ناک بند رہنے کے اسباب، علامات اور علاج

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 11 فروری 2021
 سائی نس جیسا تکلیف دہ مرض تن درستی اور صحت مندی کو کھا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

 سائی نس جیسا تکلیف دہ مرض تن درستی اور صحت مندی کو کھا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

ہر عمل کا رد عمل پیدا ہونا ایک فطری امر ہے اور فطری اصولوں سے ہم گریزاں تو ہوسکتے ہیں لیکن ان کے اثرات سے بچ نہیں سکتے۔

ایک پروپیگنڈہ ہم تواتر سے سنتے رہتے ہیں کہ دیسی اور ہومیوادویات کے سائیڈ افیکٹس نہیں ہوتے جوکہ سراسر فطرت کے منافی بات ہے۔ہر وہ چیز جو اپنے اندر مزاج،خواس اور طبعی اثرات رکھتی ہے وہاپنے اچھے یا برے اثرات بہر صورت مرتب کرتی ہے۔

عام مشاہدے کی بات ہے کہ اگر کھانا گنجائش سے زیادہ کھالیا جائے حتیٰ کہ پانی بھی ضرورت سے زائد پی لیا جائے تو طبیعت میں گرانی، اکتاہٹ اور بے چینی سی پیدا ہونے لگتی ہے۔ اس کے برعکس ایک ایسا مرکب جو ادویاتی اصولوں پر تیار کیاگیا ہو،طبعی و طبی خصوصیات کا حامل بھی ہو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے اثرات مرتب نہ کرے۔ مفید یا مضر بہر دو صورت وہ دوا لازمی طور پر اپنے اثرات پیدا کرتے ہوئے بدن میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔

لہٰذا ایک بات ذہن نشین کرنے کے لائق ہے کہ ہم جو کچھ بھی کھاتے اور پیتے ہیں وہ ہمارے جسم پر لازمی طور پر مفید یا مضر اثرات مرتب کرتی ہے۔ ہماری گزارش اتنی ہے کہ خواہ آپ دیسی دوا کھائیں یا ہومیو دوااستعمال کریں،کوئی گھریلو ٹوٹکہ استعمال کریں یا کوئی صدری نسخہ وہ آپ کے مزاج،طبیعت اور صحت پر اثرانداز ضرور ہوگا۔

سا ئی نس اور اس کی علامات

غذائی بد پرہیزی اور خورونوش کی غلط عادات کے نتیجے میں ایک تکلیف دہ مرض عام ہوتا جا رہا ہے جس میں ناک کے نتھنے بند، سر بھاری،گلا خراب، سانس لینے میں دقت، بعض اوقات بخاراور کھانسی کی شکایات بھی پیدا ہونے لگتی ہیں۔ان علامات کے نتیجے میں سامنے والی بیماری کو عام فہم زبان میں لوگ ڈسٹ الرجی اور جدید میڈیکل سائنس اسے سائی نس کا نام دیتی ہے۔ ناک اور حلق کے مابین ربط پیدا کرنے والے خم دار جوف(Sinuses) کہا جاتا ہے،انہی خم دار جوف یا Sinuses میں ورم کی کیفیت پیدا ہونے کو سائی نس کہا جاتاہے۔

اس مرض میں مبتلا فرد کو چھینکیں آنا،ناک اور آنکھوں سے پانی بہنا، سر درد کرنا اور بے سکونی کا سامنا رہتا ہے۔تیز خوشبو، گردو غبار، دھواں، تیز روشنی، مٹی کی سوندھ، پرانے کپڑوں کی ہمک، مقوی اور مرغن خوراک اور ٹھنڈے پانی سے فوری الرجی ہوکر چھینکیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔سائی نس کے مریضوں کے کانوں میں شور کی آوازیں، کان بند ہونا اور سر چکرانے جیسی علامات بھی عام ملتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق چھینکیں آنا کمزور قوت مدافعت کی نشان دہی بھی سمجھی جاتی ہے۔ایسی صورتحال میں قوت مدافعت میں اضافہ کرنے سے بھی امراض کے حملے سے بچاجا سکتا ہے۔

ہمارے ہاں ان علامات کو ابتدا میں سنجیدگی کی نظر سے دیکھا ہی نہیں جاتا، اسے عام نزلہ وزکام سمجھ کرہی کچھ خاص توجہ نہیں دی جاتی۔ نزلہ و زکام ایسے الفاظ ہیں جن سے ہر انسان صرف آشنا ہی نہیں بلکہ کبھی نہ کبھی ضرور اس کی گرفت میں آچکا ہو گا۔ہمارے ہاں صحت کا مناسب شعورنہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت نزلے و زکام کو معمولی بیماری سمجھ کر نظر انداز کرتی ہے۔

اگر کچھ لوگ اس طرف دھیان بھی دیں تو ایک جوشاندہ پی لینے یا پھر کوئی ایلوپیتھک گولی  کھانے کو کافی خیال کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ مرض اتنا غیر ضرر بھی نہیں کہ ہم اس کے علاج پر خاص توجہ نہ دیں۔ طبی ماہرین کے نزدیک اگر نزلے کا بر وقت اور مناسب سدِ باب نہ کیا جائے تو یہ سائی نس جیسے تکلیف دہ مرض کو بدنِ انسانی پر مُسلط کرنے کا ذریعہ بن کر تن درستی اور صحت مندی کو کھا جاتا ہے۔

سائی نس یا الرجی میں عام طور پر ایسے افراد مبتلا دیکھے گئے ہیں جو مزاج کے لحاظ سے کافی حساس ہوتے ہیں اور ان کی حسیات کافی تیز ہوتی ہیں اور ہلکی سی چیز کو فوری محسوس کرتے ہوئے اس کا رد عمل دیتی ہیں۔ ایسے لوگ جو فاسٹ فوڈز، بریانی، بڑا گوشت،کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، تلی، بھنی، مرغن اور بادی وترش غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں انہیں سائی نس لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔سائی نس لاحق ہونے کا اندیشہ ایسے افراد کو بھی رہتا ہے جن کے جگر پر چربیلے مواد جمع ہونے کا رجحان پایا جاتا ہو۔ دائمی نزلہ اور زکام بھی سائی نس کا سبب ہوسکتا ہے۔قبض کا مسلسل رہنا،میٹابولزم کا سست ہونا اور بدن میں بلغمی رطوبات غیر ضروری جمع ہونا بھی اس بیماری کا سبب ہوسکتا ہے۔

ناک بدن انسانی کا وہ عضو ہے جو جسم میں جانے والی آکسیجن کو فلٹر کرنے، گردو غبار کے ذرات اور دوسری آلائشوں سے پاک کر کے مکمل صاف و شفاف آکسیجن پھیپھڑوں تک پہنچانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ناک میں خالق نے جھلی کے ساتھ ساتھ بال بھی پیدا کیے ہیں تاکہ ہوا کی فلٹریشن کا مکمل بندوبست ہوسکے۔ناک کی جھلیوں میں سوزش  ہونے سے سائی نس اور ناک بند ہونے کی کیفیت پیدا ہوکر تکلیف کا سبب بن جاتی ہے ۔

طبی ماہرین کے مطابق ناک کی جھلی کی سوزش نزلے کا سبب بنتی ہے۔ ناک میں پیدا ہو جانے والی رسولی بھی بعض اوقات اس مرض کا باعث بن جاتی ہے ۔علاوہ ازیںطویل عرصے تک نزلہ وزکام کا رہنا ،نزلی مواد کا ناک کی جھلیوں میں جم جانا ، ناک کی جھلیوں کا بوجوہ سخت ہوجانا بھی سائی نس کا باعث بنتا ہے۔سائی نس میں مبتلا افراد کو سب سے پہلے اپنی طبعی حساسیت سے چھٹکارا پانے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔حساسیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ترش ،ٹھنڈی اور تلی ہوئی اشیاء کے استعمال میں احتیاط برتی جائے۔

 سائی نس کے عمومی اسباب

سائی نس میں مبتلا مریض اکثروبیشتر نزلے میں گرفتار رہتا ہے اور اسے جسم کا ٹوٹنا ،ہلکا بخار، ورمِ حلق،کانوں کے امراض پیدا ہونا،ناک کے افعال میں نقص واقع ہونا جیسے ناک کے نتھنے بند ہونا،ناک کے رستے سانس لینے میں دقت ہوناوغیرہ جیسے مسائل کا  سامنا رہتا ہے ۔اچانک موسمی تبدیلی بھی سائی نس کی علامات میںاضافے کا باعث بنتی ہیں۔مرطوب موسم سے گرم اور گرم آب و ہوا سے سرد جگہ جانے سے بھی چھینکیں آنا معمول کی بات آور ہے۔

گرم و خشک غذاؤں کا زیادہ استعمال،مرغن ،تلی اور بھْنی ہوئی اشیاء کاتواتر سے استعمال بھی اس بیما ری کو دعوت دیتا ہے۔علاوہ ازیں بڑا گوشت، بینگن، دال مسور ، چاول ،بریانی ،پلاؤ، چاکلیٹ،انڈا آملیٹ، بیکری مصنوعات،بازاری مشروبات اور تیز مصالحہ جات والی غذاؤں کوخوراک غیر ضروری شامل کرنا بھی سائی نس کا باعث بنتے ہیں۔ چائے ، کافی، قہوہ ،شراب اور سگریٹ نوشی بھی ناک کی جھلی کی سوزش کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

گرم کھانے کے ساتھ یخ ٹھنڈا پانی پینا،ٹھنڈا پانی پی کر گرما گرم چائے یا کافی و قہوہ وغیرہ کا استعمال کرنا ،زیادہ دیر تک سر دی میں ننگے سر پھرناعلاوہ ازیں موسمی تبدیلی کے مطابق اپنے معمولات میں تبدیلی نہ لانا بھی اس مرض کوحملے کی دعوت دیتا ہے۔ زیادہ ترش اشیاء مثلاََ اچار،لیمن، کا حد سے زیادہ استعمال، بلا ضرورت ہاضمولے اور چورن چٹنیوں کا کھانابھی نقصان کا سبب بنتا ہے۔

عمومی احتیاط

’ احتیاط بہتر ہے علاج سے‘ کے یونیورسل کلیے کو اپنا کر ہم خاطر خواہ حد تک سائی نس سمیت کئی دیگر مہلک اور موذی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ایسے افراد جنہیں سائی نس کی علامات کا سامنا ہو انہیں چاہیے کہ موسم کی تبدیلی کے مخصوص وقت سے چند روز قبل ہی موسمی غذاء، لباس اور طرزِ بود وباد اختیار کر لی جائے۔شہد قادرِ مطلق کی طرف سے ایک نعمتِ بے بہا سے کم نہیں اس میں حکیمِ کائنات نے کمال قوتِ شفاء یابی رکھی ہے۔

شہد کا باقاعدہ استعمال بدنِ انسانی میں بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔موسم کی مناسبت سے اس کا استعمال کیا جائے تو یہ ہمیں کئی خطرناک امراض کے حملوں سے بچائے رکھتا ہے۔ موسمِ سرما میں نیم گرم پانی میں ملا کر نہار منہ پینا بے شمار فوائد کا حامل ہو تا ہے۔

بچاؤ:۔سب سے پہلے تو جھلیوں میں جمی بلغمی رطوبات سے خلاصی حاصل کرنے کے لیے چند پتیاں اسطوخودوس،تین عدد کالی مرچ اور ایک گرام ادرک پانی میں پکا کر بطور قہوہ پینا مفید ثابت ہوتا ہے۔مغز بادام 60گرام، کالی ہرڈ بھنی ہونی 30 گرام اور دیسی شکر 50   باہم مرکب بنا کر رات سوتے وقت ایک چمچ نیم گرم دودھ کے ساتھ کھانے سے چند دنوں میں ہی بلغم سے صفائی ہوجائے گی۔

مریض کے مزاج کو تبدیل کرنے کے لیے حب کبد نوشادری دو گولیاں دن میں تین بار لازمی کھلائیں۔

سہانجنے کے پتوں کو خشک کر کے بڑے سائز کے کیپسول بھر کر روزانہ دن میں دو بار ایک کیپسول استعمال کریں۔قوت مدافعت میں بھرپور اضافہ ہوکر سائی نس کی بیماری سے چھٹکارامل جائے گا۔مرچ سیاہ ،گوند کیکر اور ست ملٹھی ہموزن پیس کر چنے برابر گولیاں بنا لیں۔گلہ خراب کی صورت میں وقفے وقفے سے ایک گولی چوسیں۔علاوہ ازیں پان کے پتے کی منڈھلی کو چبانے سے بھی ورمِ حلق سے افاقہ نصیب ہوتا ہے۔

شربتِ توت سیاہ،لعوقِ سپستاں اور لعوقِ خیار شنبر بھی امراضِ حلق کا بہتری علاج ہیں۔ گرم پانی میں نمک اور شہد ملا کر تواتر سے غرارے کیے جائیں اور معدے کو تبخیر وتیزابیت سے پاک رکھا جائے تو بھی گلے کے امراض سے کافی حد تک بچاؤ رہتا ہے۔اسی طرح دار چینی کا قہوہ بنا کر پینا یا دار چینی کو دودھ میں پکا کر استعمال میں لانا زکام اور نزلہ سے محفوظ رکھتا ہے۔

غذا وپرہیز:۔سائی نس میں بند ناک بڑی تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔نتھنے کھولنے کے لیے روغن زیتون سے روئی تر کر کے پہلے ایک نتھنے پھر دوسرے نتھنے میں کچھ دیر تک رکھنے سے سانس کی روانی بحال ہونے میں مدد ملتی ہے۔اسی طرح دو سے تین لونگ پانی میں پکا کر بھاپ لینے سے بھی ناک کے بند راست کھلنے میں آسانی ہوتی ہے۔ناک کھولنے کے لیے خالص مشک سونگھنا بھی بہت فوائد کا حامل ہوتا ہے۔

جب تک سائی نس سے مکمل نجات نہ مل جائے تب تک تیز خوشبو، بد بو، دھویں، ٹھنڈی ہوا، تیز روشنی،مرغن و مقوی خوراک،ٹھنڈا پانی،چاول، بیگن، بڑا گوشت فاسٹ فوڈز، کولامشروبات، آئس کریم، چوکلیٹی مصنوعات،اچار،ترش اور بادی غذاؤں سے مکمل پرہیز رکھیں۔

دیسی مرغ ،پرندوں اور بکرے کے پائے کی تری نما یخنی پینا بھی سا ئی نس کی بیماری سے بچاتا ہے۔ ورزش لازمی کریں اور جو کس قدر ممکن ہو تازہ آب وہوا میں رہنے کی کوشش کی جائے۔سادہ اور قدرتی خوراک کا استعمال کیا جائے ،میدے سے بنی اشیاء، مصنوعی اور کیمیائی اجزاء سے تیار کردہ غذاؤں کو مکمل ترک کردینا ہی مفید ہوتا ہے۔پانی نیم گرم اور ابلا ہواہی پیا جانا چاہیے۔بیان کردہ خوراک وپرہیز اور معمولات پر عمل پیرا ہونے سے دو چار ہفتوں میں ہی سا ئی نس سے نجات میسر آجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔