قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، عسکری قیادت کی افغانستان پر بریفنگ

ویب ڈیسک  جمعرات 1 جولائی 2021
اجلاس میں آرمی چیف جنرل اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ بھی شریک   فوٹو: فائل

اجلاس میں آرمی چیف جنرل اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ بھی شریک فوٹو: فائل

 اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارلیمان کو افغانستان، مقبوضہ کشمیر سمیت خطے کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا 6 گھنٹے طویل ان کیمرا اجلاس قومی اسمبلی ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سمیت 29 ارکان نے شرکت کی۔

ان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، چئیرمین سینیٹ، وفاقی وزرا، مشیر اور معاونین شامل تھے۔

پہلے مرحلے میں ڈی جی آئی ایس آئی نے ملک کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جبکہ دوسرے مرحلہ سوالات و جوابات کا سلسلہ ہوا۔

یہ پڑھیں : قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بریفنگ جامع اور اچھی تھی، شہباز شریف

عسکری حکام نے داخلہ، دفاع اور خارجہ امور پر بریفنگ دی۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے اجلاس میں  ملکی داخلی صورت حال کے علاوہ افغانستان، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سی پیک کے مستقبل، خطے کی موجودہ صورتحال پر سوالات کیے۔ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی فوج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر سوالات کیے۔

بلاول بھٹو نے اجلاس میں وزیراعظم کی عدم موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم موقع پر انہیں شریک ہونا چاہیے تھا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بطور وزیر خارجہ اور پارٹی وائس چیئرمین، وزیراعظم کی نمائندگی کررہا ہوں۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں افغان مہاجرین کی پاکستان آمد پر بھی بات چیت ہوئی اور طے کیا گیا کہ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد پر جامع پالیسی مرتب کی جائے گی۔ افغان مہاجرین کی آمد کے ایرانی ماڈل پر بھی گفتگوہوئی۔ طے کیا گیا کہ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد پر خوراک، تعلیم اور دیگر ضروریات متعین کیمپس میں مہیا کی جائیں گی۔

دریں اثنا اجلاس کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت کو قومی سلامتی کے اجلاس سے قبل خالی کروایا دیا گیا، سینیٹ سیکرٹریٹ کے ملازمین کو بھی چھٹی دے دی گئی جب کہ ریڈ زون میں بھی غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔