لاہور ہائیکورٹ نے راوی ریور پروجیکٹ کیلیے مختص اراضی کو غیر قانونی قرار دیدیا

محمد ہارون  منگل 25 جنوری 2022
روڈا ایکٹ اتھارٹی پنجاب حکومت سے لیا گیا قرضہ واپس کرے، روڈا ایکٹ کی متعدد سیکشنز غیر آئینی ہیں (فوٹو : فائل)

روڈا ایکٹ اتھارٹی پنجاب حکومت سے لیا گیا قرضہ واپس کرے، روڈا ایکٹ کی متعدد سیکشنز غیر آئینی ہیں (فوٹو : فائل)

 لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے راوی ریوری پروجیکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سنادیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ زرعی زمین ایکوائر نہیں کی جاسکتی، اس پراجیکٹ کے لیے 1894ء کے قانون کی خلاف ورزی کرکے زمین حاصل کی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیراز ذکا ایڈووکیٹ کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ عدالتی فیصلے میں روڈا ایکٹ کی دفعہ چار آئین سے متصادم قرار دی گئی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ماسٹر پلان مقامی حکومت کے تعاون کے بغیر بنایا گیا، زرعی اراضی قانونی طور پر ہی ایکوائر کی جاسکتی ہے، 1894ء ایکٹ کی خلاف ورزی کرکے یہ زمین ایکوائر کی گئی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ روڈا ایکٹ کی دفعہ چار کا نوٹی فکیشن غیر قانونی ہے، کلکٹر زمین ایکوائر کرنے میں قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے، روڈا ایکٹ اتھارٹی پنجاب حکومت سے لیا گیا قرضہ واپس کرے، روڈا ایکٹ کی متعدد سیکشنز غیر آئینی ہیں۔

عدالت میں حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے دلائل دئیے تھے جبکہ روڈا کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل مکمل کیے تھے۔ درخواست گزاروں کی جانب سے شیراز ذکا اور وقار اے شیخ نے دلائل میں کہا تھا کہ ریور راوی اربن پراجیکٹ سے کسانوں کا استحصال ہوگا، زرعی اراضی کو ہاؤسنگ سوسائٹی میں تبدیل کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے پراجیکٹ سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہوگا۔

جواب میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل میں کہا تھا کہ پراجیکٹ قانون کے مطابق شروع کیا گیا، کسانوں کو زمین کے بدلے میں ان کی رقم دی جا رہی ہے جبکہ یہ پراجیکٹ آبادی بڑھنے کے حساب سے وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔

قبل ازیں عدالت میں روڈا کے وکیل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی لیکن لاہور ہائی کورٹ نے درخواستوں پر کارروائی مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔