تمام مسالک کےعلماء نے انتہاپسندانہ سوچ اور شدت پسندی کو مسترد کردیا

ویب ڈیسک  اتوار 1 اگست 2021
کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہے، علمائے کرام کا اتفاق۔ فوٹو:فائل

کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہے، علمائے کرام کا اتفاق۔ فوٹو:فائل

لاہور: تمام مسالک کےعلماء نے مشترکہ طور پر انتہاپسندانہ سوچ اور شدت پسندی کو مسترد کردیا۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کے لئے ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں اور علما و مشائخ نے پاکستان علما کونسل اور متحدہ علما بورڈ کے تعاون سے پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے، جس میں تمام مسالک کےعلماء نے مشترکہ طور پر انتہا پسندانہ سوچ اور شدت پسندی کو مسترد کیا ہے۔

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ  طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ جس میں محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کے لئے ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں اور علما و مشائخ نے پاکستان علما کونسل اور متحدہ علما بورڈ کے تعاون سے پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔ 14 نکات پر مشتمل پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق میں تمام مسالک کےعلماء نے مشترکہ طور پر انتہاپسندانہ سوچ اور شدت پسندی کو مسترد کیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انبیائے کرام، اصحاب رسولﷺ، ازواج مطہرات اور اہل ِبیت اطہار کے تقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہے اور جو شخص ان مقدسات کی توہین و تکفیر کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف بد زبانی، اشتعال انگیزی، نفرت اور اختلاف کی بنا پر قتل وغارت گری یا نظریات کو دوسروں پر جبر کے ذریعے مسلط کرنا یا ایک دوسرے کی جان کے درپے ہونا شریعت اسلامیہ کے مطابق حرام ہے ، علماو مشائخ اور مفتیان عظام کا فریضہ ہے کہ درست اور غلط نظریات میں امتیاز کرنے کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دیں۔

اعلامیے کے مطابق طاقت کے زور پر اپنے نظریات دوسروں پرمسلط کرنا خلاف شریعت ہے، دینی شعائر اور نعروں کا نجی عسکری مقاصد کے حصول کے لئے استعمال درست نہیں، فرقہ ورانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی اور فساد فی الارض اور ایک قومی و ملی جرم ہے۔ تمام مسالک کے علماءو مشائخ اور مفتیان پاکستان انتہا پسندانہ سوچ اور شدت پسندی کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔

پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق  میں کہا گیا ہے کہ کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہے جو ریاست شریعت اسلامیہ کی رو سے طے کرے گی، پاکستان کے تمام غیر مسلم شہریوں کو اپنی عبادت گاہوں میں اور اپنے تہواروں کے موقع پر اپنے اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے،  جو حق غیر مسلم شہریوں کو آئین پاکستان نے دیا ہے، اسے کو کوئی فرد، گروہ یا جماعت سلب نہیں کر سکتی، جو غیر مسلم اسلامی ریاست میں امن کے ساتھ رہتے ہیں انہیں قتل کرنا جائز نہیں بلکہ گناہ ہے۔ جو آئین پاکستان اور قوانین پاکستان کی خلاف ورزی کریں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان کو قانون کے دائرے میں سزا دے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سر زمین اسلامی جمہوریہ پاکستان اﷲ تعالیٰ کی مقدس امانت ہے لہٰذا کسی بھی قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لئے اس کا استعمال جائز نہیں اور ایسے عناصر سے ہم سب اعلان برات کرتے ہیں، ریاست پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت میں شرکت یا اس کی کسی بھی طرح مددیا حمایت کرنا کسی بھی صورت شرعی اور قانونی طور پر درست نہ ہے، حکومت یا مسلح افواج و دیگر سکیورٹی اداروں کے خلاف مسلح کارروائیاں بغاوت کے زمر ے میں آتی ہیں جو شرعاً حرام ہیں، ہم پاکستان کی مسلح افواج اور سلامتی کے اداروں کی ملک و قوم کیلئے قربانیوں اور جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں ، جہاد کا وہ پہلو جس میں جنگ اور قتال شامل ہیں، کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کا ہے، جہاد کا وہ پہلو جس میں جنگ اور قتال شامل ہیں، کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کا ہے۔

خواتین کے حقوق اور ان سے حسن سلوک کے حوالے سے اعلامیےمیں کہا گیا ہے کہ اسلام کی رو سے خواتین کا احترام اور ان کے حقوق کی پاس داری کرنا سب کے لئے ضروری ہے، خواتین کو وراثت میں حق دینا اور خواتین کی تعلیم کا حکم شریعت اسلامیہ نے دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔