- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
جنگل میں رہنے والی عورت جو جانوروں کی کھال پہنتی اور مردار کھاتی ہے
لندن: برطانوی خاتون نے خود کو غار میں رہنے والی عورت قرار دیا ہے، وہ خیمے میں رہتی ہیں، مردار جانورکھاتی ہیں اور ان کی کھال سے تن ڈھانپتی ہیں۔
پیشے کے لحاظ سے 34 سالہ سارہ ڈے بچوں کو تاریخ اور مشکل حالات میں زندہ رہنے کے طریقے سکھاتی ہیں۔ لیکن وہ خود شہر چھوڑ کر جنگلات میں جاتی ہیں۔ گاڑیوں کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے جانور ان کی غذا بنتے ہیں جبکہ وہ جڑی بوٹیوں سے علاج کرتی ہیں اور حیوانات کی کھال سے لباس بناتی ہیں۔
سارہ نے کبوتر کے پر، خرگوش، گلہری اور چوہے کا گوشت بھی کھایا ہے جن کی لاشیں ہفتے میں ایک مرتبہ مل ہی جاتی ہیں جو کاروں کی ٹکر سے مرجاتے ہیں۔ لیکن وہ 24 گھنٹے سے زائد پرانی لاش نہیں کھاتیں۔ وہ گرم اور حال میں ہی مرا ہوا جانور کھانا پسند کرتی ہیں۔
اگر کبھی کو ہرن کی لاش مل جائے تو وہ اس کی کھال سے اپنے جسم کو ڈھانپتی ہیں۔ جانوروں کی ہڈیوں کو وہ مختلف اوزار اور ہتھیاروں میں ڈھالتی ہیں۔
اگر جانور نہ ملے تو وہ پودے اور جنگلی پھل کھاکرگزارہ کرتی ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بعض پھل اور جڑی بوٹیاں بیمار بھی کرسکتی ہیں۔ اسی لیے وہ ان کی مکمل معلومات پر زور دیتی ہیں۔ پھر کھانسی اور بخار یا دردسر میں بھی وہ جڑی بوتیوں سے خود اپنا علاج کرتی ہیں۔ مثلاً جنگلی چیری کے درخت سے حاصل ہونے والی گوند سے وہ گلے کی خراش اور درد سر کا علاج کررہی ہیں ۔
سارہ ڈے کہتی ہیں کہ غاروں میں پتھر کے عہد کی زندگی سے انہیں بچپن میں ہی محبت ہوگئی تھی۔ اگرچہ ان کا گھرشہر میں ہے اور وہ اسکول میں پڑھاتی ہیں لیکن زیادہ تر جنگل میں ہی رہتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔