سشانت سنگھ کی رلا دینی والی آخری انسٹاگرام پوسٹ اور خودکشی سے قبل کا احوال

ویب ڈیسک  پير 15 جون 2020
سشانت کی لاش ان کے کمرے میں پنکھے سے لٹکے ہوئے ملی تھی، فوٹو : فائل

سشانت کی لاش ان کے کمرے میں پنکھے سے لٹکے ہوئے ملی تھی، فوٹو : فائل

 ممبئی: بالی ووڈ کے ابھرتے ہوئے ستارے سشانت سنگھ نے اپنے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر بظاہر کامیاب اور روشن دکھائی دینی والی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا اور اس حوالے سے آج ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آنجہانی اداکار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ گلا گھٹنے کے باعث سانس کا بند ہو جانا بتایا گیا ہے۔ پولیس کمشنر کو سشانت سنگھ کے گھر سے ڈپریشن کی ادویات اور ماہر نفسیات کے نسخے بھی ملے ہیں جس کی بنیاد پر ڈاکٹر کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سشانت سنگھ کی آخری رسومات آج ادا کردی گئیں جس میں ساتھی اداکاروں، ہدایتکاروں اور فلم سازوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سشانت سنگھ کے کرئیٹو منیجر جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہی کے گھر میں رہتے تھے نے پولیس کو بتایا کہ سشانت ڈپریشن کے مریض تھے لیکن کئی دنوں سے دوائیں چھوڑ رکھی تھیں۔

یہ خبر پڑھیں : بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت نے خود کشی کرلی

ایم ایس دھونی کی بائیو پک میں بھارتی کپتان کا کردار ادا کرنے والے سشانت سنگھ خود کشی والے دن صبح 6 بجے ہی اُٹھ گئے تھے اور 9 بجے  انار کا جوس پینے کے بعد انہوں نے خود کو اپنے کمرے میں بند کرلیا تھا۔ ساڑھے گیارہ بجے خانسامہ نے دوپہر کے کھانا کا پوچھنے کیلیے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

گھر کے ملازمین نے سمجھا کہ سشانت سنگھ سو رہے ہیں اس لیے واپس اپنے کمروں میں چلے گئے، دوپہر 2 بجے سشانت کے منیجرز نے دوبارہ دروازے پر دستک دی تاہم جواب نہ ملنے پر قریبی رہنے والی سشانت کی بہن کو فون کرکے بلایا۔ چابی بنانے والے سے دروازہ کھلوایا تو سشانت کی پنکھے سے لٹکی ہوئے لاش ملی۔

معروف اداکار نے انسٹاگرام پر اپنی آخری پوسٹ ایک ہفتے قبل کی تھی جس میں انہوں نے اپنی اور اپنی والدہ کی کولاج فوٹو شیئر کیا تھا اور انتہائی غمگین کیپشن دیا تھا ’’ دھندلا ماضی، آنسوؤں کے قطروں کے ساتھ بخارات بن کر اڑ رہا ہے۔۔ خوابِ ناتمام مسکراہٹ کی قوس کو خمیدہ کر رہی ہے اور عمر گریزاں ان دونوں کے درمیان مذاکرات کرانے کی کوشش میں ہے۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔