جسٹس فائز توہین آمیز ویڈیو از خود نوٹس کیس میں ملزم آغا افتخار الدین کو نوٹس

ویب ڈیسک  جمعـء 26 جون 2020
ایف آئی اے کو کچھ کرنا نہیں آتا، کسی معاملےپر نتائج نہیں دیے، چیف جسٹس

ایف آئی اے کو کچھ کرنا نہیں آتا، کسی معاملےپر نتائج نہیں دیے، چیف جسٹس

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز کے خلاف توہین آمیز ویڈیو بنانے کے کیس میں ملزم مولوی آغا افتخار الدین کو نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز کے خلاف توہین آمیز ویڈیو بنانے والے ملزم آغا افتخار الدین کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ سب کیا ہورہا ہے؟۔

اٹارنی جنرل بولے جج کی اہلیہ نے تھانے میں درخواست دی اور پولیس نے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے جس پر ایف آئی اے نے کارروائی شروع کردی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس ججز کے دیگر معاملات بھی ہیں، ایف آئی اے کوکچھ کرنا نہیں آتا اور وہ کچھ نہیں کررہا، اس نے کسی معاملے پر آج تک نتائج نہیں دیے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو میں ملک کے ادارے کو دھمکی دی گئی، جج کا نام تضحیک آمیزانداز سے لیا گیا، ریاستی مشینری نے ایکشن تاخیر سے کیوں لیا؟

دوران سماعت آ غا افتخار الدین مرزا کی وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل خود عدالت آئے لیکن پولیس نے حراست میں لے لیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پولیس نے کیوں پکڑ لیا، مولانا صاحب کو بلالیں۔

سپریم کورٹ نے توہین آمیز ویڈیواز خود نوٹس کیس میں ڈی جی ایف آئی اے کوطلب کرلیا اور ویڈیوبیان دینے والے آغا افتخارالدین مرزا کوبھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی۔

کیس کی سماعت کےدوران آغا افتخار الدین کو عدالت میں جانے کی پولیس کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔