ام رباب اہلخانہ قتل کیس؛ سندھ پولیس دو مفروروں کو بھی گرفتار نہیں کرسکتی؟ چیف جسٹس

ویب ڈیسک  جمعـء 27 نومبر 2020
عدالت کا دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کی گرفتاری کا حکم

عدالت کا دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کی گرفتاری کا حکم

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ام رباب کے اہل خانہ کے قتل میں ملوث دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا۔

سپریم کورٹ میں ام رباب چانڈیو کے اہلخانہ قتل کیس کی سماعت ہوئی تو آئی جی سندھ مشتاق مہر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ دو مفرور ملزمان میں سے ایک ذوالفقار چانڈیو گرفتار ہوگیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سندھ پولیس دو مفروروں کو بھی گرفتار نہیں کر سکتی؟۔

ام رباب چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ڈیل کے تحت پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، جاگیردار اور ڈیریوں کیخلاف ملزمان کی سہولت کاری پر کارروائی نہیں ہوئی، عدالت جاتی ہوں تو جاگیردار اور وڈیرے میرا راستہ روکتے ہیں، ان سے مجھے جان کا خطرہ ہے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ ام رباب کو مکمل سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ ام رباب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) قتل کیس میں ملزم ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، سردار خان چانڈیو اور برہان چانڈیو کو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

عدالت نے دوسرے مفرور ملزم مرتضی چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

ام رباب کا تعلق سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میھڑ سے ہے۔ 17 جنوری 2018 کو میھڑ شہر میں ڈی ایس پی پولیس کے دفتر کے سامنے ان کے والد مختیار چانڈیو، دادا کرم اللہ چانڈیو اور چچا قابل چانڈیو کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔

ام رباب کے مطابق ان کے والد نے سرداری نظام کے خلاف تمندار کاؤنسل کے نام سے کمیٹی بنائی تھی جس پر انہیں قتل کیا گیا۔ اس قتل میں مبینہ طور پر  پیپلزپارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) ملوث ہیں تاہم ان کی گرفتاری آج تک عمل میں نہیں آئی۔ ام رباب اپنے اہل خانہ کے قاتلوں کی گرفتاری اور انصاف کے لیے تن تنہا یہ جنگ لڑ رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔