- ورلڈ لیجنڈز کرکٹ لیگ، پاکستان اور بھارت کے کھلاڑی ایک مرتبہ پھر مدمقابل
- ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکا نے اپنی ٹیم کا اعلان کردیا
- الشفا اسپتال سے ایک اور اجتماعی قبر دریافت، 49 ناقابل شناخت لاشیں برآمد
- بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، آسمانی بجلی گرنے سے 74 ہلاکتیں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ؛ پاکستان اور جاپان 11 مئی کو فائنل میں مدمقابل آئیں گے
- سانحہ نو مئی کے خلاف پنجاب اور سندھ اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور
- کراچی میں نان کی قیمت 17 اور چپاتی کی قیمت 12 روپے مقرر
- اپنے خلاف کرپشن کیس بند کرانے پر فجی کے وزیراعظم کو ایک سال قید
- زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، 14 ارب 45 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے
- دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ کام کرنے کیلیے پُرعزم ہیں؛ امریکا
- وسیم جونیئر اور عامر جمال کو ٹیم میں ہونا چاہیے تھا، شاہد آفریدی
- 9 مئی کے ورغلائے لوگوں کو پہلے ہی شک کا فائدہ دے دیا، اصل مجرم کو حساب دینا ہوگا، آرمی چیف
- نو مئی: پی ٹی آئی کا ملٹری کیمروں کی ویڈیوز برآمدگی کیلیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- محمد عامر کو آئرلینڈ کا ویزا جاری کردیا گیا
- توہین رسالت اور توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت
- فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے یہ آپ کا کام نہیں، عارف علوی
- عمران خان کا حکم؛ شیر افضل کو کور کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ، اوپن مارکیٹ میں کمی
- چھوٹا سا غار جس میں داخل ہونے والے کی موت قطعی ہے
- بچوں اور نوجوانوں میں کاہلی کا رجحان قلبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
بخت ٹاور کی اسٹوری آج سامنے آئی،98ء میں بینظیر نے یہ زمین خریدی
کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ بخت ٹاور کی اسٹوری آج سامنے آئی ہے، 1998 میں بینظیر بھٹو نے یہ زمین رخسانہ اور شبنم بھٹو سے خریدی۔
قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ بخت ٹاور کی اسٹوری آج سامنے آئی ہے، 1998 میں بینظیر بھٹو نے یہ زمین رخسانہ اور شبنم بھٹو سے خریدی، بینظیر بھٹو نے خط لکھا کہ یہ زمین میرے نام کرائی جائے، ساتھ ہی انور مجید نے خط لکھا کہ یہ زمین میرے نام کی جائے، محترمہ نے کہا تھا کہ میری سیاست سے آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں، بعد میں پرچی آئی اور زرداری بھٹو بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ ریجنٹ سروس کمپنی ایک بے نامی کمپنی ہے، اس بے نامی کمپنی میں حسین لوائی کو 950 ملین میں بیچا گیا، لوائی صاحب نے اسی بلڈنگ کے اندر تین منزلیں بھی خریدلیں، آج شبنم ناہید بھٹو کون ہیں اور کہاں ہیں، پی پی بتائے آج وہ لوگ کہاں گئے، ہم نے بات سنی کہ وہ روڈ حادثے میں مرگئیں، اس کی کوئی تفتیش نہیں ہوئی،مرتضیٰ بھٹو اور ناہید شبنم کا مرنا عجب کہانی ہے،دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے۔
انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ کورونا وائرس اتنی تیزی سے نہیں پھیلا جتنی تیزی سے اومنی کو قرضے دیے گئے، سمٹ بینک کو بھی سندھ بینک پر چپکایا جارہا تھا، پاکستان کے کسی گروپ کو اتنا قرضہ آج تک نہیں دیا گیا، 2008 میں اومنی گروپ کے پاس 6 کمپنیاں تھی،2018 تک 83 کمپنیاں ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔