریفک انجینئرنگ بیورو کنٹرول کرتا ہے جبکہ 60سگنلز کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ اور 2 سگنلز سول ایویشن اتھارٹی کی زیر نگرانی کام کررہے ہیں، ان تمام ٹریفک سگنلز کا آپریشن ٹریفک پولیس کو تفویض کیا گیا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر صرف ٹریفک سگنلز کے سوئچ آن اور آف کرتے ہیں۔

ٹریفک سگنلز کی دیکھ بھال، ان کی مرمت اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی سمیت دیگر تمام امور متعلقہ ادارے کررہے ہیں۔ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے ذرائع نے بتایا کہ ٹریفک انجینرنگ بیورو کے تحت لگنے والے تمام سگنلز اربن ٹریفک کنٹرول (یوٹی سی) کے تحت کام کررہے ہیں جس میں ٹریفک کی نقل وحرکت اور والیوم کے مطابق ٹائمنگ سیٹ کی گئی ہے۔

ٹریفک انجینئرنگ بیورو نے ٹریفک سگنلز کی مرمت کا کام سالانہ کنٹریکٹ کے تحت سلیکون کمیونیکشن اینڈ سیکیورٹی کو دیا ہوا ہے، شہر میں جاری ترقیاتی کاموں اور دیگر وجوہ کے باعث کئی سگنلز عارضی طور پر ہٹائے گئے جنھیں اب دوبارہ نصب کرنا ہے۔

علاوہ ازیں ترقیاتی کاموں کی وجہ سے ہونے والی کھدائی سے ٹریفک سگنلز کے زیر زمین کیبلز بھی کٹ جاتے ہیں جن کی شکایات روزانہ کی بنیاد پر درج ہوتی ہے اور متعلقہ کنٹریکٹر بروقت ان کیبلز کی مرمت کرتا ہے، اگر ٹریفک سگنلز کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام موقوف ہوگا تو اس سے ٹریفک سگنلز کی کارکردگی پر بھی برا اثر پڑیگا اور بتدریج یہ سگنل بند ہونا شروع ہوجائیں گے۔

بعدازاں ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے افسران نے سابق ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ اور دیگر اعلیٰ حکام کو ٹریفک پولیس کی اس غیر ذمہ داری کی نشاندہی کی تو ٹریفک پولیس نے دیگر اہم شاہراؤں سے یہ پریکٹس ختم کردی تاہم ابھی بھی 30 مقامات ایسے ہیں جہاں ٹریفک پولیس اپنی من مانی کرتے ہوئے ٹریفک سگنلز کے سوئچ بند کرکے مینوئل ٹریفک کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش کرتی ہے۔

لیاقت آباد 10 نمبر اور کریم آباد پر فلائی اوور اور انڈر پاس کی تعمیر کے بعد ٹریفک پولیس کی درخواست پر لیاقت آباد دس نمبر کی سڑک سے سگنلز ہٹادیے گئے جبکہ کریم آباد کے سگنلز بند پڑے ہیں، دونوں مقامات پر ٹریفک پولیس مینوئل طریقے سے ٹریفک کنٹرول کرتی ہے جس کے سبب یہاں مصروف اوقات کے علاوہ بھی ٹریفک جام کی شکایات رہتی ہیں۔

کنٹریکٹر کمپنی سیلیکون کمیونی کشن اینڈ سیکوریٹی کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو لیٹر لکھا جاچکا ہے کہ یکم جنوری 2020ء تک کمپنی کے ڈھائی کروڑ کے بقایات جات ادا کردیے جائیں ، بصورت دیگر کمپنی اپنی سروسز جاری نہیں رکھ سکے گی۔

کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے محکمہ فنانس کے ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کے ڈی اے کو اس وقت شدید مالی بحران کا سامنا ہے، حکومت سندھ کی جانب سے جو گرانٹ ملتی ہے اس سے بہ مشکل تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کی جارہی ہے۔

سینئر ڈائریکٹر ٹریفک انجیئنرنگ بیورو نوید اظہار نے کہا کہ انھیں معاملے کی حساسیت کا اندازہ ہے، کے ڈی اے کو مالی بحران کا سامنا ہے تاہم ان کی کوشش ہے کہ متعلقہ کنٹریکٹر کو ادائیگی کردی جائے تاکہ مرمت اور دیگر سروسز منقطع نہ ہوں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔