
ایکسپریس نیوز کے مطابق ثنا نامی خاتون اپنے کم سن بچے ذوالقرنین کو راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لائی اور اس کا دم گھٹنے کا بتاتے ہوئے فوری طور پر اسپتال میں داخل کرنے کی درخواست کی، بچے کو اسپتال میں داخل کرکے اس کا علاج شروع کردیا گیا۔
ڈاکٹرز اور عملے کے کمرے سے باہر جانے پر خاتون نے جو کچھ دیر پہلے بچے کو تھپکیاں دے رہی تھی اچانک اپنی چادر بچے کے منہ پر ڈال کر اس کا دم گھوٹنے کی کوشش کی جس پر بچے کی حالت غیر ہونے لگی، یہ مناظر سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھ کر 3 نرسیں فوراًموقع پر پہنچیں اور بچے کو خاتون کی تحویل سے لے کر انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کردیا۔ جب کہ خاتون کو پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بچے کو جان سے مارنے کی کوشش کرنے والی ماں نے پولیس کو بتایا کہ اسے اپنے ہوش و حواس پر قابونہیں تھا۔
آرآئی سی اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر سہیل احمد کے مطابق بچے کی خون کی شریان میں رکاوٹ ختم کرنے کا کامیاب آپریشن کرلیا گیا ہے جس کے بعد بچے کی حالت اب بہتر ہے۔
بچے کے کمرے کے باہر سیکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے افسر اسد اللہ کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج چائلڈ پروٹیکشن بیورو علی رضا اعوان نے بچے کو چائلڈ پروٹیکشن کی تحویل میں دے دیا ہے۔
اس بارے میں چئیرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کا کہنا ہے کہ بچے کو اس کی ماں کی جانب سے جان سے مارنے کی کوشش کا نوٹس لے لیا گیا ہے، بچے کے علاج معالجے اور تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے، چائلڈ پروٹیکشن بیوروکی ٹیم بچے کے پاس موجود ہے، بچے کو اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد ہمارے سپرد کردیا جائے گا۔
راولپنڈی پولیس نے اس واقعے پرکارروائی کا آغازکیا لیکن شوہر منیر احمد نے بچے کا گلہ گھوٹنے کے معاملے پربیوی سونیا کومعاف کردیا۔ شوہرنے پولیس کو بتایا کہ پہلے بھی ہمارا ایک بچہ 9 سال زیرعلاج رہنے کے بعد انتقال کرگیا تھا، جس کے بعد سے میری بیوی کی دماغی حالت درست نہیں ہے۔ میں اپنی بیوی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کروانا چاہتا۔
دریں اثنا سی پی او احسن یونس کے نوٹس لینے پر پولیس نے تھانہ وارث خان کی مدعیت میں خاتون سونیا بی بی کے خلاف اپنے ہی بچے کو مارنے کی کوشش پر دفعہ 342 ب ت کے تحت اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔


















