جنگل میں رہنے والی عورت جو جانوروں کی کھال پہنتی اور مردار کھاتی ہے

جڑی بوٹیوں سے علاج کی ماہر خاتون گاڑیوں سے مرنے والے چوہوں اور گلہریوں کا گوشت کھاتی ہیں


ویب ڈیسک December 21, 2021
34 سالہ سارہ ڈے شہری زندگی چھوڑ کر جنگلات میں رہتی ہیں، مردہ جانور کھاتی ہیں اور خود کو غار کی عورت قرار دیتی ہیں۔ فوٹو: میٹرو نیوز

BENGALURU: برطانوی خاتون نے خود کو غار میں رہنے والی عورت قرار دیا ہے، وہ خیمے میں رہتی ہیں، مردار جانورکھاتی ہیں اور ان کی کھال سے تن ڈھانپتی ہیں۔

پیشے کے لحاظ سے 34 سالہ سارہ ڈے بچوں کو تاریخ اور مشکل حالات میں زندہ رہنے کے طریقے سکھاتی ہیں۔ لیکن وہ خود شہر چھوڑ کر جنگلات میں جاتی ہیں۔ گاڑیوں کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے جانور ان کی غذا بنتے ہیں جبکہ وہ جڑی بوٹیوں سے علاج کرتی ہیں اور حیوانات کی کھال سے لباس بناتی ہیں۔



سارہ نے کبوتر کے پر، خرگوش، گلہری اور چوہے کا گوشت بھی کھایا ہے جن کی لاشیں ہفتے میں ایک مرتبہ مل ہی جاتی ہیں جو کاروں کی ٹکر سے مرجاتے ہیں۔ لیکن وہ 24 گھنٹے سے زائد پرانی لاش نہیں کھاتیں۔ وہ گرم اور حال میں ہی مرا ہوا جانور کھانا پسند کرتی ہیں۔

اگر کبھی کو ہرن کی لاش مل جائے تو وہ اس کی کھال سے اپنے جسم کو ڈھانپتی ہیں۔ جانوروں کی ہڈیوں کو وہ مختلف اوزار اور ہتھیاروں میں ڈھالتی ہیں۔



اگر جانور نہ ملے تو وہ پودے اور جنگلی پھل کھاکرگزارہ کرتی ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بعض پھل اور جڑی بوٹیاں بیمار بھی کرسکتی ہیں۔ اسی لیے وہ ان کی مکمل معلومات پر زور دیتی ہیں۔ پھر کھانسی اور بخار یا دردسر میں بھی وہ جڑی بوتیوں سے خود اپنا علاج کرتی ہیں۔ مثلاً جنگلی چیری کے درخت سے حاصل ہونے والی گوند سے وہ گلے کی خراش اور درد سر کا علاج کررہی ہیں ۔

سارہ ڈے کہتی ہیں کہ غاروں میں پتھر کے عہد کی زندگی سے انہیں بچپن میں ہی محبت ہوگئی تھی۔ اگرچہ ان کا گھرشہر میں ہے اور وہ اسکول میں پڑھاتی ہیں لیکن زیادہ تر جنگل میں ہی رہتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں