محکمہ کسٹم نے اسلحہ ڈیلرز کا گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا

ایم اے جناح روڈ، صدر سمیت شہر کے دیگرعلاقوں میں قائم اسلحہ ڈیلرز میں کھلبلی مچ گئی


Ehtisham Mufti November 08, 2013
سپریم کورٹ کے حکم پر قائم 6 کمیٹیاں اپنی رپورٹس جمعہ کو کسٹمز حکام کو پیش کرینگی فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے حکم پر غیرقانونی اسلحہ وبارود کی درآمد وفروخت سے متعلق محکمہ کسٹمز کی قائم کردہ 6 کمیٹیاں اپنی اپنی رپورٹس جمعہ کو اعلیٰ کسٹمز حکام کو پیش کریں گی ۔

جبکہ ڈائریکٹریٹ کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی نے بھی اسلحہ ڈیلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے جس سے ایم اے جناح روڈ، صدر سمیت شہر کے دیگرعلاقوں میں قائم اسلحہ ڈیلرز میں کھلبلی مچ گئی ہے، ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ کسٹمز انٹیلیجنس نے رواں ہفتے کے آغاز پرہی شہر کے بڑے اسلحہ ڈیلرز کو طلب کرکے ان سے گزشتہ تین سالوں میں ہونے والی اسلحہ وبارود کی درآمدات کی تفصیلات حاصل کیں اوراس تحقیقات کے دوران بیشتراسلحہ ڈیلرز گھبراہٹ کا شکار رہے، ایکسپریس کے رابطہ کرنے پرایم اے جناح روڈ کے ایک بڑے اسلحہ ڈیلرحواس باختہ نظر آئے۔

جنہوں نے بعض سوالات کے جوابات دینے سے انکار کردیا، ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں وفاقی وزارت داخلہ کے این اوسی پر اسرائیل اور بھارت کے علاوہ دنیا کے کسی بھی ملک سے اسلحہ درآمد کیا جاسکتا ہے اور محکمہ کسٹمز کی قائم کردہ کمیٹیوں کو چھان بین کے دوران اس بات کی نشاندہی ہوئی ہے کہ پاکستان میں گزشتہ تین سال کے دوران ایل سی ایل کارگو کے ذریعے چین، امریکا، روس، ترکی، یوگوسلاویہ اور چیکوسلواکیہ سے اسلحہ اور بلٹس کی درآمدات ہوئی ہے۔



اس عرصے میں 30 بور اور 9 ایم ایم پسٹلز کی درآمدات زیادہ ہوئی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران مجموعی طور پر66 درآمدکنندگان نے مختلف ممالک سے تقریبا290 تا293 اسلحہ اور بلٹس کے کنسائمنٹس امپورٹ کیے ہیں جن میں کراچی کے26 درآمدکنندگان نے تقریبا75 اسلحہ وبلٹس کے کنسائمنٹس جبکہ کراچی سے باہر کے تقریبا40 درآمدکنندگان نے215 تا218 کنسائمنٹس درآمد کیے ہیں، محکمہ کسٹمز کے باخبر ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اسلحہ کے کسی ایک کنسائمنٹ اوسطا 200 ہتھیار ہوتے ہیں۔

جبکہ بلٹس پر مشتمل ایک کنسائمنٹ میں اوسطا 1.5 سے2 لاکھ بلٹس ہوتی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز کی مزکورہ 6 کمیٹیوں کی مرتب کردہ رپورٹس کا تفصیلی جائزہ جمعہ کو اعلیٰ کسٹم حکام کریں گے جسے حتمی شکل دیکرآئندہ ایک یا دو روز میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق آئی جی سندھ اور ڈائریکٹرجنرل پاکستان رینجرز کوارسال کردی جائے گی، ذرائع کے مطابق کسٹمزکی انسپکشن ٹیموں نے پہلے مرحلے میں گزشتہ تین سالوں کے دوران درآمد ہونیوالے اسلحہ وبارودکی علیحدہ علیحدہ کیسز سے متعلق کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا مرتب کیا، دوسرے مرحلے میں اسلحہ وبارود کے درآمدکنندگان ومجاذ ڈیلرز کے ظاہر کیے گئے پتوں پرجاکر مخصوص طریقہ کے تحت ان سے معلومات حاصل کیں، متعلقہ درآمدکنندگان اور ڈیلرز سے کراچی اور شہر سے باہرفروخت شدہ درآمدہ اسلحہ وبارود کی معلومات کا کسٹمز کے پاس موجود ڈیٹا سے موازنہ کرتے ہوئے ضلعی سطح پررپورٹ مرتب کی ہے۔

مقبول خبریں