بخت ٹاور کی اسٹوری آج سامنے آئی،98ء میں بینظیر نے یہ زمین خریدی

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 1 مئ 2020
مرتضیٰ بھٹو اور ناہید شبنم کا مرنا عجب کہانی ہے، دال میں کالا نظر آرہا ہے، پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

مرتضیٰ بھٹو اور ناہید شبنم کا مرنا عجب کہانی ہے، دال میں کالا نظر آرہا ہے، پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ بخت ٹاور کی اسٹوری آج سامنے آئی ہے، 1998 میں بینظیر بھٹو نے یہ زمین رخسانہ اور شبنم بھٹو سے خریدی۔

قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ بخت ٹاور کی اسٹوری آج سامنے آئی ہے، 1998 میں بینظیر بھٹو نے یہ زمین رخسانہ اور شبنم بھٹو سے خریدی، بینظیر بھٹو نے خط لکھا کہ یہ زمین میرے نام کرائی جائے، ساتھ ہی انور مجید نے خط لکھا کہ یہ زمین میرے نام کی جائے، محترمہ نے کہا تھا کہ میری سیاست سے آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں، بعد میں پرچی آئی اور زرداری بھٹو بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ ریجنٹ سروس کمپنی ایک بے نامی کمپنی ہے، اس بے نامی کمپنی میں حسین لوائی کو 950 ملین میں بیچا گیا، لوائی صاحب نے اسی بلڈنگ کے اندر تین منزلیں بھی خریدلیں، آج شبنم ناہید بھٹو کون ہیں اور کہاں ہیں، پی پی بتائے آج وہ لوگ کہاں گئے، ہم نے بات سنی کہ وہ روڈ حادثے میں مرگئیں، اس کی کوئی تفتیش نہیں ہوئی،مرتضیٰ بھٹو اور ناہید شبنم کا مرنا عجب کہانی ہے،دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے۔

انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ کورونا وائرس اتنی تیزی سے نہیں پھیلا جتنی تیزی سے اومنی کو قرضے دیے گئے، سمٹ بینک کو بھی سندھ بینک پر چپکایا جارہا تھا، پاکستان کے کسی گروپ کو اتنا قرضہ آج تک نہیں دیا گیا، 2008 میں اومنی گروپ کے پاس 6 کمپنیاں تھی،2018 تک 83 کمپنیاں ہوگئی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔