’زندگی تماشا‘ کی ریلیز رکوانے کی دھمکیاں؛ سرمد کھوسٹ عدالت پہنچ گئے

ویب ڈیسک  منگل 21 جنوری 2020
فلم میں کوئی ایسا موادشامل نہیں ہے کہ جس سے کسی کے مذہبی جزبات مجروح ہوں،درخوستگزار فوٹوفائل

فلم میں کوئی ایسا موادشامل نہیں ہے کہ جس سے کسی کے مذہبی جزبات مجروح ہوں،درخوستگزار فوٹوفائل

لاہور: فلم ’’زندگی تماشا‘‘کے ہدایت کار سرمد کھوسٹ اور کھوسٹ فلمز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عرفان علی کھوسٹ نے فلم کی ریلیز رکوانے کے خلاف سول کورٹ میں دعویٰ دائر کردیا۔

اپنی کہانی اورحساس موضوع کے باعث سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ تنازع کا شکار ہوگئی ہے۔ فلم کی ریلیز رکوانے کے لیے انہیں دھمکیاں دینے کے ساتھ ان پر شدید دباؤ بھی ڈالا جارہا ہے۔ تاہم اب فلم کے ہدایت کار نے فلم کی ریلیز رکوانے کے خلاف سول کورٹ میں دعویٰ دائر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرمد کھوسٹ کی ’زندگی تماشا‘ کے حوالے سے غلط فہمی دور کرنے کی کوشش

فلم کے ہدایت کار کی جانب سے دائر کیے جانے والے دعوے میں تحریک لبیک پاکستان اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار عرفان علی کھوسٹ نے موقف اختیار کیا ہے تحریک لبیک پاکستان نے فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کو ریلیز سے روکنے  کی کال دی ہے۔ ’’زندگی تماشا‘‘ فلم سوسائٹی کے اچھے پہلووں پر بنائی گئی ہے جس سے لوگوں کے ذہنی تناؤ میں کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں کہ ’زندگی تماشا‘ ریلیز نہ کروں

درخواست گزار نے مزید کہا مذہبی جماعت کی جانب سے فلم کو روکنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور انہوں  نے اپنے کارکنوں کو فلم کی ریلیز روکنے کے لیے ہدایات جاری کیں ہیں۔ فلم میں کوئی ایسا موادشامل نہیں ہے کہ جس سے کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوں بلکہ فلم میں معاشرے کا مثبت امیج اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرمد کھوسٹ کی وزیراعظم سے اپیل

عرفان علی کھوسٹ نے درخواست میں مزید کہا فلم ’’زندگی تماشا‘‘ انفرادی یا اجتماعی طور پر کسی کے خلاف نہیں بنائی گئی بلکہ لوگوں کی تفریح کے لیے بنائی گئی ہے۔ سنسر بورڈ نے فلم کو کلیئر کرکے کلیئرنس سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا ہے۔ یہ فلم سنسر بورڈ سے منظور ہوچکی ہے اور 24جنوری کو ملک بھر کے سینما گھروں میں ریلیز کی جانی ہے۔

انہوں نے استدعا کرتے ہوئے کہا عدالت مذہبی جماعت کو فلم کی ریلیز کے خلاف اقدمات کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ سول جج ضیاء الرحمن نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کے وکلا کو کل دلائل کے لیے طلب کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔