این او سی کا مطالبہ ڈپارٹمنٹل کرکٹرز کی نیندیں اڑگئیں

پی سی بی کی جانب سے وضاحت کے باوجود بے چینی ختم نہ ہوسکی


Sports Reporter September 14, 2020
2 تنخواہوں پر اعتراض نہیں تو اداروں سے سرٹیفکیٹ کیوں طلب کیے،پلیئرز ۔ فوٹو : فائل

این او سی کے مطالبے نے ڈپارٹمنٹل کرکٹرز کی نیندیں اڑا دیں، پی سی بی کی وضاحت کے باوجود بے چینی ختم نہ ہوسکی،کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ بورڈ کو 2 تنخواہوں پر اعتراض نہیں تو اداروں سے سرٹیفکیٹ کیوں طلب کیے جا رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں ڈپارٹمنٹس کی ٹیمیں ختم کیے جانے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں کرکٹرز کے کنٹریکٹ معطل کیے جا چکے ہیں، مستقل ملازمین سے کہا جا رہا ہے کہ ٹیمیں نہیں تو اب کرکٹ سرگرمیوں کی بھی ضرورت نہیں،ڈیسک پر کام کریں،کئی کم تعلیم یافتہ کرکٹرز آفیسر گریڈ میں تنخواہ وصول کر رہے تھے، ان کوتعلیمی قابلیت کے مطابق معمولی درجے کی ملازمت قبول کرنے کاکہا جا رہا ہے،ڈپارٹمنٹل کرکٹ بحال ہونے کی امید پر جن کھلاڑیوں کی ملازمتیں ابھی تک بچی ہوئی ہیں۔

پی سی بی کی جانب سے این او سی کے مطالبے نے ان کی نیندیں بھی اڑا دی ہیں، ڈومیسٹک کنٹریکٹ کی فہرست میں جگہ بنانے والے تمام کھلاڑیوں کو ایک بیان حلفی کا فارم رسال کیا گیا جس میں پوچھا گیاکہ آپ ملازم ہیں یا نہیں،اگر ہیں تو اپنے ادارے کا نام،پتا، فون نمبر اور اپنا عہدہ بھی درج کریں،تذبذب کا شکار کرکٹرز کی جانب سے تاخیر ہوئی تو بورڈ کی جانب سے فون بھی آئے کہ فارم جلد بھجوائیں،اس دوران گذشتہ روز پی سی بی نے وضاحت کی کہ این او سی ایک معمول کی کارروائی ہے،کسی ادارے کی ملازمت کرنے والا کرکٹر بھی بورڈ کا کنٹریکٹ حاصل کرسکتا ہے۔

اس کا ڈپارٹمنٹ پورا سیزن بھی اسے تنخواہ ادا کرتا رہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں،این او سی ملنے پر ہی پی سی بی کھلاڑی کو کنٹریکٹ کے مطابق ادائیگی شروع کر دے گا،اب ڈپارٹمنٹ اس کو تنخواہ ادا کرتا ہے یا نہیں،یہ ان کا آپس کا معاملہ ہے۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر ڈپارٹمنٹس کی ملازمت کرنے والے چند کرکٹرز نے کہا کہ اگر پی سی بی کو اداروں کی طرف سے ملنے والی تنخواہوں پر اعتراض نہیں تو این او سی طلب کرنے کی کیا ضرورت ہے،ڈپارٹمنٹس ہمیں پہلے ہی فاضل پرزہ سمجھ رہے ہیں،این او سی اس سوچ پر مہر تصدیق ثبت کردے گا،لگتا ہے کرکٹ اور ملازمت ایک ساتھ چلانے کا سنہری دور ختم ہوگیا۔

مقبول خبریں