سرحدوں اور قوم کی صحت کے محافظ کورونا کیخلاف جہاد میں مصروف

طفیل احمد  جمعـء 15 مئ 2020
سینٹر میں عالمی معیار کا سیفٹی انوائرمنٹ ہے، 60 کنسلٹینٹ اور ڈاکٹرز ، 100پیرامیڈکس ونرسز مصروف خدمت ہیں، ڈاکٹرنزہت خان۔ فوٹو: فائل

سینٹر میں عالمی معیار کا سیفٹی انوائرمنٹ ہے، 60 کنسلٹینٹ اور ڈاکٹرز ، 100پیرامیڈکس ونرسز مصروف خدمت ہیں، ڈاکٹرنزہت خان۔ فوٹو: فائل

کراچی: سرحدوں اور قوم کی صحت کے محافظ کووڈ19 سے متاثر ہونے والے مریضوں کیخلاف جہاد میں مصروف عمل ہیں۔

قوم کے محافظ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل ورکرز کے ساتھ کراچی ایکسپو سینٹر میں شانہ بشانہ کووڈ19 سے متاثر ہونے اور ان کی جانیں بچانے کیلیے فیلڈ آئسولیشن سینٹرمیں کووڈ19 کے مریضوں کو جینے کا ولولہ دیکر ان کے گھروں کو رخصت کررہے ہیں۔

2 اپریل کو ایکسپو سینٹر میں قائم کیاجانے والے فیلڈ آئسولیشن سینٹر میں کووڈ 19 کا پہلا مریض 6 اپریل کو داخل کیاگیا تھا۔ 6 مئی کو ایک ماہ مکمل ہونے پر اس سینٹر میں 493 کووڈ19 کے مریضوں کو داخل کیا گیا۔ 148 صحت یاب ہونے والے افراد کو گھروں کوپرتباک انداز میں رخصت بھی کیا گیا جبکہ 8 مریضوں کو دیگر اسپتالوں میں مزیدعلاج کے لیے بھیجا گیا۔

فیلڈ آئسولیشن سینٹر کو چلانے کیلیے 4 رکنی ایڈمنسٹریٹوگروپ تشکیل دیا گیا ہے جس میں محکمہ صحت کے سینئر آفیسراور سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹرخادم قریشی، ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی ڈاکٹر آصف اور دیگر شامل ہیں۔ فیلڈ آئسولیشن سینٹر آغا خان اسپتال سرجری ڈیپارٹمنٹ کی ڈاکٹرنزہت خان ( تمغہ امتیاز)کی براہ راست نگرانی میں دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ فیلڈ ائی سولیشن سینٹر میں 60 سے زائدکنسلٹینٹ اور ڈاکٹرز100 سے زائد پیرامیڈیکل ونرسنگ عملہ اور انسانی خدمت کے جذبے سے سرشار رضاکار بھی شامل ہیں۔

دنیا میں یہ پہلی مثال قائم کی گئی ہے کہ پاکستان آرمی کے تعاون سے کووڈ19 کے مریضوں کی زندگیاں بچانے کے لیے انتظامی امورکی نگہبان پاک آرمی ہے جو رضاکارانہ طور پر انسانیت کی خدمت کرنے والے کورونا وائرس کے خلاف جہاد میں مصروف عمل ہے۔ ڈاکٹر عارش افتخار نوجوان رضاکار کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انڈس اسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری خان کی بیٹی ڈاکٹر علینا نہ باری کورونا کے مریضوں کو ڈپریشن اور ذہنی تناو سے باہر نکلنے کیلیے اپنی پیشہ وارانہ خدمات انجام دے رہی ہیں۔

ڈاکٹرنزہت خان نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا پیپرلیس فیلڈ آئسولیشن سینٹر ہے جس کا منصوبہ 36 گھنٹے میں تیار گیا تھا جو ہم سب کے لیے ایک چیلینچ تھااس منصوبے میں 70 فیصد رضاکار جبکہ 40 فیصد حکومت سندھ بھی شامل ہے۔  سینٹر میں 8 ٹرانس جینڈر بھی کینٹینر سٹی میں کام کررہے ہیں۔

ایک ٹرانس جینڈر میڈم ملک نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ماہ سے کام کررہی ہوں۔ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی خدمت کررہی ہوں۔ یہاں کینٹینرز سٹی بھی بنایا گیا ہے جہاں طبی عملہ قیام پذیر ہے۔فیلڈ آئسولیشن سینٹر میں عیسی لیبارٹری کی جانب سے قائم کی جانے والی عیسی لیب کے سربراہ پروفیسر فرحان عیسی اور اے او کلینک کے سربراہ ڈاکٹر جنید شاہ نے بتایا کہ کووڈ19 اس وقت عالمی وبا ہے۔

فیلڈ آئی سولیشن سینٹر سے صحت یاب ہوکرگھروں کو جانے والے افراد نے اپنے تاثرات بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے کھانسی اور بخار تھا جو وقت کے ساتھ تکلیف دے ریا تھا۔ابھی ٹیسٹ رزلٹ آنے کی دیر تھی تو مجھے کہا گیا کہ ایکسپو سینٹر کے فیلڈ آئسولیشن سینٹرداخل ہوجاؤ۔ یہاں داخلہ بہت آسان ثابت ہوا۔ متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر سے رپوٹ دکھا کر لیٹر بنوایا اور اس طرح آئسولیشن سینٹر آگیا۔ یہاں ٹھنڈک کے احساس سے دماغ میں کووڈ 19 سے ہونے والی ہلچل میں نمایاں کمی ہونے لگی اور بھلا بھلا لگنے لگا۔

8 مئی کووڈ 19 سے لڑنے اور شکست دینے والے ایک مریض عبدالعزیز نے ایکسپریس ٹریبیون کو عزم اور حوصلہ دیتے ہوئے بتایا یہ مرض جاں لیوا نہیں۔ بس انسان کی اپنی ہمت ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سینٹر میں تینوں وقت کا بہترین کھانا دیا جاتا تھا۔ ہال میں ہر 6گھنٹے بعد جراثیم کش ادویات کا اسپرے کیا جاتا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔