عوام حقیقی ریلیف کے منتظر ہیں

گزشتہ ہفتے ٹماٹرکی قیمت میں27فیصد، آلو 15 فیصد،انڈے کی قیمت 1.24 فیصد اورمرچ کی قیمت میں 0.13 فیصد کمی ہوئی


Editorial December 12, 2013
اخباری اطلاع کے مطابق گردشی قرضے ایک بار پھر 216 ارب روپے کی حد عبور کرگئے. فوٹو:فائل

لاہور: اخباری اطلاعات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں 5 روپے فی کلو کمی کی منظوری دے دی ہے، اس کے علاوہ 5 لاکھ ٹن چینی کی برآمد کے لیے مقررہ تاریخ میں فروری تک کی توسیع کردی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں ہوا، جس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگیاں مکمل ہو چکی ہیں، گزشتہ ہفتے ٹماٹرکی قیمت میں27فیصد، آلو کی قیمت میں 15 فیصد، انڈے کی قیمت 1.24 فیصد اور مرچ کی قیمت میں 0.13 فیصد کمی ہوئی۔

رابطہ کمیٹی کی یہ بریفنگ اپنی جگہ لیکن قیمتیں کم ہونے کے یہ ثمرات کبھی عوام تک پہنچ ہی نہیں پائے، مستزاد یہ کہ جس حساب سے مہنگائی کا گراف بڑھتا ہے اس کے تناظر میں یہ کمی 'اونٹ کے منہ میں زیرہ' کے مترادف ہی کہی جاسکتی ہے۔ یہ امر بھی ناقابل تردید ہے کہ ملک بھر میں انگلیوں پر گنے جانے والے یوٹیلٹی اسٹورز کی تعداد غریب صارفین کی 10 فیصد آبادی کی ضروریات بھی پوری نہیں کرسکتی، اس پر بھی مخصوص طبقات کی اجارہ داری اور اقربا پروری کے اثرات یوٹیلٹی اسٹورز کے اشیائے صرف میں خورد برد کا باعث بنتی ہے۔

ان تمام باتوں سے قطع نظر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مذکورہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اقتصادی بحالی اور معاشی استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کے معیشت پر مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، 5 ماہ میں اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ 5 سال میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے اور اوسط شرح 3.3 فیصدکے مقابلے میں بڑھ کر 4.4 فیصد پرآگئی ہے۔ 5 ماہ میں زرعی شعبے کی ترقی کی شرح 2.5 فیصد، صنعتوں کی ترقی کی شرح 5.2 فیصد اور خدمات کے شعبے کی ترقی کی شرح 5.7 فیصد رہی۔

انھوں نے کہا کہ گردشی قرضے کی ادائیگی کے باعث بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے جب کہ ایک اخباری اطلاع کے مطابق گردشی قرضے ایک بار پھر 216 ارب روپے کی حد عبور کرگئے، یہ جن بوتل سے باہر آیاہے اور اگر توانائی شعبہ کے واجبات کی بروقت ادائیگی نہ ہوسکی تو سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑیگا۔تاہم معیشت میں مجموعی بہتری کا وزیر خزانہ کا بیان نہایت امید افزا ہے لیکن اس بات پر نظر رکھی جائے کہ گزشتہ ادوار کی طرح بہتری کے یہ ثمرات صرف ''مخصوص طبقات'' تک محدود نہ رہیں بلکہ عوام بھی اس سے مستفید ہوں کیونکہ پاکستان کے 98 فیصد غریب عوام حقیقی ریلیف کے منتظر ہیں۔

مقبول خبریں