کسٹمزانٹیلیجنس کی کارروائی، جعلی کمپنیوں کے نام پر فیبرک برآمد کرنے والا گروہ بے نقاب

احتشام مفتی  پير 27 جنوری 2020
املزمان ایف بی آر سے سیلز ٹیکس ریفنڈ اور ڈیوٹی ڈرابیک سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاچکے ہیں

املزمان ایف بی آر سے سیلز ٹیکس ریفنڈ اور ڈیوٹی ڈرابیک سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاچکے ہیں

ڈائریکٹوریٹ کسٹمزانٹیلیجنس کراچی نےایک کامیاب کاروائی کرتے ہوئے جعلی کمپنیوں کے نام پر فیبرک برآمد کرنےاورجعلی انوائسزپر سیلز ٹیکس ریفنڈ اور کسٹم ڈیوٹی ڈرا بیک وصول کرنے والے منظم گروہ کوبے نقاب کردیا۔

ڈائریکٹوریٹ نےفراد میں ملوث برآمدکنندگان میسرزگل فرازفیبرک، میسرزتیمورامپکس اوربروکر سلیم کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کرکےملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپوں کاسلسلہ شروع کردیا ہے۔ مزکورہ دونوں کمپنیوں کی جانب سےبرآمدی کنسائمنٹس کی حوالہ اور ہنڈی کےذریعےادائیگیوں کابھی انکشاف ہواہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ  ڈائریکٹرکسٹمزانٹیلیجنس عرفان جاوید کوخفیہ اطلاع موصول ہوئی کہ منظم گروہ فرضی کمپنیوں کی آڑمیں جعلی برآمدات کرکے سیلز ٹیکس ریفنڈز اورڈیوٹی ڈرابیک کی غیرقانونی سہولت حاصل کررہی حاصل کررہی ہیں۔ جس پر انہوں نے ایڈیشنل ڈائریکٹرشیرازاحمد کو فرضی کمپنیوں کے خلاف کاروائی کی ہدایات کی اورڈپٹی ڈائریکٹرعدنان رفیق ،سپرنٹنڈنٹ سید فخرعلی شاہ اورانٹیلیجنس افسرخیام مرزا پرمشتمل آراینڈ ڈی کی ٹیم نے نشاندہی شدہ مزکورہ برآمدی کمپنیوں کے ڈیٹاکی جانچ پڑتال شروع کی جس میں اس امرکی تصدیق ہوئی کہ میسرزگل فرازفیبرک اورمیسرزتیمورامپکس نے مختلف برآمدی کنسائمنٹس پر باقائدگی سے غیرقانونی طورپر سیلز ٹیکس ریفنڈ اورڈیوٹی ڈرابیک حاصل کررہی ہیں اور انہی دونوں کمپنیوں کے مالکان بروکرسلیم کی ملی بھگت سے کراچی کے مختلف رجسٹرڈ اورغیررجسٹرڈافراد کے سامان اپنی کمپنیوں کے نام پر برآمد کرواکر ایف بی آر سے سیلز ٹیکس ریفنڈ اور ڈیوٹی ڈرابیک اورریبیٹ حاصل کرکے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاچکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کسٹمزانٹیلیجنس کی ٹیم نے مذکورہ برآمدکنندگان کی جانب سے برآمدکے جانے والے کنسائمنٹس کو روک کراس کی جانچ پڑتال کی تواس امر کی بھی تصدیق ہوئی کہ ان کمپنیوں نے مس ڈیکلریشن کرتے ہوئے کنسائمنٹس کی گڈزڈیکلریشن فائل کی ہے جس میں برآمدکنندگان کی جانب سے گڈزڈیکلریشن میں پرنٹڈفیبرک اور پرنٹڈبیڈشیٹس ظاہرکیا گیا جبکہ اسکے برعکس برآمدی کنسائمنٹس سے تولیہ، بیڈکور، مردانہ سوٹ،لیڈیزوسوٹ،ڈینم جیکٹس،مردانہ ٹراوزر،جینز پینٹ سمیت دیگرمختلف مصنوعات برآمدہوئیں جوبرآمد کنندگان نے اپنی فیکٹریوں میں تیارنہیں کیا بلکہ سلیم بروکرکی مدد سے بلال ،محمود اوراقبال نے اپنا سامان میسرزگل فرازفیبرک اورمیسرزتیمورامپکس کے نام بربرآمد کرنے کی کوشش کی تاکہ میسرزگل فرازفیبرک اورمیسرزتیمورامپکس سامان برآمد کرکے سیلز ٹیکس ریفنڈ اورریبیٹ حاصل کرسکیں۔

ذرائع نے بتایاکہ کسٹمزانٹیلی جنس نے میسرزگل فرازفیبرک اورمیسرزتیمورامپکس کی جانب سے برآمد کیے جانے والے 1 کروڑ 76لاکھ مالیت کا سامان قبضے میں لے لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق برآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لئے برآمدکنندہ کی برآمدی آئی ڈی ہونالازمی ہے جس کے بغیرکنسائمنٹس کی کلیئرنس نہیں کی جاسکتی تاہم ان جعلی کمپنیوں کے مالکان برآمدی آئی ڈی استعمال کرکے بینکوں سے فارم ای حاصل کرکے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کروائی گئی۔

ذرائع نے بتایاکہ سلیم ان رجسٹرڈ اورغیررجسٹردافراد جو کہ اپنے مال برآمدکرواناچاہتے ہیں ان جعلی کمپنیوں کے نام پر برآمد کروادیتا تھا جب کہ جعلی انوائسوں کے ذریعے ایف بی آرسے سیلزٹیکس ریفنڈ،ڈیوٹی ڈرابیک اورریبیٹ حاصل کیاجاتاہے۔ اس سلسلے میں کسٹمزانٹیلیجنس کی جانب سے کلیئرنگ ایجنٹ میسرزآرایم انٹرپرائززکے مالک عبدالکریم سے تفتیش کی گئی تواس نے انکشاف کیا کہ وہ اکتوبر2019 سے مذکورہ کمپنیوں کے برآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کروارہا ہے اوراب تک 24سے زائد کنسائمنٹس کی کلیئرنس کرواچکا ہے ،دوران تفتیش عبدالکریم نے بتایاکہ بروکرسلیم میسرزگل فرازفیبرک اورمیسرزتیمورامپکس کے برآمدی فارم (فارم ای)ہمیں فراہم کرتاتھا اوراس کی بنیادپر کنسائمنٹس کی برآمدکی جاتی تھی جبکہ کنسائمنٹس کی ادائیگیاں حوالہ ہنڈی کے ذریعے عمل میںلائی جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔