حسن و جمال کے عالمی مقابلے

خرم سہیل  پير 2 دسمبر 2013
khurram.sohail99@gmail.com

[email protected]

جب سے دنیا بنی ہے،اس کی خوب صورتی کودریافت کیا جاتا رہا ہے۔دلکش فطری نظاروں سے لے کر حسین وجمیل انسانوں تک یہ سلسلہ جاری ہے۔انسانی حسن و جمال میں ’’عورت‘‘کواولیت حاصل رہی۔ حسین عورت کے لیے ہر عہد میں شاعروں نے گیت لکھے،نظمیں پڑھیں۔گلوکاروں نے غزلیں گائیں۔ موسیقاروں نے تعریف میں تخلیق کیے گئے حروف کو موسیقی میں پرویا۔مصوروں نے رنگوں کی آمیزش میں گھول کر متصور کیا۔ادیبوں نے کہانیاں لکھیں،لیکن پھر بھی اس حسن کوبیاں کرنے کاسلسلہ تھما نہیں۔کسی نے سوچا،ایسا کیوں نہ کریں، جن حسیناؤں کویہ تخلیق کار موضوع بناتے ہیں ،ان کو پوری دنیا سے ایک ہی سطح پر اکٹھا کرلیاجائے اورپھر ان میں سے بھی کچھ ممتاز حسیناؤں کاانتخاب کیاجائے۔یوں دنیا میں مقابلہ حُسن کی روایت پڑی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ حسن ویسے بھی مقابلے کی فضا قائم کرتاہے مگر ابھی ہم ان مقابلوں کی بات کررہے ہیں،جن کو دیکھنے کے لیے دنیا اکٹھی ہوتی ہے اورجن کے انتخاب کے لیے مختلف مراحل پر محیط ایک کڑا مقابلہ منعقد کیاجاتا ہے،جن سے گزرنے والی حسیناؤں کا تعلق پوری دنیا کے ممالک سے ہوتا ہے اورپھر کوئی ایک خوبصورت خاتون ،عالمی خوبرو حسینہ ہونے کا اعزاز بھی پا لیتی ہے ۔ دنیابھر میں منعقد ہونیوالے حسن کے مقابلوں میں چار مقابلے بہت شہرت یافتہ ہیںجو،مس ورلڈ، مس یونیورس، مس انٹرنیشنل بیوٹی اورمس اَرتھ کہلاتے ہیں۔ اس آئیڈیے کے خالق اور چار میں سے دو مقابلوں’’مس ورلڈ‘‘ اور ’’مس یونیورس‘‘ کے بانی کانام’’ایرک مورلے‘‘ تھا۔ انھوں نے اسی شعبے کی ایک ماڈل’’جولیا‘‘سے شادی کی اور دونوں نے ملکر اس ادارے کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔2000ء میں ’’ایرک مورلے‘‘ کے انتقال کے بعد اس کی بیوی ’’جولیا ایرک‘‘ بہت مہارت سے حسن وجمال کے ان مقابلوں کے لیے اپنی صلاحیتیں صرف کررہی ہے۔2001ء میں اس نے ’’مس اَرتھ ‘‘کے نام سے ایک نیا ٹائٹل متعارف کروایا دیگر دومقابلوں کی طرح اسے بھی دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے۔

سب سے پہلے ’’مس ورلڈ‘‘کے نام سے 1951ء میں عالمی مقابلہ حُسن کروایاگیا۔ہرسال ہونیوالے اس مقابلے کو بیحد شہرت حاصل ہوئی اوراب دنیا بھر سے اس مقابلے میں ماڈلز شریک ہوتی ہیں۔اس مقابلے کی روایت کے مطابق جو ماڈل بھی ’’عالمی حسینہ‘‘کااعزاز حاصل کرتی ہے اسے اپنی جیت کابرس لندن میںگزارنا ہوتاہے اس لیے کہ عالمی مقابلہ حسن کروانے والے ادارے کا مرکزی دفترلندن میں ہے۔یہ فاتح حسینائیں فلاحی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لیتی ہیں۔ رواں برس2013ء کی عالمی حسینہ کانام’’میگن یونگ‘‘ ہے اوراس کاتعلق ’’فلپائن‘‘سے ہے،جب کہ پہلی مرتبہ یہ اعزاز سویڈن کی ’’ہسکی ہاکانسون‘‘کوملاتھا۔ پاکستان نے ان مقابلوں میں کبھی حصہ نہیں لیاالبتہ انڈیا سے ماڈلز باقاعدگی سے اس مقابلے میں شرکت کرتی رہی ہیں۔

62برس میں 5 مرتبہ بھارتی حسیناؤں نے مس ورلڈ کا تاج اپنے سر پر سجایا۔ ان 5 حسیناؤں میں سے دو حسین خواتین کو بھارت اور پاکستان میں بھی بے پناہ مقبولیت ملی کیونکہ ان دونوں نے فلمی صنعت میں بحیثیت اداکارہ اپنی صلاحیتوں کو منوایا ۔ عالمی حسینہ کایہ اعزازجیتنے والی1996ء میں ’’ایشوریارائے‘‘ اور 2000ء میں ’’پریانکا چوپڑا‘‘ ہیں۔ ان پانچوں میں سب سے کٹھن مراحل طے کرنیوالی حسینہ ’’پریانکا چوپڑہ‘‘تھی جس نے سب سے زیادہ 95ممالک کی حسیناؤں کی موجودگی میں یہ ٹائٹل جیتا اوراس وقت اس کی عمر 18سال اورکچھ مہینے تھی۔

اس کے بعد دوسرا معروف مقابلہ حسن ’’مس یونیورس‘‘ کا ہے۔ اس کی ابتدا1952ء میں ہوئی۔اس کامرکزی دفتر نیویارک، امریکا میں ہے۔اس مقابلے کی خالق کیلی فورنیا کی کپڑابنانے والی ایک فیکٹری تھی۔اس کے بعد کئی اورادارے بھی اس کے ساتھ شامل ہوئے۔اس مقابلہ حسن کے لیے ’’لوگو‘‘ کو اس طرح ڈیزائن کیاگیاہے جس کے تحت ایک عورت کو دکھایا گیا ہے جس کے اردگرد ستارے رقص کناں ہیں۔اس عالمی مقابلے کو بھی دنیا بھر میں بے حد پسند کیاجاتاہے ۔رواں برس اس مقابلے کی فاتح کانام’’گبرئیلا اسلیر‘‘ہے،اس کاتعلق ’’وینزویلا‘‘ سے ہے۔پہلی مرتبہ یہ اعزازفن لینڈ کی’’اَرمی کوسیلا‘‘ کو ملاتھا۔

’’مس ورلڈ ‘‘کے مقابلے کی طرح اس میں بھی پاکستان حصہ نہیں لیتا،بھارت سے برابر نمایندگی رہتی ہے۔61برس میں دومرتبہ بھارتی حسیناؤں نے یہ تاج اپنے سرپرسجایا اوران دونوں کو بھارتی فلمی صنعت کی بدولت مزید شہرت ملی،ان کے نام ’’سشمیتاسین‘‘ اور ’’لارا دِتا‘‘ ہیں۔1994ء میں ’’سشمیتا‘‘ جب کہ 2000ء میں ’’لارا‘‘نے یہ اعزاز اپنے نام کیا۔ تیسرامقابلہ حسن ’’مس انٹرنیشنل بیوٹی‘‘کی شروعات 1960ء میں ہوئیں۔اس کامرکزی دفتر جاپان کے شہرٹوکیو میں ہے۔2012ء کی فاتح جاپانی حسینہ’’اِکومی یوشی متسو‘‘ ہے جب کہ پہلی مرتبہ یہ اعزازکولمبیا نے اپنے نام کیاتھا۔اس کے علاوہ ایک اسلامی ملک لبنان بھی ایک مرتبہ یہ اعزاز حاصل کر چکا ہے۔

اس مقابلے میں سب سے زیادہ اعزازات ’’وینزویلا‘‘ کی حسیناؤں نے اپنے نام کیے جب کہ فلپائن، اسپین، کولمبیا اور اسپین بالترتیب فتوحات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ چوتھا حُسن کا مقابلہ ’’مس اَرتھ‘‘ کے ٹائٹل سے منعقد کیا جاتا ہے ۔اس کا مرکزی دفتر منیلا، فلپائن میں ہے۔ 2001ء میں اس کاآغاز ہوا۔اس ٹائٹل کو جیتنے والی حسینائیں زمین کے تحفظ اورماحول کی بہتری کے لیے مختلف شعور وآگہی کی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہیںیہ ٹائٹل جیتنے والی حسینہ کو اپنے فتح کے سال منیلا میں رہناہوتاہے،یہ اس اعزاز کی ایک روایت ہے۔ رواں برس کی فاتح حسینہ کانام’’تریزا فاجکوسووا‘‘ ہے اور اس کاتعلق ’’چیک ری پبلک‘‘سے ہے جب کہ 2000ء میں پہلی مرتبہ یہ اعزازڈنمارک کی’’کیتھرینا سوینسون‘‘نے حاصل کیا تھا۔

ان میں ایک مرتبہ بھارتی حسینہ’’نیکولے فاریہ‘‘ نے بھی یہ اعزاز حاصل کیا۔اس مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنیوالی دوشیزہ کو’’مس اَرتھ‘‘کا ٹائٹل دیاجاتاہے جب کہ اس کے ساتھ بالترتیب نمبروں پر آنیوالی ماڈلز کوکچھ ذیلی اعزازات اور القاب سے نوازا جاتاہے۔یہ حسینائیں مس ایئر،مس واٹر اور مس فائر کہلاتی ہیں۔ان مقابلوں میں کئی مرتبہ تنازعے بھی سامنے آئے،جن میں سے دو کاتعلق افغانستان اورپاکستان سے تھا۔پہلی مرتبہ کسی افغانی نژاد امریکی دوشیزہ ’’وِدا صمد زئی‘‘اورپاکستانی نژاد کینیڈین ماڈل ’’نعیمی زمان‘‘نے اس نوعیت کے مقابلوں میں حصہ لیاتھا۔ان دونوں کو اپنے آبائی ممالک کے عوام کی طرف سے سخت تنقید کاسامنا کرنا پڑا تھا۔اس کے باوجود کچھ اسلامی ممالک ایسے بھی ہیں،جہاں سے باقاعدہ قانونی طورپر ماڈلز ملک کی نمایندگی کرتی ہیں۔مس ورلڈ کے لیے مصر،نائجیریا اور ترکی کی حسیناؤں نے ایک ایک مرتبہ یہ اعزاز اپنے نام کیے،جب کہ مس یونیورس کے لیے لبنان کی حسینہ ایک مرتبہ یہ ٹائٹل جیت چکی ہے۔

حسن کے یہ مقابلے پوری دنیا سے منتخب کی گئی ماڈلز کے درمیان ہوتے ہیں۔یہ وہ ماڈلز ہیں ،جواپنے ملک یا خطے میں اسی نوعیت کے علاقائی مقابلوں میں فتح حاصل کرتی ہوئی یہاں تک پہنچتی ہیں۔خطے اور مختلف ممالک اپنے ہاں بھی اسی نوعیت کے مقابلوں کا انعقاد کرتے ہیں،جن میں پورے خطے یا ملک بھر سے ماڈلز حصہ لیتی ہیں۔چار بڑے مقابلوں کے بعد جن مقابلوں کو عالمی سطح پر شناخت حاصل ہے،ان میں پندرہ مقابلے سرفہرست ہیں،ان کے ٹائٹلزکی ترتیب کچھ یوں ہے۔ فیس آف دی گلوبل، مس ایشیا انٹرنیشنل، مس چائنہ انٹرنیشنل، مس کافی انٹرنیشنل،مس گلوبل انٹرنیشنل،مس انٹرنیشنل،مس ماڈل آف دی ورلڈ،مس سُپر نیشنل،مس ٹورازم انٹرنیشنل،مس ٹورازم کوئین انٹرنیشنل،مس یونائیٹڈ کونٹینٹ،مسز یونیورس،مسز ورلڈ، ٹاپ ماڈل آف دی ورلڈ،ورلڈ مس یونیورسٹی اورورلڈ مسلمہ ۔

ان کے علاوہ امریکی،یورپی اورعرب ممالک کے تحت بھی مختلف نوعیت کے مقابلوں کا انعقاد ہوتاہے اورتمام براعظموں میں بالترتیب کئی ممالک اس نوعیت کے مقابلوں کا انعقاد اپنے ملکی دائرے میں رہ کرکرتے ہیں،ان میں سے جو بہترین صلاحیتوں کی مالک ماڈلز ہوتی ہیں،انھیں خطے کے مقابلوں کے لیے چنا جاتاہے اوراس مرحلے میں جیتنے والی ماڈلز بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں ۔بین الاقوامی مقابلۂ حسن انھیں پوری دنیا میں شناخت دیتاہے اوروہ بہت زیادہ دولت بھی کماتی ہیں اورفلاحی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ اپنے لیے بہترین کیریئر کا انتخاب کرتی ہیں۔

یہ مقابلے چونکہ بے باک اورآزادانہ جسمانی نمائش کی بنیاد پر ہوتے ہیں،اس لیے ان کے مقابلے میں ورلڈ مسلمہ کے نام سے باپردہ ماڈلز کے مقابلوں کا2011ء میںانعقاد کیاگیا۔تین برسوں میں دومرتبہ انڈونیشیا نے مس ورلڈ مسلمہ کااعزاز حاصل کیا۔رواں برس یہ اعزاز نائجیریا کی ماڈل ’’اوبابیا عائشہ اجیببولا‘‘نے اپنے نام کیاہے۔دنیا بھر کی ثقافتی سرگرمیوں میں یہ حُسن کے مختلف مقابلے انتہائی اہمیت اورشہرت کے حامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔